• news

آرٹیکل 370بحال کیا جائے، نئی دہلی میں محبوبہ مفتی کی زیر قیادت دھرنا

نئی دلی‘ سرینگر (نوائے وقت رپورٹ + کے پی آئی + اے پی پی) بھارتی غیرقانونی قبضے والے کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی قیادت میں نئی دلی میں احتجاجی دھرنا دیا گیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مظاہرین نے مسئلہ کشمیر کو حل اور آرٹیکل 35, 370 اے بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے بھارتی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور کشمیریوں کا قتل عام روکنے کا مطالبہ کیا۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ہم کشمیر کی آواز اٹھاتے ہیں تو ہمیں پاکستانی کہا جاتا ہے۔ کشمیر کی سڑکیں خون میں لت پت ہیں غلط الزامات پر سبزی لینے جانے والے کو مار دیا جاتا ہے۔ بی جے پی کا زیرقبضہ کشمیر میں سب ٹھیک ہونے کا دعویٰ بالکل غلط ہے۔ کشمیر میں کچھ بھی ٹھیک نہیں‘ لوگوں کا جینا محال ہے۔ لوگ بھارتی حکومت کے خلاف بات نہیں کر سکتے۔ ادھر بدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے نے  ایک اور کشمیری نوجوان کے خلاف جعلی مقدمے میں ضمنی چارج شیٹ عدالت میں فائل کر دی ہے۔ ضلع پونچھ سے تعلق رکھنے والے نوجوان  محمد نقیم خان ولد محمد مشتاق پر الزام ہے کہ اس کا تعلق  تحریک المجاہدین سے ہے اور وہ  عسکری سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ دوسری جانب جموں کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے سرکردہ رہنما انجینئر فاروق احمد خان سوپور میں انتقال کر گئے۔ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری جی این شاہین، مسلم لیگ کے قائم مقام چیئرمین عبدالاحد پرہ اور مسلم کانفرنس کے چیئرمین شبیر احمد ڈار نے انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انجینئر فاروق ایک عظیم انسان تھے جو زندگی بھر ایک مقدس مشن کی آبیاری کرتے رہے اور اپنے وطن کی آزادی کے لیے جدوجہد کرتے رہے۔ انجینئر فاروق نے 15 سال سے زیادہ کا عرصہ دہلی کی تہاڑ جیل میں گزارا۔ قابض بھارتی حکام نے رازداری کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے سرینگر میں چہرے کی شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی (ایف آر ٹی) سے لیس ہائی ریزولوشن کیمرے نصب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق تقریباً 300 سی سی ٹی وی کیمرے پہلے ہی لگائے گئے ہیں۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کا خیال ہے کہ چہرے کی شناخت کی ٹیکنالوجی رازداری کے حق کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتی اور اس سے پرامن اجتماع اور اظہار رائے کی آزادی کے حقوق کو خطرہ ہے۔

ای پیپر-دی نیشن