ہتک عزت کا دعوی کرینگے،فواد چودھری:بیان پر قائم ہوں:وجیہہ الدین
کراچی/ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+خبر نگار خصوصی) قومی اتحاد پارٹی کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین وفاق میں حکومتی اتحادی متحدہ قومی موومنٹ کے مرکز بہادر آباد پہنچ گئے۔ جہاں انہوں نے ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے ارکان سے ملاقات کی اور پھر مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین نے کہا کہ ایم کیو ایم کے ساتھ مل کرکام کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے جبکہ خالد مقبول صدیقی بولے کہ ہمارے درمیان کئی چیزیں مشترک ہیں۔ ملک کو حقیقی جمہوریت اور فعال عدالتوں کی ضرورت ہے۔ جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ نے کہا کہ جو کچھ بھی میں نے عمران خان کے حوالے سے کہا وہ سچ ہے اس میں کوئی دوسری بات نہیں، مجھ پر ہتک عزت کا مقدمہ کرائیں۔ جہانگیر ترین نے میری بات کی تردید کی۔ مجھے توقع تھی کہ ان کی طرف سے کیا جواب آئے گا۔ انہوں نے ایک بار پھر کہا کہ ایسے اخراجات آؤٹ آف دا بکس ہوتے ہیں۔ عمران خان کے جہانگیر ترین سے تعلق کوئی خراب نہیں، چینی سکینڈل کا فائدہ جہانگیر ترین کو ہوا۔ جہانگیر ترین اپنے جہاز کی بات کریں، میں بات آگے بڑھانا نہیں چاہتا۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ جسٹس (ر) وجیہہ الدین کی آمد پر شکر گزار ہیں۔ ہم پر لسانیت کو فروغ دینے کا الزام لگایا جاتا ہے تو کیا کوٹہ سسٹم ہم نے لگایا؟۔ لسانی بل ایم کیوایم نے پیش کیا؟۔ پیپلزپارٹی پورے سندھ کو لسانی فسادات کی طرف بڑھا رہی ہے۔ سعید غنی تنخواہ دار ہیں ان کی مجبوری ہے یہ باتیں کرنا۔ ہم تحریک انصاف کا بوجھ نہیں اٹھائیں گے۔ پاکستان کو جاگیردارانہ نہیں اصل جمہوریت کی ضرورت ہے۔ سندھ کے شہری علاقے مشکلات کا شکار ہیں۔ اپنی شناخت اور حقوق کیلئے جدوجہد کریں گے۔ جسٹس (ر) وجیہہ الدین نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کہیں وڈیرہ اور کہیں خان قابض ہے۔ ملک میں مہنگائی کہاں سے کہاں پہنچ گئی۔ ترقی کے لحاظ سے سندھ سب سے پیچھے ہے۔ مسائل کے حل کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ ادھر حکومت نے جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین کے الزامات پر کریمنل کیس دائر کرنے کا اعلان کر دیا۔ فواد چودھری نے کہا کہ ہتک عزت کا کیس فائل کر رہے ہیں، بنی گالہ سے متعلق بیان کو بے جا اچھالا گیا۔ وزیراعظم کی عائلی زندگی اور بنی گالا کے گھر سے متعلق جھوٹ بولا گیا۔ شہریوں کو آئین کا آرٹیکل 9 بنیادی حقوق فراہم کرتا ہے، بدقسمتی سے ہم آرٹیکل 9 کی خلاف ورزی دیکھ رہے ہیں، وزیراعظم بھی محفوظ نہیں۔ وزیراعظم نے جس شخص پر احسان کیا اس نے عمران خان کی ذات پر حملہ کیا۔ میڈیا پر پگڑیاں اچھالنے کا سلسلہ بند ہونا چاہئے، وزیراعظم عمران خان نے کبھی قومی خزانے پر بوجھ نہیں ڈالا، ان کے ماہانہ خرچ کے حوالے سے تذکرہ کیا۔ عدلیہ کو کسی انفرادی شخص کی عزت نفس کو تحفظ فراہم کرنا چاہئے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم نے پی ایم ڈی اے کے حوالے سے جو تجاویز پیش کی تھیں، جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے ان پر بات کی ہے، ایکشن کمیٹی کی سفارشات کے مطابق نیا ڈرافٹ تیار کر کے بھجوایا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ میڈیا تنظیمیں اس قانون کو حتمی شکل دیں تاکہ لوگوں کی پگڑیاں اچھالنے کا سلسلہ بند ہو سکے۔ ہم میڈیا تنظیموں کے ساتھ مل کر قانون سازی کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں، ہم نے سخت قوانین نہ لائے تو فیک نیوز کی بنیاد پر پاکستان کا نظام کمزور سے کمزور تر ہوتا رہے گا۔ برطانیہ اور امریکا سمیت دنیا میں کہیں بھی الزامات کو اس طرح نشر نہیں کیا جاتا، ان الزامات کی تصدیق کرنا ہوتی ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کے بعد اب دیگر اشیاء کی قیمتوں میں کمی کا رحجان ہے۔ ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں مہنگائی میں کمی آنا شروع ہو جائے گی۔ صحت کارڈ او راشن رعایت جیسے منصوبے مہنگائی میں مزید ریلیف دیں گے لیکن اصل کامیابی یہ ہو گی کہ ہم نواز‘ زرداری کے لئے ہوئے قرضوں سے جان چھڑا سکیں۔