سی پیک خطے کو جوڑنے کا راستہ ، تنازعہ کشمیر عالمی سلامتی کیلئے تباہ کن ہوگا : شاہ محمود
اسلا م آبا د (خصوصی نامہ نگار)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے’پرامن اور خوش حال جنوبی ایشیا‘ کے عنوان سے ’اسلام آباد کانکلیو۔2021‘ سے خطاب کر تے ہوئے کہا ہے کہ بڑی طاقتوں کے درمیان مقابلہ اور کشمکش بڑھتی جارہی ہے جو تصادم کی طرف کھنچ رہی ہے۔ اس کے نتیجے میں نئی مخالفتیں اور رقابتیں جنم لے سکتی ہیں اور دنیا کو پھر سے ’دھڑوں‘ کی سیاست کی نذر کررہی ہیںجس سے ایک نئی سردجنگ کا ظہور ہوتا محسوس ہوتا ہے،سری لنکا نے اپنی تاریخ کے 25 سال میں خونریز بغاوت کا سامنا کیا ہے جبکہ افغانستان چار دہائیوں سے تنازعے سے گزرتا آرہا ہے، پاکستان نے کسی عالمی یا علاقائی تنازعے کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے اور صرف امن وترقی میں شریک کار رہنے کی راہ منتخب کی ہے۔ تفصیلا ت کے مطا بق وزیر خا رجہ نے کہا کہ ’انسٹی ٹیوٹ آف سٹرٹیجک سٹڈیز‘ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے اس مجلس کا اہتمام کیا ہے یہ لائق تحسین اقدام ہے۔ ’انسٹی ٹیوٹ‘ نے ’وژن 2023‘ پر عمل درآمد کے ضمن میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔ ’اسلام آباد کانکلیو‘ ان کئی اقدامات میں سے ایک ہے جو ’انسٹی ٹیوٹ‘ نے تحقیق اور مکالمے کے ذریعے پاکستان کے نکتہ نظر کو فروغ دینے کے لئے اٹھائے ہیں۔انہوں نے کہا اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر تنازعہ جموں وکشمیر ایک دیرینہ اور قدیم ترین مسئلے کے طورپر موجود ہے جو تاحال کشمیر کے بہادر عوام کی امنگوں کے مطابق حل کا منتظر ہے۔ اس قضیہ کی آگ جوہری "فلیش پوائنٹ" میں بدلنے کا احتمال رکھتی ہے جو علاقائی اور عالمی سلامتی کے لئے تباہ کن ہوگا۔یہ خطہ چین اور بھارت کے درمیان جنگی محاذ آرائی، نیپال اور بھارت کے درمیان سرحدی تنازعے اور بنگلہ دیش اور بھارت کے درمیان آبی تنازعہ کا مشاہدہ بھی کرچکا ہے۔ پاکستان اور چین کی سدا بہار سٹرٹیجک کوآپریٹو شراکت داری کا طرہ امتیاز ’چین پاکستان اقتصادی راہداری‘ (سی پیک) رابطوں کی استواری کا ایک بہترین اور مثالی منصوبہ ہے۔ پاکستان کی معاشی تبدیلی کے ساتھ ساتھ ’سی پیک‘ خطے کو جوڑنے کیلئے بھی ایک اہم راستہ ہے۔جنوبی ایشیا کی خوش حالی کے لئے خطے میں علاقائی تعاون لازم ہے۔ سارک کو تنگ نظر سیاسی ایجنڈوں سے آزاد کرکے زندہ وفعال کرنے کی ضرورت ہے۔تجارت و سرمایہ کاری ، انفراسٹرکچر کی ترقی، انرجی سکیورٹی، زراعت، سیاحت میں تعاون اور عوامی رابطوں میں اضافہ ہماری ترجیحات ہیں۔ ہم بیانیوں کے دور میں جی رہے ہیں۔ پاکستان کے بیانیوں کی تشکیل اور ان کا فروغ ہم سب کے لئے ایک قومی ذمہ داری ہے۔ فیصلہ سازوں اور محقیقین کے درمیان خلیج کو پاٹنا ہوگا اور اتفاق رائے کے حامل بیانیوں کو پیش کرنا ہوگا، ’اسلام آباد کانکلیو‘ جیسے فورمز اس ضمن میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔