خیبر پی کے بلدیاتی الیکشن میں شکست ، پی ٹی آئی نے جو بو یا وہی کا ٹا
تجزیہ: محمد اکرم چودھری
کے پی کے میں بلدیاتی انتخابات کے نتائج، حکومت نے جو بویا تھا وہ کاٹ رہی ہے۔ خیبرپختونخوا سے ہوتے ہوئے پی ٹی آئی نے مرکز میں حکومت بنائی اور خیبر پختونخوا میں ہی حکومت کے خاتمے کی بنیاد بھی رکھ دی گئی ہے۔ پی ٹی آئی کے لیے اس دھچکے سے باہر نکلنا مشکل ہو گا۔ ان بلدیاتی انتخابات کے نتائج سے اپوزیشن کے حوصلے بلند ہوں گے۔ تقسیم شدہ اپوزیشن بھی اپنے فائدے کے لیے اکٹھی ہو سکتی ہے۔ پی ٹی آئی نے اعتماد سے بداعتمادی کا سفر بہت جلد طے کیا ہے۔ خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی شکست حکومتی پالیسیوں پر عوام کا واضح عدم اعتماد ہے۔ عوام نے ووٹ کی طاقت سے پی ٹی آئی کے امیدواروں کو آئینہ دکھایا ہے۔ خیبرپختونخوا سے آنے والی تبدیلی کا اثر پورے ملک پر پڑے گا۔ یہ ناکامی پاکستان تحریک انصاف کے غلط فیصلوں، بد انتظامی کی وجہ سے ہے۔ گذشتہ تین برس میں حکومت نے اپنے مخلص کارکنوں، ووٹرز سے لے کر سب کو نظر انداز کیا۔ اہم عہدوں پر ایسے افراد کو لگایا جن میں فیصلہ کرنے کی قوت تھی نہ وہ معاملات کو سمجھتے تھے۔ عوامی رائے کو مسلسل نظر انداز کیا جاتا تھا، پاکستان تحریکِ انصاف نہ تو کرپشن ختم کر سکی نہ کرپٹ افراد کو پکڑ سکی، نہ میرٹ پر تقرریاں کر سکی، نہ عوامی مسائل حل کر سکی، نہ اداروں میں اصلاحات لائی جا سکیں۔ مہنگائی نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔ عام آدمی کی زندگی مشکل تر ہو گئی ہے۔ پی ٹی آئی نے جس انداز میں مختلف اداروں میں اعلیٰ سطح کے تبادلے کیے اس سے ناصرف انتظامی خرابیاں پیدا ہوئیں بلکہ عوامی سطح پر بھی بداعتمادی میں اضافہ ہوا۔ تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت نے مسلسل غلطیوں سے سیکھنے کے بجائے ڈھٹائی کا مظاہرہ کیا۔ مخلص لوگوں کو دیوار سے لگایا، موقع پرستوں سے دوستیاں نبھاتے نبھاتے یہاں تک آ پہنچے ہیں کہ اپنے گھروں میں ہار رہے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف نے سب کو ناراض کیا ہے۔ پی ٹی آئی عام آدمی کو نظر انداز کرتی رہی اور وقت آنے پر عام آدمی نے بھی بدلہ لیا ہے۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے۔ حکومت کی واپسی کارکردگی سے مشروط ہے۔ اس رجحان کو صرف عوامی خدمت سے ہی بدلا جا سکتا ہے لیکن سوا تین سال مین نہ ہونے والے کام آئندہ بارہ ماہ میں کیسے ہو سکتے ہیں‘ یہی سب سے بڑا سوالیہ نشان ہے۔