پاکستان امریکہ چین میں سے کسی کو دور نہ کرے کیمرون منٹر افغان عوام کو عالمی برادری کی زیادہ ضرورت شاہ محمود
اسلا م آباد (خصوصی نامہ نگار) او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 19 دسمبر کو اسلام آباد میں منعقد ہونے والے غیر معمولی اجلاس کے حوالے سے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ او آئی سی اجلاس میں بین الاقوامی اور علا قائی تنظیموں کو مد عو کیا گیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان کی میزبانی میں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا غیر معمولی اجلاس 19 دسمبر 2021 کو اسلام آباد میں ہوگا۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس اجلاس میں کچھ بین الاقوامی اور علاقائی تنظیموں کو بھی مدعو کیا جا رہا ہے، اس غیر معمولی اجلاس کا مقصد، افغانستان کی سنگین انسانی صورتحال پر غور و خوض کرنا اور موثر لائحہ عمل طے کرنا ہے، آج پہلے سے کہیں زیادہ افغان عوام کو او آئی سی سمیت عالمی برادری کی حمایت کی ضرورت ہے۔ پاکستان اس ضمن میں مسلسل اپنی سفارتی کاوشیں جاری رکھے ہوئے ہے، وزیر اعظم عمران خان کے عالمی رہنماؤں کے ساتھ افغانستان کی صورتحال پر رابطے ہوئے ہیں، میں خود، علاقائی سطح پر مشترکہ لائحہ عمل کی ترویج کیلئے افغانستان کے قریبی پڑوسی ممالک ایران، تاجکستان، کرغزستان اور ترکمانستان کا دورہ کر چکا ہوں، پاکستان کی سفارتی کاوشوں سے، افغانستان کے چھ پڑوسی ممالک کا پلیٹ فارم تشکیل پا چکا ہے، شاہ محمود قریشی نے مارگلہ ڈائیلاگ فورم میں شرکت کے بعد او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا اس غیرمعمولی اجلاس کا واحد ایجنڈا افغانستان کا امن و استحکام اور وہاں تیزی سے بڑھتا ہوا انسانی بحران ہے، ہم نے دیکھنا ہے کہ کیسے ہم انسانی بحران پر قابو پانے میں افغان شہریوں کی معاونت کر سکتے ہیں، اگر ہم ایسا نہ کر پائے تو اس کے شدید مضمرات ہوں گے، اور وہ مضمرات محض ایک خطے تک محدود نہیں رہیں گے، ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ایک دوسرے کا نقطہ نظر سنیں اور ایک ایسا راستہ تلاش کریں جس میں امن اور خوشحالی ہو، افغانستان میں سپائلرز تھے اور ہیں وہ چاہتے ہیں افغانستان میں افراتفری اور عدم استحکام رہے، ہماری خواہش ہے کہ افغانستان میں امن و استحکام ہو۔ قبل ازیں شاہ محمود قریشی نے تبدیل ہوتے جیوپولیٹیکل منظر نامے میں مستقبل کی خارجہ پالیسی کے مسائل کے عنوان پر ’’مارگلہ ڈائیلاگ فورم2021‘‘ سے خطاب کر تے ہوئے کہاکہ پاکستان جیوپالیٹیکس سے جیو اکنامکس کا سٹرٹیجک مدار ومحور بن چکا ہے، انقلابی سائنسی تبدیلیاں پہلے ہی، جنگ اور امن، ماحولیاتی تبدیلیوں ، ہماری معیشتوں، جیوپالیٹیکس اور ہمارے طرز زندگی پر اثرانداز ہورہی ہیں۔ جبکہ روس کے ساتھ ہماری سفارتی رسائی سے نہ صرف مفاہمانہ تعلقات کی استواری مضبوط ہوئی ہے بلکہ سلامتی اور معاشی شعبوں میں تعلقات میں ایک نئی زندگی پیدا ہونے سے نئے دروازے کھلے ہیں۔ پاکستان میں امریکہ کے سابق سفیر کیمرون منٹر نے کہا ہے کہ جب تک پاکستان اپنی اندرونی حالت بہتر نہیں بناتا اس کی طاقت کا اظہار کمزور رہے گا۔ پاکستان کیلئے امریکہ اور چین دونوں سے تعلقات اہم ہیں‘ تاہم امریکہ اور چین کے درمیان برابری اختیار کرکے پاکستان کو کسی ایک سے دوری اختیار نہیں کرنا چاہیے‘ دیکھنا ہو گا کہ آپ دنیا سے روایتی سفارت کاری سے ہٹ کر کیسے معاملات طے کرتے ہیں‘ افغانستان پر او آئی سی کانفرنس پاکستان کی بطور براہ راست ہمسایہ ضرورت ہے‘ پاکستان کی اپنی سفارت کاری میں زیادہ بہتر پیغامات بھیجنا ہوں گے‘ بطور دوست پاکستان کو مشورہ دیتا ہوں کہ دیکھیں پاکستان کیسے اس بہترین موقع کو دیگر ممالک سے روابط بڑھانے کیلئے استعمال کر سکتا ہے۔ امریکہ کی سب سے سنگین غلطی عراق پر حملہ تھا۔
منٹر/ شاہ محمود