بر طرف گر یڈ 1تا 7ملازمین فوری بحال 8سے 17والوں کا ٹیسٹ: حکومتی تجو یز
اسلام آباد(خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ سیکڈ ایمپلائز ایکٹ فیصلے پر نظر ثانی درخواستوں کا فیصلہ آج سنائے گی ۔ سپریم کورٹ میں برطرف ملازمین بحالی کیس کی سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربرا ہی میں تین رکنی بینچ نے کی دوران سماعت جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاحکومتی اقدامات میں شفافیت ہونی چاہیے،دوران سماعت اٹارنی جنرل پاکستان خالد جاوید خان نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے تجویز دی گئی کہ سپریم کورٹ اجازت دے تو گریڈ ایک سے سات تک کے ملازمین کو بحال کردیا جائے تاہم گریڈ 8 سے 17 تک کے ملازمین کے تین ماہ میں ٹیسٹ لیے جائیں گے، اور فیڈرل پبلک سروس کمیشن کا ٹیسٹ پاس کرنے والے ملازمین کو مستقل کر دیا جائے گا،اور یہ عمل تین ماہ میں مکمل ہو گا۔ملازمین کی ماضی کی سروس ایڈ ہاک تصور ہو گی ،جو ملازمین ریٹائر ہو گئے یا انتقال ہو گئے انکے معاملات ماضی کا حصہ تصور کیے جائے گااٹارنی جنرل نے مزید کہا دوران ملازمت انتقال کرنے والے ملازمین اور انکے ورثا پینشن کے حقدار نہیں ہونگے ، اور جو ملازمین بحال ہوتے ہی پنشن لے رہے انہیں مزید پنشن نہیں ملے گی۔ملازمین کو جو رقم دی جا چکی وہ ریکور نہیں کی جائے گی،اٹارنی جنرل پاکستان نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعظم سے مشاورت کرکے تجاویز عدالت کو دے رہا ہوں، حکومتی تجاویز پر جسٹس سجاد علی شاہ نے کہاحکومت کی تجاویز پر غور کرینگے، اس پہلو سے دیکھا جائے گا کہ تجاویز سے عدالتی فیصلہ متاثر تو نہیں ہوگا، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاتجاویز پر غور کرکے کل اپنی رائے دینگے، اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ ملازمین پریشان ہیں گریڈ 1 سے 7 کیلئے آج ہی حکم جاری کر دیں، جسٹس جسٹس قاضی محمد امین نے کہااٹارنی جنرل صاحب اتنی جلدی نہ کریں ہمیں غور کرنے دیں، پی ایس او ملازمین کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا عدالت قانون کالعدم قرار دیتے ہوئے بھی ملازمین کو تحفظ دے سکتی ہے، معلوم ہے عدالت مستقبل کیلئے کوئی غیرمناسب اصول وضع نہیں کرے گی، جسٹس منصورعلی شاہ نے کہاکرپشن پر نکالے گئے ملازمین کو پارلیمنٹ کیسے بحال کر سکتی ہے؟ بحالی کے قانون میں کرپشن پر نکالے گئے ملازمین کو تحفظ حاصل نہیں تھا، جسٹس قاضی محمد امین نے کہاسپریم کورٹ نے کسی ملازم کو برطرف کرنے کا حکم نہیں دیا تھا، لیکن عدالت نے ماضی کے اصولوں پر چلتے ہوئے قانون کالعدم قرار دیا تھا، جسٹس منصور علی شاہ نے کہاجمہوری نظام میں قانون سازی پارلیمنٹ کے ذریعے ہوتی ہے۔پارلیمنٹ سپریم ہے، آرڈیننس کا دائرہ محدود ہوتا ہے، مارشل لاء دور کے علاوہ ہر آرڈیننس کے بعد ایکٹ آف پارلیمنٹ آتا ہے، آرڈیننس کے تحت بحال ملازمین کو ایکٹ میں تحفظ نہیں دیا گیا، آرڈیننس کے تحت 2009 میں بحال ہونے والے اب تک کیسے برقرار رہ سکتے، جس کے بعد عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا جس کو آج سنایا جائے گا۔ دوسری جانب سپریم کورٹ فیصلے سے متاثرہ ملازمین نے حکو متی تجاویز کو مسترد کرتے ہوئے دھرنے کا اعلان کر دیاہے۔