• news

سپریم کورٹ نے ہزاروں ملازمین کی بحالی  کا حکم دیدیا

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+ نمائندہ خصوصی) سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمین کی بحالی کی اپیلیں مسترد کرتے ہوئے عوامی مفاد کے آئینی آرٹیکل کو استعمال کرتے ہوئے ہزاروں ملازمین کو بحال کر دیا ہے۔ عدالتی فیصلے کے مطابق  ملازمین سترہ اگست سے بحال تصور ہونگے اور نکلنے کے وقت کے مطابق بھرتی کے طریقہ کار کو اپنایا جائے گا۔ سپریم کورٹ نے ملازمین کی بحالی سے متعلق کیس کا فیصلہ سنا دیا جسٹس عمر عطا بندیال نے اکثریتی فیصلہ پڑھ کر سنایا جس کے مطابق چار ججز نے اپیلیں مسترد کرنے کے حق میں فیصلہ دیا اور قرار دیا کہ ملازمین کے بحالی کے ایکٹ دو ہزار دس آئینی آرٹیکلز 9,18,25اور 4 کے بر خلاف قرار دیا جاتا ہے اس لئے اپیلیں ایکٹ کی بحالی کی اپیلیں خارج کی جاتیں ہیں تاہم معاملے میں عوامی مفاد کے مدنظر سپریم کورٹ آئینی آرٹیکل 184/3 اور مکمل انصاف فراہمی کے آئینی آرٹیکل 187 کے تحت ملازمین کی اداروں کیلئے دی گئی خدمات کو مد نظر رکھتے ہوئے حکم دیتی ہے جن ملازمین کی ابتدائی ملازمت سے بر خاستگی جو 1996 سے 1999 کے دوران ہے اور انکی ملازمین کی بھرتیوں کیلئے تعلیمی یا کسی مہارت کے ٹیسٹ کی ضرورت نہیں ان ملازمین کو انکی سپریم کورٹ کے فیصلے کی تاریخ 17 اگست سے بحال کیا جاتا ہے عدالتی فیصلے کے دوسرے نقطے میں کہا گیا ہے کہ جن ملازمین کی بھرتی کیلئے تعلیمی یا دیگر مہارت درکار ہے ان ملازمین کی بحالی کیلئے انکو نکالنے کے وقت کی ملازمت کی شرائط کو پورا کرنا ہو گا عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ملازمین کی ترقیوں میں اداروں کے قواعد کی مکمل پاسدرای کی جائے گی۔ سپریم کورٹ کا اپنے حکم میں مزید کہنا ہے کہ عدم حاضری، مس کنڈکٹ، طبی بنیادوں یا مالی بد عنوانی کی بنیاد پر نکالے گئے ملازمین عدالتی فیصلے سے بحال نہیں ہوں گے دوسری جانب جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے اختلافی نوٹ میں کہا ہے کہ ملازمین کو جس تاریخ سے نکالا گیا، اسی سے بحال کیا جائے، ملازمین کے اس عرصے کو چھٹی مع تنخواہ تصور کیا جائے۔ سیکڈ ایمپلائز ایکٹ 2010 کے کیسز کو سپریم کورٹ کے ریگولر بنچز میں میرٹ کے مطابق سنا جائے، جسٹس منصور علی شاہ نے مزید کہا ہے کہ پارلیمانی نظام حکومت میں پارلیمان سپریم ہے، سیکڈ ایمپلائز ایکٹ کالعدم قرار دینے کیخلاف نظرثانی اپیلوں کو منظور کیا جاتا ہے، سیکڈ ایمپلائز ایکٹ کے بعد نکالے گئے ملازمین کو تمام مراعات دی جائیں، مضبوط جمہوری نظام میں پارلیمان ہی سپریم ہوتا ہے، پارلیمنٹ کو نیچا دکھانا جمہوریت کو نیچا دکھانے کے مترادف ہے، ایکٹ آف پارلیمنٹ کی شق چار آئین سے متصادم ہے، سیکشن چار، اور سیکشن 10 آئین سے متصادم ہیں جس کا جائزہ لینا ہے۔ عدالتی فیصلے کے بعد بحال ہونے والے ملازمین نے خوشی منائی جبکہ کچھ ملازمین سپریم کورٹ کے فیصلے سے افسردہ بھی نظر آئے۔ دوسری جانب بلاول نے ملازمین کی بحالی کے سپریم کورٹ کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیدیا ہے۔ بیان میں انہوں نے کہا کہ بحال ملازمین اور ان سے وابستہ ان کے خاندان کے افراد کو مبارک باد ہے۔

ای پیپر-دی نیشن