• news

کرپشن کے خاتمے کیلئے سنجیدہ ، چیئر مین نیب ، مو ثر قوانین کی ضرورت ؒ صدر مملکت

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بدعنوانی کی روک تھام کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ سخت قوانین، ان پر عملدرآمد، فوری انصاف، معاشرے کی بدعنوانی کے خلاف عدم برداشت، خدا خوفی اور میڈیا کے ذریعے آگاہی سے بد عنوانی پر قابو پایا جا سکتا ہے۔  ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو انسداد بدعنوانی کے عالمی دن کے موقع پر ’’کرپشن سے پاک پاکستان: قوم کا فخر‘‘کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کے خلاف نیب افسران کی کارکردگی اور کوششوں کو سراہتے ہیں، نیب افسران کردار کی پختگی کے ساتھ بدعنوانی کے خاتمہ کے لیے کوشاں رہیں۔ انہوں نے کہا کہ 6 عوامل سے بدعنوانی میں کمی لائی جا سکتی ہے، بدعنوانی کی روک تھام کے لیے قانون سازی   کے ساتھ قوانین پر عمل درآمد کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نظام انصاف میں بہتری اور عدالتوں میں تیزی سے انصاف کی فراہمی سے بھی بدعنوانی میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسان میں خدا خوفی  جرم اور بے ایمانی سے روکتی ہے ، اسلامی تاریخ میں بھی امانت داری کی تلقین کی گئی ہے معاشرے کی تنقید اور دباؤ سے بھی بدعنوانی میں کمی لائی جا سکتی ہے، معاشرے کو بدعنوانی کے خلاف عدم برداشت کا رویہ اختیار کرنا چاہیے۔ صدر مملکت نے کہا کہ وائٹ کالر کرائمز کی تحقیقات کرنا بڑا چیلنج ہے، بدعنوانی کے خاتمہ کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے، اسلام میں رشوت لینے اور دینے والے دونوں کو جہنمی قرار دیا گیا ہے۔ میڈیا عوام کو آگاہی دینے میں اپنا کردار ادا کرے ۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے بدعنوان عناصر سے 821 ارب روپے وصول کیے ہیں جو کہ نمایاں کارکردگی ہے تاہم بدعنوانی روکنے کے لیے مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ نیب نے احتساب عدالتوں سے 1194 ملزموں کو سزا دلوائی ہے،  انہوں نے نیب افسران پر زور دیا کہ وہ نظم و ضبط، شفافیت، خوداحتسابی اور میرٹ کو اپنائیں۔ اس موقع پر اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسداد منشیات و جرائم کے کنٹری ریپریزنٹیٹو جیرمی ولسن نے کہا کہ پاکستان میں کرپشن کے خاتمے کیلئے سنجیدہ کوششیں کی جارہی ہیں ۔اس موقع پر صدر مملکت نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے نیب افسران میں تعریفی سرٹیفکیٹس تقسیم کیے۔ علاوہ ازیں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی  ممبر سپریم کورٹ شریعت اپیلٹ بینچ ،  جسٹس ڈاکٹر محمد الغزالی کے گھر ا گئے اور ان سے  والدہ کی وفات پر اظہار تعزیت کیا صدر  نے مرحومہ کیلئے فاتحہ خوانی کی ، دریں اثناء  صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ مالی اور ڈیجیٹل  شمولیت کے ذریعے خواتین کو مالی طور پر بااختیار بنانے میں نمایاں پیش رفت ہوسکتی ہے ، خواتین کو بااختیار بنائے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا ،خواتین کو مالی طور پر بااختیار بنانے میں حکومت ، تمام متعلقہ ادارے ، شراکت دار اور معاشرہ  اپنا موثر کردار ادا کرے ۔یہ بات انہوں نے جمعرات کو یہاں یو این ویمن اور قومی کمیشن برائے وقار نسواں (این سی ایس ڈبلیو ) کے زیر اہتمام نیشنل جینڈر پورٹل کے افتتاح کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔  صدر مملکت نے کمپیوٹر کلک کے ذریعے پورٹل کا افتتاح کیا ، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہاکہ ڈیٹا پورٹل کا قیام انتہائی خوش آئند ہے کیونکہ ڈیٹا کے بغیر موثر پالیسی سازی ممکن نہیں ہے ۔  جب تک ہم اپنی خواتین کو بااختیار نہیں بنائیں گے اس وقت تک ملک ترقی نہیں کرسکتا ۔ صدر مملکت نے کہاکہ خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے وراثت میں ان کا حق ضرور دینا چاہئے پاکستان میں ورارثت کا قانون بہت پہلے سے موجود ہے  تاہم اس کے موثر نفاذ کے لئے عملی اقدامات کے ساتھ ساتھ خواتین اور شہریوں میں قوانین کے بارے میں آگاہی بھی بہت  ضروری ہے ۔  حکومت نے جو قوانین بنائے ہیں اس کے مطابق کسی بھی خاتون کی جائیداد پر قبضے کو محتسب خالی کرنے کا اختیار رکھتا / رکھتی ہے۔ صدر مملکت نے خواتین  کی تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ خواتین اور بچیوں کو تعلیمی مواقع کی فراہمی میں حکومت کے ساتھ ساتھ خاندان اور معاشرے کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ 

ای پیپر-دی نیشن