پاکستان 1980ء کے بعد او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل اجلاس کی میزبانی کر رہا
اسلام آباد (شاہزاد انور فاروقی) پاکستان 1980ء کے بعد او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل اجلاس جیسی بڑی تقریب کی میزبانی کر رہا ہے۔ ا جلاس کے توسط سے افغانستان میں تیزی سے ابھرتے ہوئے انسانی بحران سے نمٹنے اور افغانستان کے امن و استحکام کے حوالے سے متفقہ لائحہ عمل طے کرنے کیلئے غور و خوض کا ایک سنہری موقع میسر آئے گا۔15 اگست کے بعد افغانستان میں جو تبدیلی رونما ہوئی اس موقع سے فائدہ اٹھانے کیلئے ہمارے پڑوسی نے "سینکشن پاکستان"(پاکستان پر پابندی) کی میڈیا مہم چلائی اللہ کے کرم سے ان کا جھوٹ بے نقاب ہوا اور ہمارے میڈیا نے اس جھوٹ کو بے نقاب کرنے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا۔ اس وقت افغانستان میں معاشی بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔15 اگست کے بعد یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ صورتحال مزید خراب ہوئی تو افغانستان میں خانہ جنگی اور مہاجرین کی یلغار کا خطرہ بہت حد تک بڑھ جائے گا۔ کابل ائرپورٹ کے مناظر ساری دنیا نے ملاحظہ کیے ہزاروں لوگ وہاں انخلاء کے منتظر تھے پاکستان نے انخلاء کے عمل میں بھرپور معاونت فراہم کی جسے عالمی سطح پر سراہا گیا۔ اگر افغانستان کی صورتحال پر قابو نہ پایا گیا تو اس کے مضمرات نہ صرف خطے بلکہ یورپ تک کیلئے بھی ضرر رساں ہوں گے۔ این ڈی پی کے مطابق 2022ء کے وسط تک 97 فیصد افغان سطح غربت سے نیچے چلے جائیں گے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق محض 5فیصد افغانوں کو مناسب خوراک میسر ہے۔19 تاریخ کو او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کے تین سیسشن ہوں گے۔ ابتدائی اور اختتامی سیشن اوپن جبکہ ورکنگ سیشن ان کیمرہ ہو گا۔