سموگ انتہائی خطر ناک20دسمبر سے سکول کیوں بند نہیں کئے جا رہے،لاہور ہائیکورٹ
لاہور (اپنے نامہ نگار سے) لاہور ہائیکورٹ نے سموگ کی روک تھام کیلئے موثر اقدامات نہ کرنے کیخلاف دائر درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ لاہور اور سنٹرل پنجاب میں سموگ کی صورتحال انتہائی خطرناک ہے۔ اس معاملے کو سادہ نہیں لیا جاسکتا۔ سموگ صحت کیلئے خطرناک ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ بچوں کے سکولز 20دسمبر سے بند کیوں نہیں کئے جارہے سرکاری وکیل عدالت کو آگاہ کریں۔ عدالت نے مزید سماعت آج بروز جمعہ تک ملتوی کرتے ہوئے سکولوں کو بند کرنے کے حوالے سے پنجاب حکومت سے جواب طلب کرلیا۔ جسٹس شاہد کریم نے اظہر صدیق، ہارون فاروق سمیت دیگر کی ایک ہی نوعیت کی دائر درخواستوں پر سماعت کی۔ عدالت نے جیل روڈ میں ون وے ٹریفک کو روکنے کے لیے بیریئرز لگانے اور بھٹہ چوک میں ناخستہ حالت پر سیکرٹری کمیونی کیشن کو فوکل پرسن تعینات کرنے کا بھی حکم دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے سموگ کے مسلسل خاتمہ تک کام کرنا ہے۔ سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی حکم پر ٹیپا نے بیریئرز ٹریفک پولیس کے حوالے کردیئے۔ ڈائریکٹر پی ڈی ایم اے نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ سردی کی شدت میں اضافہ سے گرل مچھلی اور بار بی کیو کے باعث دھوئوں سے سموگ میں اصافہ ہوگیا۔ مارکیٹیں جلد بند کرنے کا حکم دیا جائے۔ عدالت نے باربی کیو دکانیں جلد بند کرنے کی فوری بند کرنے تجویز مسترد کردی اور قرار دیا کہ فوری دکانیں بند نہیں کی جاسکتیں اس کا دوسرا حل دیکھیں۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں غیر نصابی سرگرمیوں پر پابندی عائد کی جائے جس پر عدالت نے کہا کہ سموگ کی شدت میں اضافہ پر تشویش ہے۔ اگر پنجاب حکومت نے فیصلہ نہ کیا تو عدالت فیصلہ کرے گی۔ جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ دنیا میں شام چھ بجے فلائٹس، مارکیٹیں بند ہوتی ہیں یہاں کیوں نہیں ہوسکتیں۔ عدالت نے اپنے گزشتہ سماعت پر اپنے احکامات کے حوالے سے پیمرا سے آگاہی مہم سے متعلق نوٹیفکیشن طلب کرلیا۔ عدالت نے بھٹہ مالکان کو ایک ہفتہ میں جرمانہ جمع کرانے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ جن بھٹوں کو ماحولیاتی جوڈیشل کمیشن نے جرمانے کیے اگر ادا نہ کریں تو سیل کردیں۔ درخواست گزار وکیل نے عدالت کو بتایا کہ گلبرگ میں کمرشلائز عمارتوں کی تیزی سے تعیمرات جاری ہیں۔ عدالت نے کہا کہ اس پر ایل ڈی اے کو ازسرنو جائزہ لینا چاہیے۔ درخواست گزار وکلاء نے موقف اختیار کیا تھا کہ عدالتی حکم کے باوجود سموگ کے تدارک کے لیے سنجیدہ اقدامات نہیں کیے گئے۔ عدالت سموگ کے خاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کا حکم دے۔