• news

پارلیمانی سلامتی کمیٹی اجلاس، اپوزیشن کا با ئیکاٹ ، وزراء علی آئے نہ وزیر اعظم آزادکشمیر

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ، نامہ نگار) سپیکر قومی اسمبلی کی زیرصدارت سلامتی کمیٹی اجلاس کا اپوزیشن نے بائیکاٹ کیا۔ وفاقی وزرائ، وزراء اعلیٰ اور ارکان نے اجلاس کو سنجیدہ نہ لیا۔ شاہ محمود قریشی، اعظم سواتی، طارق بشیر چیمہ، اسد عمر، فواد چودھری، حماد اظہر، پرویز خٹک، شوکت ترین اور علی امین گنڈا پور بھی اجلاس میں نہ آئے۔ چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان کے وزراء اعلیٰ بھی اجلاس میں نہیں پہنچے۔ وزیراعظم آزادکشمیر بھی اجلاس میں شریک نہ ہوئے۔ شیخ رشید اجلاس شروع ہونے سے پہلے ہی لوٹ گئے۔ اس حوالے سے علی محمد خان کا کہنا ہے کہ سلامتی کمیٹی اجلاس میں عسکری قیادت آئے تو ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگانے والے آتے ہیں۔ اپوزیشن آتی ہے پھر یہ ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کی باتیں کیوں کرتے ہیں؟۔ سپیکر قومی اسد قیصر کی زیر صدارت پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس پیر کی سہ پہر پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا۔ ملک کی پہلی سلامتی پالیسی پر معید یوسف نے بریفنگ دی۔ ڈاکٹر معید یوسف نے کمیٹی کو بتایا کہ قومی سلامتی کی پالیسی انسانی، اقتصادی اور دفاعی سلامتی کے مابین تعلق کو مدنظر رکھتے ہوئے عوام کی خوشحالی اور تحفط کے لیے مرتب کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی سکیورٹی اس پالیسی میں بنیادی جزو ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پالیسی کا مقصد انسانی اوردفاعی سلامتی میں زیادہ وسائل کی فراہمی اور سرمایہ کاری کو وسعت دینا ہے۔ تمام ریاستی اداروں بشمول صوبائی حکومت اور گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کی حکومتوں کے ساتھ مشاورت کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پالیسی کے عمل کو مزید جامع بنانے کے لیے مشاورتی عمل میں پاکستان بھر سے 600 سے زائد ماہرین تعلیم، تجزیہ کاروں، سول سوسائٹی کے اراکین اور طلبا کے ساتھ بھی مشاورت میں شامل کیا گیا۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے قومی سلامتی کی پالیسی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پالیسی موجودہ حکومت کے ایک خوشحال اور محفوظ پاکستان کے عزم کی عکاسی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن