iپی اے سی اجلاس ، وزارت مواصلات کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ
اسلام آباد(نا مہ نگار) پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کوکرتار پور راہداری منصوبہ پر بریفنگ دی گئی، کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں چیئرمین رانا تنویر حسین کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان سینٹر طلحہ محمود، نور عالم خان، شیخ روحیل اصغر، سینٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم ، شاہدہ اختر علی، خواجہ محمد آصف، سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں کرتارپور راہداری منصوبے پر بریفنگ سمیت وزارت مواصلات کے 20۔ 2019 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا ۔ کرتار پور راہداری کے حوالے سے معاملات کا جائزہ لیتے ہوئے چیئرمین رانا تنویر حسین نے کہا کہ کام کے معیار پر سوالات اٹھ رہے ہیں ، آئندہ کیلئے خیال رکھا جائے۔ سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل ہلال حسین نے کہا کہ کرتار پور راہداری منصوبہ جتنی قلیل مدت میں مکمل ہوا یہ سراہا جانا چاہیئے ۔ بھارت اس منصوبے کو ناکام دیکھنا چاہتا تھا مگر اللہ کے کرم سے یہ مکمل ہوا ۔ اجلاس کو اس منصوبے کے حوالے سے ایف ڈبلیو او کی جانب سے تفصیلی بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا کہ ایف ڈبلیو او انفرسٹرکچر ، دیامر بھاشا ڈیم ، چھوٹے بڑے ڈیموں موٹرویز سمیت عالمی معیار کے کئی منصوبوں پر کام کر رہا ہے ۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ اچھا اور بروقت کام مکمل ہوا ہے ۔ کام کے معیار پر سوالات اٹھ رہے ہیں جس کا آئندہ کے لئے خیال رکھا جائے ۔ موٹر ویز پر کھڈے پڑ گئے ہیں، ٹول پلازوں کی رقم اپنی مرضی سے بڑھا دیتے ہیں، ٹول پلازوں پر عملہ لوگوں سے بد تمیزی کرتا ہے ۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ایم الیون سیالکوٹ لاہور موٹر وے کی سطح غیر معیاری ہے۔ منزہ حسن نے کرتارپور راہداری منصوبیکی کم وقت میں تکمیل پر ایف ڈبلیو او کو مباکباد دی ۔ ڈی جی ایف ڈبلیو او نے ارکان کے سوالات کے جواب میں کہا کہ ہمارے دائرہ کار میں ایم ٹو،ایم نائن ،ایم الیون ،اور سوات موٹر وے 1600 کلومیٹر سڑکیں ہیں ۔ موٹر ویز پر معیاری مرمت کے کام کو یقینی بنایا جارہا ہے ۔ سیکرٹری دفاع نے کہا کہ منصوبوں کی تاخیر اور فنڈز کی عدم فراہمی سے منصوبوں کی تعمیراتی لاگت بڑھ جاتی ہے ۔ رانا تنویر حسین نے اپنے چیئرمین این ایچ اے کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا کہ جب ہم پارلیمنٹیرینز کام نہیں کریں گے تو اس کے اثرات دیگر اداروں تک پہنچتے ہیں ۔
پی اے سی اجلاس