• news

جب تک زندہ ہوں سیالکوٹ جیسے واقعات نہیں ہونے دو گا: عمران

اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سیالکوٹ میں مذہب کے نام پر ظلم کرنے والوں کو نہیں چھوڑا جائے گا، جب تک زندہ ہوں سیالکوٹ جیسے واقعات نہیں ہونے دونگا۔ آئندہ ایسا کوئی واقعہ نہیں ہونے دیا جائے گا۔ نبی کریمؐ تمام انسانیت کیلئے رحمت بن کر آئے، اسلام تلوار سے نہیں بلکہ ایک فکری انقلاب سے پھیلا، عشق رسولؐ ثابت کرنے کا بہترین طریقہ آپؐ کے بتائے ہوئے راستہ پر عمل پیرا ہونا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آنجہانی پریانتھا کمارا کی یاد میں منگل کو وزیراعظم آفس میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس اور پریانتھا کمارا کی جان بچانے کیلئے جرأت اور بہادری کا مظاہرہ کرنے والے ملک عدنان کو توصیفی سند عطا کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین، وفاقی وزرا حماد اظہر، غلام سرور خان، شیریں مزاری، وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب، زرتاج گل، وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل، وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی طاہر اشرفی اور سری لنکا کے ہائی کمشنر موہن وجے وکرما کے علاوہ پریانتھا کمارا کی جان بچانے کی کوشش کرنے والے ملک عدنان بھی شریک ہوئے۔ تقریب میں ملک عدنان کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے تیار کی گئی خصوصی دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی جبکہ وزیراعظم عمران خان نے ملک عدنان کو سند اعزاز بھی عطا کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سیالکوٹ کا واقعہ شرمناک اور افسوسناک ہے لیکن ہمیں ملک عدنان پر فخر ہے جس نے سری لنکن شہری کی جان بچانے کیلئے اپنی جان کو خطرے میں ڈالا اور جرأت اور بہادری کی مثال قائم کی، ہمیں ایسے رول ماڈل کی ضرورت ہے، ملک عدنان اس ہجوم میں ایک ایسا شخص تھا جو راہ حق پر اور حیوانوں کے سامنے کھڑا تھا، مجھے امید ہے کہ نوجوان ان کو اپنا رول ماڈل بنائیں گے۔ وزیراعظم نے کہاکہ اخلاقی طاقت جسمانی قوت سے زیادہ طاقتور ہوتی ہے۔ وزیراعظم نے اعلان کیا کہ جن لوگوں نے دین کو استعمال کیا، بالخصوص رحمت للعالمینؐ کے نام پر ظلم ڈھایا، ان کو نہیں چھوڑا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ اللہ تعالی نے نبی کریمؐ کو پوری انسانیت کیلئے رحمت بنا کر بھیجا، آپؐ نے آپس میں لڑنے والے عرب کے قبیلوں کو متحد کیا، اسلام تلواروں سے نہیں پھیلا بلکہ یہ ایک فکری انقلاب تھا جو آپؐ لے کر آئے، 10 سالوں میں صرف 1400 لوگوں کی جانیں گئیں جبکہ مسلمان سارے عرب پر چھا گئے، آپؐ کا پیغام انسانیت اور انصاف پر مبنی تھا، یہ دو صفات انسانوں کو جانوروں سے ممتاز کرتی ہیں، انسانی معاشرے میں انصاف ہوتا ہے اور کمزوروں کا خیال رکھا جاتا ہے جبکہ حیوانی معاشرے میں صرف طاقتور کو زندہ رہنے کا حق حاصل ہوتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ نبی کریمؐ نے معاشرے کے کمزور طبقے کی ذمہ داری لی، ان کو اوپر اٹھایا اور انصاف قائم کیا، آج نبی کریمؐ کا نام استعمال کر کے کچھ لوگ انسانوں کو قتل کرتے ہیں، توہین کا الزام لگا کر لوگوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے، دنیا کے کسی معاشرے میں ایسا نہیں ہوتا کہ الزام لگانے والے خود ہی جج بن کر فیصلہ کریں اور انصاف کے تقاضے پورے نہ کئے جائیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ جس طرح اے پی ایس کے سانحہ کے بعد پوری قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہوگئی، اسی طرح سیالکوٹ کے واقعہ کے بعد آج سارے پاکستان نے فیصلہ کر لیا ہے کہ ہم نے ملک میں آئندہ سانحہ سیالکوٹ جیسا واقعہ نہیں ہونے دینا۔ وزیراعظم نے سیالکوٹ کی بزنس کمیونٹی کی طرف سے آنجہانی پریانتھا کمارا کے لواحقین کیلئے ایک لاکھ ڈالر جمع کرنے اور ہمیشہ ان کی کفالت کرنے کے اعلان کو سراہا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پوری پاکستانی قوم نبی کریمؐ سے عشق کرتی ہے اور اس کے اظہار کا طریقہ یہ ہے کہ ہم آپؐ کے بتائے ہوئے راستہ پر چلیں، آپؐ کا راستہ کچھ اور ہے لیکن قوم کسی اور طرف جا رہی ہے، عشق رسولؐ کا تقاضا ہے کہ ہم آپؐ کی تعلیمات کے مطابق طرز عمل اختیار کریں۔ ہم نے رحمت للعالمین اتھارٹی تشکیل دی ہے تاکہ نبی کریمؐ کی حقیقی تعلیمات سے معاشرے کو آگاہ اور روشناس کرایا جائے، نبی کریمؐ تمام انسانوں میں سب سے عظیم ہیں اور غیر مسلم بھی آپؐ کی عظمت کو تسلیم کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ نبی کریمؐ نے جنگ کے دوران کلمہ پڑھنے کے باوجود ایک شخص کو قتل کئے جانے پر برہمی کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان اسلام کے نام پر بننے والا واحد ملک ہے، سیالکوٹ جیسے سانحہ سے 90 لاکھ بیرون ملک پاکستانی بھی شرمندہ ہوئے ہیں، اس طرح کی حرکتوں سے لوگ اسلام سے دور ہوجاتے ہیں اور ملک کا نام بدنام ہو جاتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایک ہجوم نے جو طرز عمل اختیار کیا اسے دیکھ کر بہت تکلیف ہوئی لیکن ملک عدنان کی وجہ سے ہمارا انسانیت پر اعتبار بڑھا۔ وزیراعظم نے ملک عدنان کو 23 مارچ کو تمغہ شجاعت دینے کا اعلان کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارت میں بی جے پی کی حکومت مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک کرتی ہے جس پر ہمیں بہت تکلیف ہوتی ہے، اس واقعہ کو بھارت نے بہت اٹھایا ہے اور یہ واقعہ پاکستان کی بدنامی کا سبب بنا ہے، آئندہ ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ ملک عدنان نے کہا کہ میری کوشش تھی ایسا کچھ نہ ہو جائے جس سے ملک کی بدنامی ہو۔
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کے معاشی اعشاریئے اور زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم ہیں، رواں مالی سال کے اختتام پر معاشی ترقی گذشتہ مالی سال سے بھی زیادہ ہونے کی امید ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی زیر صدارت میکرو اکنامک مشاورتی گروپ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس کو موجودہ ملکی معاشی و اقتصادی صورتحال، میکرو اکنامک انڈیکیٹرز میں بتدریج بہتری، ملکی معیشت کو مزید مستحکم کرنے کیلئے جامع منصوبہ بندی اور عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باوجود معاشی ترقی کی شرح کو بڑھانے اور پائیدار بنانے پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ کرونا وائرس کی وبا کے دوران جب پوری دنیا کے ممالک معاشی مشکلات کا شکار تھے، حکومت کی بہترین حکمت عملی کی بدولت معاشی ترقی کی شرح 3.9 رہی۔ رواں مالی سال کے اختتام پر پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح میں پچھلے سال کی نسبت ایک فی صد مزید اضافے کا امکان ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے معاشی اشاریے اور زر مبادلہ کے ذخائر مستحکم ہیں۔ حکومت نے نہ صرف گزشتہ حکومت کے وراثت میں چھوڑے ہوئے معاشی بحرانوں بلکہ کرونا وائرس کی وبا سے پیدا ہونے والی معاشی مشکلات کا بہترین طریقے سے مقابلہ کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اب معیشت پائیدار ترقی کی طرف گامزن ہے۔

ای پیپر-دی نیشن