غلام حسین شہید
لیفٹیننٹ کرنل
تاریخ پیدائش: 4 فروری 1926ء
مقام پیدائش: سرگودھا
تاریخ شہادت: 3 دسمبر 1971ء
یونٹ: 3 پنجاب
قومی ہیرو لیفٹیننٹ کرنل غلام حسین چودھری کو 1971ء کی پاک بھارت جنگ کے دوران شجاعت و بہادری کی بے مثال داستان رقم کرنے کے حوالے سے یاد کیا جاتا ہے۔ 1971ء کی اس جنگ میں انہیں قصور کے قریب گنڈا سنگھ والا کے سرحدی گاؤں میں قائم بھارتی بنکرز پر حملے کا ٹاسک ملا۔ اپنی بٹالین کو کمانڈ کرتے ہوئے انہوں نے ان پختہ بھارتی مورچوں پر حملے کے مشن کا آغاز کیا اور اس دوران شدید زخمی ہونے کے باوجود آگے بڑھتے چلے گئے۔ جرأت و شجاعت کے اس بے مثال مظاہرے کے اعتراف کے طور پر انہیں سب سے بڑے عسکری ایوارڈ نشان حیدر کیلئے نامزد کیا گیا تاہم انہیں دوسرا سب سے بڑا عسکری ایوارڈ ہلال جرأت عطا کیا گیا۔
غلام حسین چودھری 4 فروری 1926ء کو ضلع سرگودھا کی تحصیل بھلوال کے گاؤں للیانی میں پیدا ہوئے۔ وہ بچپن سے ہی فوج میں جانا چاہتے تھے اور ان کے اس خواب کو تعبیر اس وقت ملی جب انہوں نے فرسٹ پنجاب رجمنٹ کی تیسری (Para) بٹالین میں کمیشن حاصل کیا۔ انہوں نے بہت سے کورسز کیے اور مختلف سٹاف اینڈ کمانڈ پوزیشنز پر خدمات سرانجام دیں۔ 1962ء میں انہوں نے انگلینڈ سے Tech Staff Course مکمل کیا اور بعد ازاں روس سے (1968-1970ئ) روسی زبان کا کورس مکمل کیا اور واپسی پر مارچ 1970ء میں اپنی بٹالین میں سیکنڈ ان کمانڈ کی ذمہ داری سنبھالی۔ جون 1970ء میں انہیں لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر ترقی دی گئی۔ 3 پنجاب بٹالین کی قیادت سونپ دی گئی۔
5 ستمبر 1965ء کو لیفٹیننٹ کرنل (جو ا س وقت میجر کے عہدے پر فائز تھے) غلام حسین چودھری کو اپنی کمپنی دریائے راوی کے پار جلالہ بند پر تعینات کرنے کا ٹاسک ملا ، وہ کمال جرأت و بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس دوران بھی مادر وطن کا دفاع کر چکے تھے۔
پاک بھارت جنگ 1971ء کے دوران وہ بمقام گنڈا سنگھ والا بطور لیفٹیننٹ کرنل تعینات تھے۔3 دسمبر 1971ء کو 3 پنجاب کو دشمن کے خلاف پیشگی حملے کا ٹاسک دیا گیا اور کرنل چودھری نے تیاری کے بعد شام ساڑھے 6 بجے حملے کا آغاز کر دیا۔ انہوں نے دو اطراف سے دشمن کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا تھا۔ حملے کا آغاز منصوبہ بندی کے عین مطابق ہوا تاہم کرنل چودھری کی بٹالین کو پختہ مورچوں میں متعین مکمل طور پر مسلح اور پیشگی اطلاع والے نظام سے لیس بھارتی فوجیوں کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔
لیفٹیننٹ کرنل غلام حسین چودھری کو اندیشہ تھا کہ اگر ان کی بٹالین کے بڑھتے ہوئے قدم دشمن کی بھرپور مزاحمت کی وجہ سے رک گئے تو پاکستانی فوج کے دستوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے گا۔ لہٰذا انہوں نے کمانڈ پوسٹ سے نکل کر خود میدان میں اپنی بٹالین کی قیادت سنبھال لی اور کسی خطرے کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے پیش قدمی شروع کر دی۔ دشمن نے اپنے مورچوں کے اردگرد جابجا بارودی سرنگیں نصب کر رکھی تھیں تاہم یہ بارودی سرنگیں کرنل چودھری اور ان کے ساتھیوں کے قدم روکنے میں ناکام رہیں اور انہوں نے دشمن کے 2 مورچے تباہ کر کے اپنے دیگر ساتھیوں کیلئے پیش قدمی کا راستہ ہموار کر دیا۔
اپنے کمانڈر کی جانب سے بے مثال شجاعت اور بہادری کے اس مظاہرے نے جوانوں میں نئی روح پھونک دی اور انہوں نے دشمن کی جانب سے شدید مزاحمت کو اپنی ٹھوکروں میں رکھتے ہوئے اس کے مورچوں کو ناکارہ بنا دیا۔اس دوران لیفٹیننٹ کرنل غلام حسین چودھری نے قہر بن کر دشمن کے مورچوں پر ٹوٹنے کا سلسلہ جاری رکھا لیکن بھارتی مشین گن سے نکلنے والی گولیوں کی بوچھاڑ نے ان کا سینہ چھلنی کر دیا۔ اس کے باوجود انہوں نے آگے بڑھ کر دشمن کے مورچے میں ایک ہینڈ گرنیڈ پھینک کر اسے ہمیشہ کیلئے خاموش کرتے ہوئے کامیابی کے ساتھ اپنا مشن مکمل کر لیا۔اس مہم کے دوران لیفٹیننٹ کرنل غلام حسین چودھری نے دلیرانہ قیادت، فرض منصبی کے ساتھ غیر متزلزل وابستگی اور ذاتی شجاعت کی ایک لازوال داستان رقم کی اور تاریخ میں امر ہو گئے۔
٭…٭…٭