مبینہ آڈیو ٹیپ تحقیقاتی کمشن کی درخواست پر اٹا رنی جنرل سے معاونت طلب
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو ٹیپ کی تحقیقات کے لیے کمشن تشکیل دینے کی درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق اٹارنی جنرل سے معاونت طلب کرلی ہے۔ ہائیکورٹ بار کے صدر صلاح الدین احمد اور جوڈیشل کمشن کے ممبر سید حیدر امام رضوی کی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ریٹائرڈ چیف جسٹس ثاقب نثار آڈیو ٹیپ نے عدلیہ کے وقار کو نقصان پہنچایا ہے، عدلیہ کی آزادی کے تحفظ کے لیے اس بات کا تعین ضروری ہے کہ ثاقب نثار کی آڈیو اصلی ہے یا جعلی، مبینہ آڈیو ٹیپ سے تاثر ملتا ہے کہ عدلیہ بیرونی قوتوں کے پریشر میں ہے۔ استدعا ہے کہ اچھی شہرت کے حامل ریٹائرڈ جج، وکیل، صحافی، سول سوسائٹی کے افراد پر مشتمل آزاد خود مختار کمشن تشکیل دیا جائے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ یہ بتا دیں کہ یہ پٹیشن قابل سماعت کیسے ہے؟ کس کے خلاف رٹ دائر کی گئی؟، آپ کی درخواست حاضر سروس چیف جسٹس کے آڈیو کلپ سے متعلق ہے۔ درخواست گزار نے کہاکہ درخواست موجودہ چیف جسٹس نہیں، سابق چیف جسٹس کے آڈیو کلپ سے متعلق ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ جی، جس آڈیو کلپ کی بات کی جا رہی ہے وہ اس وقت کی ہے جب وہ چیف جسٹس پاکستان تھے، جوڈیشری کو بڑے چیلنجر کا سامنا کرنا پڑا، عدلیہ کی آزادی کے لیے بارز نے کردار ادا کیا، ہم ایسے معاشرے میں رہ رہے ہیں کہ جہاں سوشل میڈیا کسی ریگولیشن کے بغیر ہے۔ درخواست گزار نے کہاکہ یہی بات تکلیف دہ ہے کہ سوشل میڈیا پر یہ چیز وائرل ہوئی اور اس پر ڈسکشن بھی ہو رہی ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ روز کچھ نہ کچھ چل رہا ہوتا ہے، آپ کس کس بات کی انکوائری کرائیں گے؟، عدالت نے صرف قانون کے مطابق حقائق کو دیکھنا ہے، جوڈیشل ایکٹوزم میں نہیں جانا، عدالت نے یہ بھی دیکھنا ہے کہ کوئی فلڈ گیٹ نہیں کھل جائے۔ صلاح الدین احمد ایڈووکیٹ نے کہاکہ پاکستان بار کونسل نے قرارداد منظور کی، عدالت مناسب سمجھے تو انہیں بھی نوٹس کر دے۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ آئین و قانون کی حکمرانی کے لیے عدالت آپ کا احترام کرتی ہے، مبینہ آڈیو ٹیپ ایک زیر التوا اپیلوں والے کیس سے متعلق ہے، جن کے کیسز سے متعلق ٹیپ ہے انہوں نے عدالت آنے میں دلچسپی نہیں دکھائی، مختلف سیاسی قوتیں مختلف بیانیے بناتی ہیں مگر عدالت نہیں آتیں، جب وہ عدالت نہیں آتے تو کورٹ کو یہ بھی دیکھنا ہے نیت کیا ہے؟۔ آڈیو ٹیپ کس نے ریلیز کی اور کسے ریلیز کی؟ کیا ہم ان کے ہاتھ میں کھیلیں جنہوں نے یہ کیا؟۔ صلاح الدین احمد ایڈووکیٹ نے کہاکہ جو اصل متاثرہ فریق ہیں وہ سامنے نہیں آتے یہی مسئلہ ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ میرے متعلق کہا جاتا ہے کہ کوئی فلیٹ لے لیا، کیا اس کی انکوائری کرنے بیٹھ جائیں گے؟، عدالت نے درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں؟ سے متعلق معاونت کیلئے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت8 دسمبر تک کیلئے ملتوی کردی۔