او آئی سی اجلاس افغانستان کو انسا نی بحران سے بچانے کیلئے اہم : جنرل با جوہ
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بن عبداللہ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور، علاقائی سلامتی، افغانستان کی موجودہ صورتحال اور دوطرفہ دفاعی تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ آرمی چیف نے اسلام آباد میں او آئی سی کے وزرائے خارجہ کا 17 واں غیر معمولی اجلاس بلانے پر سعودی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ او آئی سی کا یہ غیر معمولی اجلاس بین الاقوامی کوششوں کو آگے بڑھانے اور افغانستان کو بڑھتے ہوئے سلامتی اور انسانی بحران سے بچانے کے لیے انتہائی اہم ہے۔ آرمی چیف نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ اپنے تاریخی اور برادرانہ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور سمجھتا ہے کہ اسلامی دنیا میں سعودی عرب کو اسلامی ممالک میں ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مسئلہ کشمیر کا پرامن حل جنوبی ایشیا کے استحکام کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان علاقائی امن اور خوشحالی کے لیے اپنے تمام پڑوسیوں کے ساتھ خوشگوار تعلقات چاہتا ہے۔ سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے افغان صورتحال میں پاکستان کے کردار، بارڈر مینجمنٹ کے لیے خصوصی کاوشوں اور علاقائی استحکام میں کردار کو سراہا اور پاکستان کے ساتھ ہر سطح پر سفارتی تعاون میں مزید بہتری کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کا عہد کیا۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہ نے بھی ملاقات کی۔ ملاقات میں جیو سٹرٹیجک ماحول بالخصوص افغانستان کی صورتحال، دفاعی اور سکیورٹی تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس کے علاوہ پاک ایران بارڈر سکیورٹی میکنزم پر بھی بات چیت ہوئی۔ آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان اور ایران مشترکہ تاریخ، ثقافت اور مذہب کے حامل دو برادر ہمسائے ہیں۔ آرمی چیف نے او آئی سی کے غیر معمولی اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ اجلاس افغانستان کی سنگین انسانی صورتحال سے نمٹنے اور عالمی برادری کو ایک مشترکہ ویژن اور مشترکہ حکمت عملی پر لانے کے لیے تاریخی پیش رفت ہے جس کے نتیجے میں خطے میں امن و استحکام کے لیے ابھرتے ہوئے چیلنجز کا حل تلاش کیا جا سکے گا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے علاقائی امن کے لیے پاکستان کے اہم کردار کا اعتراف کیا۔ فریقین نے باہمی تعاون کو بڑھانے کے لیے اقدامات اٹھانے اور مشترکہ طور پر خطے سے متعلق مسائل بالخصوص افغانستان کے لوگوں کو درپیش چیلنجوں کو کم کرنے کی کوششوں میں مثبت پیش رفت لانے میں معاونت پر اتفاق کیا۔