بیسز پوائنٹس اضافہ کے باوجود شرح سود منفی: ڈاکٹر شاہد حسن
لاہور (کامرس رپورٹر) سٹیٹ بینک کی جانب سے نئی مانیٹری پالیسی میں 100بیسز پوائنٹس کے اضافے سے پالیسی ریٹ کو 9.75 فیصدکئے جانے پر انسٹیٹوٹ آف اسلامک بینکنگ اینڈ فنانس کے چیئرمین ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے کہا ہے کہ سٹیٹ بینک نے گزشتہ 3ماہ میں تقریباً 275 بیسز پوائنٹس کا اضافہ کیا ہے لیکن شرح سود آج بھی منفی ہے۔ کیونکہ افراط زر کی شرح نومبر 2021میں 11.5فیصد رہی۔ انہوں نے اس امر کا اظہار نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مارچ سے جون 2020تک سٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ میں 625بیسز پوائنٹس کی کمی کی تھی اور اب پالیسی ریٹ کو 9.75فیصد کرنا اس زبردست کمی سے معیشت کو جو زخم لگے ان کو کسی حد تک بھرنے کی ایک کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ اصل میں ہماری معیشت آزاد مارکیٹ اکانومی ہے۔ اس میں شرح سود میں کمی بیشی ناکام ہو چکی ہے۔ حکومت اور سٹیٹ بینک کو معیشت میں بنیادی نوعیت کی اصلاحات کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اصل میں ہماری معیشت میں جو تباہی آئی وہ آئی ایم ایف کے پروگرام کو جون 2021میں بحال کرانے کی بجائے 5ماہ کی تاخیر سے نومبر 2021میں بحال کرانے کے باعث آئی۔ اس مدت میں تجارتی خسارہ 20.6ارب ڈالر تک پہنچ گیا جبکہ نومبر 2021میں پاکستان کی امپورٹس ملک کی تاریخ میں سب سے زیادہ رہیں۔ جاری حسابات کا خسارہ 7ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 26روپے کی کمی واقع ہو گئی ہے۔ آنے والے دنوں میں حکومت اپنا منی بجٹ پیش کر رہی ہے جس سے مہنگائی بڑھے گی اور شرح نمو سست ہوگی۔