گوادرمیں ماہی گیروںکے مطالبات کا نوٹس،وزیراعلی سے بات کرونگا:عمران
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی، نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے گوادر کے جفاکش ماہی گیروں کے جائز مطالبات کا نوٹس لیا ہے۔ اتوار کو اپنے ٹویٹ میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں نے گوادر کے جفاکش ماہی گیروں کے جائز مطالبات کا نوٹس لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرالرز کے ذریعے غیرقانونی ماہی گیری کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور میں وزیراعلیٰ بلوچستان سے بھی بات کروں گا۔ واضح رہے کہ گوادر میں ماہی گیروں کی جانب سے کئی دنوں سے احتجاج جاری ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ ماہی گیروں کو سمندر تک رسائی کے علاوہ گاڑیوں کی پکڑ دھکڑ کو بھی بند کیا جائے۔ غیرقانونی ماہی گیری کا خاتمہ بھی مظاہرین کے مطالبات میں شامل ہے۔ ’’بلوچستان کو حق دو‘‘ تحریک کے قائد اور امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے وزیراعظم کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم ضدی لوگ نہیں ہیں، مسائل کے حل پر یقین رکھتے ہیں، وزیراعظم نے اعلان کیا ہے تو مثبت سمجھتے ہوئے اس کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ گوادر کے مسائل حل ہوں تو ہم سے زیادہ خوشی کسے ہو گی۔ مسئلہ عملدرآمد کا ہے۔ 19 میں سے کم از کم 2 مطالبات کی منظوری تک احتجاجی جاری رہے گا جن میں ٹرالر مافیا کے خلاف کارروائی اور ایرانی سرحد پر درپیش مسائل کا حل شامل ہے۔ وزیراعظم نے نوٹس لیا ہے تو عملدرآمد کی توقع ہے، امید ہے کہ ہماری توقع پوری ہو گی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے کہا کہ ہم ضدی لوگ نہیں ہیں، مسائل کے حل پر یقین رکھتے ہیں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی جانب سے گوادر تحریک کے مطالبات کا نوٹس لینے کا خیر مقدم کرتے ہیں، مطالبات کے تحت بیشتر اقدامات پر عملدرآمد جاری ہے، غیر قانونی ماہی گیری اور ٹرالنگ کی روک تھام یقینی بنارہے ہیں اور غیر ضروری چیک پوسٹوں کو ختم کر دیا گیا ہے۔ گوادر تحریک کے مطالبات انسانی حقوق کے تحفظ پرمبنی ہیں، مطالبات پہلے ہی سے موجودہ حکومت کی پالیسی میں شامل ہیں، صوبائی حکومت اپنی پالیسی اور گوادر تحریک کے مطالبات کے تحت بیشتر اقدامات پرعملدرآمد کررہی ہے اور صوبائی حکومت کے دائرہ کار میں آنے والے مطالبات پر تیزی سے پیش رفت جاری ہے۔ سرحدی تجارت کا آغاز اور ٹوکن سسٹم کو ختم کردیا گیا ہے۔ متعلقہ وفاقی و صوبائی محکمے اور ادارے غیر قانونی ٹرالنگ کے سدباب کے لئے مزید مربوط و موثر اقدامات کرینگے، وفاقی اور صوبائی حکومت سرحدی تجارت کے فروغ اور بارڈر مارکیٹوں کے منصوبے کی جلد تکمیل یقینی بنائیں گی، گوادر تحریک کے مطالبات پر پیشرفت کے حوالے سے وزیراعظم کو مفصل رپورٹ پیش کریں گے۔ دوسری طرف وزیر داخلہ بلوچستان ضیا لانگو نے کہا کہ گوادر دھرنے کے 16 مطالبات حکومت نے پورے کر دیے ہیں جبکہ تین مطالبات وفاقی حکومت کے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ باڈر کنٹرول ایف سی کو ایک رات میں نہیں دے سکتے، کوئٹہ بین الاقوامی دہشت گردی کا شکار ہے اور اگر حکومت کنٹرول نہ کرتی تو حالات اور برے ہوتے، فورسز کی قربانیوں سے حالات بہتر ہیں۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان کی آج پیر کو لاہور آمد متوقع ہے۔ وزیراعظم عمران خان لاہور دورے کے دوران مختلف اجلاسوں کی صدارت کریں گے۔ اس دوران وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار صوبے کے سیاسی اور انتظامی امور کے بارے میں بریف کریں گے۔ وزیر اعظم عمران خان سے میڈیکل یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز، پرنسپلز ملاقات کریں گے۔ وائس چانسلر پی ایم سی پر تحفظات و تجاویز سے وزیراعظم کو آگاہ کریں گے۔ معاون خصوصی شہباز گل نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ وزیراعظم نے گوادر میں غیرقانونی ماہی گیری روکنے کیلئے اقدامات کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے مسئلے کے حل کیلئے وزارت داخلہ کو ہدایت کی۔ آئندہ 3 روز میں معاملے پر کمیٹی کی سفارشات جمع ہوں گی۔ کسی صورت غریب کا استحصال نہیں ہونے دیا جائے گا۔