پی ڈی ایم کا آج اجلاس صفر+صفر کے سوا کچھ نہیں
تجزیہ: محمد اکرم چودھری
پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کا آج ہونے والا اجلاس صفر+ صفر کے سوا کچھ نہیں ہے۔ بنیادی طور پر مسلم لیگ ن نے اس پلیٹ فارم کو ہائی جیک کر رکھا ہے اور وہ اسے ذاتی و سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے سربراہ پاکستان مسلم لیگ ن کے زیر اثر ہیں جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے علاوہ پی ڈی ایم میں شامل تمام سیاسی جماعتیں بھی نون لیگ کے زیر اثر دکھائی دیتی ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے استعفے نہ دینے پر پاکستان پیپلز پارٹی کو اتحاد سے نکال دیا تھا کیا مولانا فضل الرحمن نون لیگ کے ساتھ بھی یہی رویہ اختیار کریں گے۔ کیا مولانا فضل الرحمن نون لیگ کو اسمبلیوں سے مستعفی نہ ہونے پر پی ڈی ایم سے نکال دیں گے۔ اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمان کا جذباتی خطاب سننے کو ملے گا یہ خطاب بالکل فلم شروع ہونے سے پہلے قومی ترانے جیسا سیگمنٹ معلوم ہوتا ہے کیونکہ فلم چاہے جیسی بھی ہو قومی ترانہ ضرور سنا جاتا تھا۔ یہی حال پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے اجلاس کا ہے۔ کچھ ہو نہ ہو مولانا فضل الرحمن کا جذباتی خطاب ضرور سننے کو ملے گا۔ جہاں تک پاکستان مسلم لیگ نون کا تعلق ہے وہ نہ تو اسمبلیوں سے استعفوں کے حق میں ہیں نہ ہی وہ ان ہاؤس تبدیلی کے لیے تیار ہیں۔ اس لیے مولانا کو یہ سمجھ جانا چاہیے کہ ان کے ساتھ کیا کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ حکومت چوتھے سال میں ہے اور یہ بیانات دیتے دیتے آئندہ سال کا بجٹ بھی ہو جائے گا۔ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ نے ناصرف قوم کا وقت ضائع کیا ہے بلکہ ایک ایسے وقت میں جب مضبوط، متحد اور بامقصد حزب اختلاف کی ضرورت تھی اپوزیشن جماعتوں میں اتحاد اور مشترکہ کوششوں کی کمی نظر آئی۔ اپوزیشن نے قوم کو متحد کرنا تھا لیکن بدقسمتی سے حزب اختلاف کی جماعتوں میں تقسیم ختم نہ ہو سکی۔ پی ڈی ایم کے جلسے عوام کو متحد کرنے کے بجائے تقسیم در تقسیم کرتے چلے گئے، ان کے جلسوں سے وطن پرستی اور جمہوریت کے بجائے کچھ الگ ہی پیغام گیا۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ میں نمایاں سیاسی جماعتوں کی موجودگی کے باوجود حکومت پر کوئی دباؤ نہیں ہے۔