اسدقیصر سمیت 20ارکان اسمبلی ، گورنر ہار کے ذمہ دار
اسلام آباد‘ پشاور (خبر نگار خصوصی‘ خبر نگار‘ نمائندہ خصوصی‘ بیورو رپورٹ‘ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے امیدواروں کو خیبر پی کے کے بلدیاتی انتخابات میں شکست پر رپورٹ تیار کرلی گئی جو وزیراعظم کو پیش کر دی گئی۔ وزیراعظم نے وزیراعلی خیبرپی کے محمود خان کو اسلام آباد طلب کر لیا۔ ذرائع کے مطابق بلدیاتی انتخابات میں تحریک انصاف کی شکست کی وجوہات پر رپورٹ وزیراعلی خیبرپی کے محمود خان کی ہدایت پر تیار کی گئی ہے جو وزیراعظم کو پیش کر دی گئی جس میں انکشاف ہوا ہے کہ پی ٹی آئی کی شکست کی بنیادی وجہ مہنگائی کے علاوہ بڑے اندرونی اختلافات تھے، اور منظور نظر افراد کو ٹکٹوں کی تقسیم تھی۔ بعض ارکان اسمبلی کی جانب سے تحریک انصاف کے نامزد امیدواروں کو سپورٹ نہیں کیا گیا۔ تحریک انصاف کے ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کو رپورٹ پیش کرنے سے قبل وزیراعلی محمود خان کی قریبی صوبائی وزراء سے مشاورت ہوئی۔ وزیراعظم‘ وزیراعلیٰ خیبر پی کے نے دو گھنٹے طویل ملاقات کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مخالف امیدواروں کو سپورٹ کرنے پر چند ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کے خلاف کارروائی کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ اور وزیراعظم نے پارٹی کے خلاف چلنے والے ارکان اسمبلی کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم نے اس حوالے سے کور کمیٹی کا اجلاس بلانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلی کے پی کے محمود خان کو طلب کیا ہے۔ وزیراعلی نے وزیراعظم سے ملاقات میں بلدیاتی انتخابات کے نتائج پر وزیراعظم کو بریف کیا اور ٹکٹوں کی تقسیم کے حوالے سے بھی وزیراعظم کو آگاہ کیا گیا۔ وزیراعظم نے وزیراعلیٰ کو بھی اگلے مرحلے کی حکمت عملی سے متعلق گائیڈ لائنز دیں۔ وزیراعظم خیبر پی کے بلدیاتی انتخابات کے نتائج پر انتہائی برہم تھے۔ وزیراعظم نے وزیراعلیٰ سے کہا کہ پہلے میں آپ کو دستیاب نہیں تھا جو مجھ سے رابطہ نہیں کیا گیا اور اب ہار کے بعد مجھے یہ رپورٹ دی جا رہی ہے‘ خیبر پی کے ہماری بیس لائن ہے اور یہاں اندرونی نالائقیوں کی وجہ سے ہم ہار گئے۔ آئندہ الیکشن میں کسی قسم کی سفارش یا رشوت ستانی برداشت نہیں کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق صوبے میں سترہ اضلاع میں موروثی سیاست کو فروع دینے کیلئے مرکز میں موجود پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی قائدین کے رشتہ داروں اور ان کے حمایت یافتہ امیدواروں کو ٹکٹ جاری کردیئے تھے جس کی وجہ سے پارٹی میں اختلافات سامنے آگئے موروثی سیاست پر تنقید کرنے والے عمران خان کی پارٹی میں گورنر، وزرا، ایم پی ایز اور ایم این ایز کے رشتے داروں اور ان کے حمایت یافتہ امیدواروں کو ٹکٹ دیئے گئے، ان میں سے کئی امیدوار شکست کھا گئے۔ وزیراعظم عمران خان کو موصول ہونے والی رپورٹ میں بھی اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ ٹکٹ اراکین اسمبلی کے رشتے داروں اور منظور نظر افراد کو دیئے گئے۔ وزیراعظم عمران خان نے دوسرے مرحلے میں ٹکٹوں کی تقسیم کی نگرانی خود کرنے کا اعلان کیا ہے۔ شکست کی تحقیقات کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بلدیاتی الیکشن میں بدترین کارکردگی کے بعد پی ٹی آئی نے شکست کی تحقیقات کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق رپورٹ میں بلدیاتی الیکشن کے دوران مخالف امیدوار کی حمایت کرنے پر چارج شیٹ تیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ارکان اسمبلی کو شوکاز نوٹس دیئے جائیں گے۔ پارٹی پالیسی کے خلاف جانے والے ایم پی ایز اور ایم این ایز کے خلاف کارروائی کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اپنے ٹویٹ میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے 74سالہ تاریخ میں پہلی بار ہمارے پاس ایک بااختیار مقامی حکومتوں کا نظام ہے۔ خیبر پی کے میں بلدیاتی الیکشن پر شور شرابے کے درمیان کسی نے یہ احساس نہیں کیا کہ حالیہ بلدیاتی الیکشن جدید نظام کا آغاز ہے۔ جدید بلدیاتی الیکشن کا نظام کامیاب جمہوریتوں میں موجود ہے۔ براہ راست منتخب تحصیل ناظمین گورننس کو بہتر بنائیں گے اور مستقبل کے رہنما تیار کریں گے۔ دریں اثناء کثیر المنزلہ پناہ گاہوں کے منصوبوں کی نقاب کشائی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے محنت کشوں اور مستحق افراد کے لئے قائم پناہ گاہوں میں معیاری خوراک اور خدمات فراہمی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ پناہ گاہ میں احساس سروسز فراہم کی جائیں، معاشرے میں کردار ادا کرنے کے قابل بنانے کے لئے ان پناہ گاہ کے رہائشیوں کو ہنرمندی کی تربیت بھی فراہم کی جائے۔ انہوں نے نئی ماڈل پناہ گاہوں کے قیام پر تیزی سے عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ قبل ازیں وزیراعظم کی معاون خصوصی سینیٹر ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے وزیراعظم کو پناہ گاہوں کے نئے تزویراتی پلان بشمول تعمیرات، فرنشنگ، گورننس، ڈیجیٹل مانیٹرنگ، استعداد اور فنانسنگ بارے بریفنگ دی۔ ماڈل پناہ گاہ نئے ڈیزائن میں بڑا کچن‘ کولڈ سٹوریج‘ استقبالیہ لابی‘ انتظار کی جگہیں اور ضرورت مندوں کو خوراک اور رہائش فراہم کرنے کی بہتر صلاحیت ہوگی۔ واضح رہے 4 نئی پناہ گاہیں اسلام آباد میں ترلائی‘ ترنول‘ جی نائن اور منڈی موڑ کے علاقوں میں قائم کی جائیں گی۔ وزیراعظم سے ناروے کے سفیر پرالبرٹ نے بھی ملاقات کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور ناروے کے درمیان بہترین تعلقات ہیں اور ناروے میں موجود پاکستانی دونوں ملکوں کے تعلقات میں پل کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں میں سیاسی معاشی اور دیگر شعبوں میں تعلقاقت مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔ ناروے کے سفیر نے پاکستان کی طرف سے او آئی سی کانفرنس کے انعقاد پر وزیراعظم ناروے کی طرف سے وزیراعظم عمران خان کو مبارکباد دی۔ وزیراعظم عمران خان سے شمالی امریکہ میں پاکستانی فزیشنز کی تنظیم ’’اپنا‘‘ کے رہنماؤں نے بھی ملاقات کی ہے۔ وزیراعظم نے اس موقع پر کہا کہ بیرون ملک پاکستانی ڈاکٹرز پاکستان میں صحت کی معیاری سہولیات کیلئے کردار ادا کریں اور پاکستان میں بہترین طبی سہولیات کیلئے غیر ملکی سرمایہ کاری کیلئے کوششیں کریں۔ ’’اپنا‘‘ کے صدر ڈاکٹر رضوان خالد نے اس حوالے سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ وزیراعظم نے ہدایت کی اس حوالے سے بورڈ آف انویسٹمنٹ میں خصوصی ڈیسک قائم کیا جائے۔ وزیراعظم عمران خان آج لاہور کا دورہ کریں گے۔ وزیراعظم‘ وزیراعلیٰ پنجاب اور گورنر سے ملاقات کریں گے۔ وزیراعظم کو بلدیاتی انتخابات اور پنجاب میں امن و امان کی صورتحال پر بریفنگ دی جائے گی۔ اسلام آباد (رپورٹ: عبدالستار چودھری) بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی کی شکست کے ذمہ دار کون؟ وزیر اعظم کو پیش کی جانے والی تحقیقاتی رپورٹ میں اسد قیصر سمیت 20 ارکان قومی‘ صوبائی اسمبلی‘ گورنر خیبر پی کے کو ہار کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کو پیش کی گئی رپورٹ میں بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی کی شکست کی وجوہات میں پارٹی کی ناقص کارکردگی، گورنر کے پی کے، اور سپیکر اسد قیصر سمیت 9 ارکان قومی اسمبلی ذمہ دار قرار دیے گئے ہیں۔ 4 صوبائی وزراء سمیت 11 اراکین صوبائی اسمبلی بھی شکست کے ذمہ دار قرار دیے گئے ہیں۔ دوسری طرف رپورٹ میں افراط زر، مہنگائی، پارٹی کے اندرونی اختلافات کو بھی شکست کی وجہ قرار دیا گیا۔ تحقیقاتی رپورٹ میں اضلاع کی سطح پر بھی ذمہ داروں کا تعین کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پشاور میئر کا ٹکٹ گورنر شاہ فرمان، کامران بنگش اور تیمور جھگڑا کی سفارش پر دیا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کا مئیر کا امیدوار کم مارجن سے ہارا، میئر کی شکست میں ارباب شہزاد خاندان کی پارٹی امیدوار کی مخالفت بڑی وجہ قرار دی گئی۔ تحصیل بڈھ بیر میں شکست کی وجہ گورنر شاہ فرمان اور ایم این اے ناصر موسیٰ زئی میں اختلافات تھے۔ متھرا میں شکست نور عالم اور ایم پی اے ارباب وسیم کی مخالف امیدوار کی حمایت کی وجہ سے ہوئی، پشتہ خرہ تحصیل میں ٹکٹ گورنر کی سفارش پر دیا گیا جو جے یو آئی جیت گئی۔ رپورٹ کے مطابق چارسدہ میں ایم این اے فضل محمد نے نسبتاً کمزور امیدوار کو ٹکٹ دیا، متعلقہ ایم پی اے فضل الشکور نے مخالف امیدوار کے حق میں مہم چلائی، ضلع خیبر میں ٹکٹ وفاقی وزیر نورالحق قادری اور ایم این اے کی سفارش پر دیا گیا لیکن یہ امیدوار بھی ہار گیا۔ ایم پی اے شفیق پر بھی پارٹی امیدوار کی حمایت نہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے، مردان میں تمام ٹکٹ عاطف خان نے دیے مگر کوئی سیٹ نہیں جیتا، پارٹی ورکرز سے مشاورت نہ کرنے کی شکایات بھی سامنے آئیں، صوابی میں ٹکٹ سپیکر اسد قیصر اور شہرام ترکئی کی سفارش پر دیئے گئے، جہاں حکمران جماعت صرف ایک سیٹ جیتنے میں کامیاب رہی۔ رپورٹ کے مطابق کوہاٹ میں ٹکٹ سیف اللہ نیازی کی سفارش پر دیے گئے جو مکمل ناکام ہوئے، کوہاٹ میں سیٹ نہ جیتنے کی وجہ شہریار آفریدی کو قرار دیا گیا، جنہوں نے پارٹی امیدوار کے خلاف مہم چلائی، ہنگو میں پارٹی ٹکٹ مقامی ایم پی اے کی سفارش پر دیا گیا جو ہار گیا، بنوں میں صوبائی وزیر شاہ محمد پر پارٹی امیدوار کے خلاف مہم چلانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ لکی مروت میں شکست کی وجہ ہشام انعام اللہ اور علی امین گنڈاپور کے درمیان اختلاف تھے، ٹکٹ علی امین گنڈاپور کی سفارش پر دیا گیا تھا، ہری پور میں ایوب برادران کی ٹکٹ تقسیم کے باجود شکست ہوئی۔ بونیر میں ٹکٹ وزیراعلیٰ کی سفارش پر دیئے گئے، بونیر میں 3 امیدواروں کو ٹکٹ دیئے گئے تھے جو جیت گئے۔