سانحہ سیالکوٹ انتظامی، مذہب سے نہ جوڑا جائے: علماء کونسل‘ انٹرفیتھ رہنما
لاہور+اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+خبر نگار) مسلم، مسیحی، ہندو، سکھ اور تمام مسلم مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے مرکزی قائدین نے سیالکوٹ واقعہ کو بربریت اورسفاکیت قرار دیتے ہوئے اس کی بھرپور الفاظ میں مذمت اور مقتول کے لواحقین اور سری لنکن عوام سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ سیالکوٹ واقعہ کا سپیڈی ٹرائل کرتے ہوئے مجرمان کو قرار واقعی سزا دی جانی چاہیے۔ سری لنکن منیجر کا قتل مذہبی نہیں بلکہ انتظامی نوعیت کا واقعہ تھا۔ مقتول منیجر فیکٹری ورکرز کو کام چوری سے روکتا تھا۔ اس قتل کو دین سے نہ جوڑا جائے۔ علماء کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی کی صدارت میں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے مسیحی رہنما فادر جیمز چنن، ڈاکٹر مجید ایبل، داتا دربار مسجد کے خطیب محمد رمضان سیالوی، مولانا مفتی محمد علی نقشبندی، مولانا عبدالوہاب روپڑی، حافظ کاظم رضا، سکھ رہنما ڈاکٹر سکندر سنگھ، ہندو رہنما بھگت لال کھوکھر، پادری عمائنول کھوکھر سمیت دیگر اہم قائدین کے اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا گیا۔ حافظ طاہر محمود اشرفی کا کہنا تھا کہ اگر کوئی شخص انفرادی طورپرکوئی عمل کرتا ہے اس انفرادی عمل کو دین کے ساتھ نہیں جوڑا جاسکتا۔ سری لنکن منیجر کا قتل مذہبی نہیں بلکہ انتظامی نوعیت کا تھا۔ مقتول منیجر فیکٹری ورکرز کو کام چوری سے روکتا تھا اس قتل کودین سے نہ جوڑا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں حافظ طاہر محمود اشرفی کا کہنا تھا کہ ہماری وزارت خارجہ کا سری لنکن سفارتخانے کے ساتھ مکمل رابطہ ہے اور ہمارے بھی اپنے طورپر سری لنکن میں موجود جید علماء کرام سے رابطے موجود ہیں۔ انشاء اللہ سری لنکن منیجر کے قتل پر سری لنکا اور پاکستان کے درمیان تعلقات پر کوئی آنچ نہیں آئے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان علماء کونسل، انٹرفیتھ ہارمنی کونسلز سری لنکن منیجر کو ہجوم سے بچانے کی کوشش کرنے والے دو نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرنے کیلئے انہیں شیلڈ اور تعریفی سند دے گی۔ حافظ طاہر محمود اشرفی نے اعلان کیا کہ جمعۃ المبارک کو سیالکوٹ واقعہ پر یوم مذمت منانے کے ساتھ عوام کو قانون توہین مذہب بارے آگاہی دی جائیگی۔ مسیحی رہنما فادر جیمز چنن کا کہنا تھا کہ ہمیں توہین مذہب کے قانون کے غلط استعمال کو روکنے کیلئے عوام کے اندر شعور کواجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ مسیحی رہنما ڈاکٹر مجید ایبل کا کہنا تھا کہ توہین مذہب کا غلط الزام لگانے والے کو بھی سزاملنی چاہیے۔ داتا دربار مسجد کے خطیب محمد رمضان سیالوی کا کہنا تھا کہ کسی دوسرے مقاصد کیلئے واقعہ کو مذہب کے ساتھ جوڑنا خطرناک پہلو ہے یہ قانون ناموس رسالتؐ کو کمزور کرنے کی کوشش ہے۔متحدہ علماء بورڈ کے رہنما محمد علی نقشبندی کا کہنا تھا کہ سیالکوٹ سانحہ ذہنی مریضوں کے ٹولے نے برپا کیا ہے جنہیں سخت سزا ملنی چاہیے سکھ رہنما سردار سکندر سنگھ اور ہندو رہنما بھگت لال کھوکھر نے بھی سیالکوٹ واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے اسے پاکستان کے خلاف سازش قرار دیا اور مجرمان کو عبرتناک سزا کا مطالبہ کیا۔