1971کے گمنام ہیرو
قاسم جاوید
سانحہ مشرقی پاکستان کے پچاس سال مکمل ہو چکے۔ اس واقعے نے ہندوستان کے مذموم عزائم کو دْنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا۔وہ ہندوستان جس نے پاکستان کے وجود کو پہلے دن سے تسلیم نہیں کیا۔
ہندوستان کی دخل اندازی اور جارحیت صرف اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکلز(4)2اور(7)2 کی کھلی خلاف ورزی تھی۔ خطے میں آج تک جو آگ لگی ہے یہ ہندوستان کی لگائی ہوئی ہے۔1971ء میں اگرچہ مشرقی پاکستان علیحدہ ہوا لیکن سیکورٹی فورسز کے ساتھ ساتھ ایسے بے شمار لوگ ہیں جنہوں نے پاکستان کیلئے اپنے گھر بار لْٹا دیے۔ انہی میں سے ایک بِہاری کمیونٹی بھی تھی۔گویا یہ وہ لوگ تھے جو تاریک راہوں میں مارے گئے۔ یہ آج بھی پاکستان اور بنگلہ دیش میں آباد ہیں اور اپنی شناخت جو ہر انسان کا بنیادی حق ہے کے متلاشی ہیں۔ پاکستان نے اس واقعے کے پچاسویں سال میں ان بِہاریوں کی دادرسی اور پذیرائی کیلئے چند اہم اقدامات اْٹھائے ہیں۔
پہلی مرتبہ 6ستمبر کے موقع پرGHQمیں بہاریوں کو نا صرف مدعو کیا گیا بلکہ شام کے ڈھلتے گہرے سائے میں جب پاکستان کی ٹی وی اسکرینوں پر ان کا ذکر ہوا تو نا صرف یاد گارِ شہدا پر موجود ہر شخص ان کو خراجِ عقیدت پیش کر رہا تھا بلکہ پاکستان کے کونے کونے میں ہر شخص نے اْن کے درد کو محسوس کیا اور ان کی قْربانیوں کا اعتراف کیا۔ اسی سلسلے میں بِہاریوں کے اعزاز میں پشاور، کراچی، ملیر، حید ر آباد، لاہور اور راولپنڈی میں خصوصی تقریبات کا انعقاد بھی کیا گیا۔
پشاور میں ہونے والی تقریب، بِہاری کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے46افراد کے اعزاز میں کی گئی جن میں 10ریٹائرڈ آرمی آفیسر بھی شامل تھے جو 1971ء میں لڑے۔
لاہور میں ہونے والی تقریب میں بِہاری کمیونٹی کے250عظیم لوگوں اور جانثاروں کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔
ان کے علاوہ ملیر (کراچی)اور حیدر آباد میں تین مختلف تقریبات میں 660بِہاری افراد اور جنگی ہیروز کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔
16دسمبر کو اسی سلسلے کی اعزازی تقریب راولپنڈی میں منعقد کی جارہی ہے کہ جس میں 63بہاریوں اور جنگی ہیروز کو مدعو کیا جا رہا ہے۔
پاس حوالے سے پاکستان میں فلم کھیل کھیل میں حال ہی میں ریلیز ہوئی کہ جس میں بِہاریوں کے مصائب، حالات اور قربانیوں کی زبردست عکاسی کی گئی ہے اور متحدہ پاکستان کیلئے ان کی خدمات کو اْجاگر کیا گیا ہے۔
؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛