ہیلتھ کارڈ کی بجائے صحت بہتر بنانے کی ضرورت
تجزیہ محمد اکرم چودھری
ہیلتھ کارڈ کے بجائے ہیلتھ بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ سرمایہ لوگوں کو بیمار ہونے سے بچانے پر خرچ کیا جائے تو بہتری ممکن ہے۔ پاکستان تحریکِ انصاف کی حکومت ہیلتھ کارڈ کو ایک بڑا منصوبہ سمجھتی ہے اور اسے ملکی تاریخ کا انقلابی منصوبہ بھی کہتی ہے۔ ایک حد تک یہ بات درست ہے کہ حکومت شہریوں کا خیال کر رہی ہے لیکن اس سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ حکومت کے خرچے سے دس لاکھ کا علاج کروانے کے لیے پہلے کسی کا بیمار ہونا لازم ہے۔ کیا یہ بہتر نہیں کہ حکومت شہریوں کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرے۔ یہاں تو ہسپتال بھرے پڑے ہیں، بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے، ہر دوسرا شخص ایک سے زائد بیماریوں میں مبتلا ہے۔ لوگوں کے پاس اپنے لیے وقت ہی نہیں ہے۔ معیاری زندگی خواب ہو کر رہ گئی ہے۔ ضروریات زندگی کو پورا کرنے کے لیے ایک شخص کو ایک سے زیادہ جگہ کام کرنا پڑتا ہے۔ ہر شخص انجانے خوف میں مبتلا ہے۔ کوئی ماہانہ کرائے کی ادائیگی کی وجہ سے ذہنی دباؤ کا شکار ہے تو کسی کو مہنگی بجلی کی وجہ سے ذہنی اذیت کا سامنا ہے۔ کسی کے پاس بچوں کی تعلیم کے لیے رقم نہیں ہے تو کوئی قرض کی واپسی کی وجہ سے پریشان ہے۔ یہ پریشانیاں بیماریوں کی سب سے بڑی وجہ ہیں۔ حکومت جب تک زندگی کو آسان نہیں بناتی اس وقت تک ہیلتھ کارڈ کی حقیقی سوچ سے عام آدمی فائدہ حاصل نہیں کر سکتا۔ وزیراعظم عمران خان کہتے ہیں کہ پچاس ہزار سیکم آمدن والوں کو راشن پر 30 فیصد تک رعایت دے رہے ہیں جبکہ غریب گھرانوں کو پانچ لاکھ روپے بلا سود قرضے فراہم کریں گے۔ مارچ تک سارے پنجاب کے میں ہیلتھ کارڈ آنے سے ملک میں دس لاکھ روپے تک فری علاج کی سہولت حاصل کی جا سکے گی۔ راشن پر رعایت تو شاید قسمت والوں کو ہی ملتی ہو گی۔ قوم کو مشکلات سے نکالنے کے لیے انہیں روزگار فراہم کریں، زندگی آسان بنائیں یہ سرمایہ اشیاء خوردونوش سستی کرنے پر خرچ کیا جائے تو زندگی آسان ہو سکتی ہے۔ قومی خزانے سے عام آدمی کی مدد بیماری کے بغیر ہونی چاہیے حکومت صحت مندوں پر توجہ دے تاکہ بیماریوں کا راستہ روکا جا سکے۔