• news
  • image

ویل ڈن ٹیوٹا پنجاب

فنی تعلیم کی اہمیت دیکھنی ہے تو کسی بھی معاشی طور پر مستحکم ملک کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں اس کی بنیادیں اپنے نوجوانوں کی فنی تربیت پر کھڑی ہوں گی دوسری جنگ عظیم کے بعد تباہ حال جاپان میں اس فقرے کی گونج تھی ’’ہتھیار پھینک دیں اور اوزار اٹھا لیں ‘‘یہ فقرہ آج کے ترقی یافتہ جاپان کی بنیاد ہے۔اب آئیے ایک نظر اعدادو شمار پر بھی ڈال لیں کہ ملک میں اس وقت ڈگری یافتہ اور بے روز گار افراد کی شرح کیا ہے؟اعدادو شمار کے مطابق پاکستان میں مالی سال 21-2020ء کے دوران بے روزگار افراد کی تعداد 66 لاکھ 50 ہزار تک پہنچنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جبکہ مالی سال 20-2019 ء کے دوران اس کی تعداد 58 لاکھ تھی۔لیبر فورس سروے 2017-2018 ء کے مطابق آئندہ مالی سال کیلئے بے روزگاری کی شرح 9.56 فیصد بتائی گئی ہے۔ڈگری رکھنے والوں میں بے روزگاری کی شرح دیگر مجموعی طور پر بے روزگار افراد کے مقابلے میں تقریباً 3 گنا زیادہ ہے اور اسکی وجہ یہ ہے کہ فراہم کی جانے والی تعلیم اور نئے تعلیم یافتہ افراد کو جذب کرنے کی معیشت کی ضرورت کے درمیان مطابقت نہیں ہے۔بیروزگاری کی سب سے زیادہ شرح 11.56 فیصد، 20-24 سال کی عمر والے افراد میں پائی جاتی ہے۔ایسے میں نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کیلئے مخصوص تربیتی ادارے قائم کیے جاتے ہیں۔پاکستان کے صوبہ پنجاب میں تکنیکی اور فنی تعلیم کیلئے قائم 403 ادارے حکومتی سطح پر ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی، (ٹیوٹا) (TEVTA) کے ماتحت چلتے ہیں۔ٹیوٹا پنجاب نے کچھ ایسے اقدامات کیے ہیں جن کے نتائج سامنے آنے شروع ہو گئے ہیں تنقید انتہائی ضروری ہے لیکن جہاں تعریف بنتی ہے وہاں تعریف اس لیے ضروری ہو جاتی ہے کہ وہ اس ادارے کا مورال بڑھانے میں مددگار ہوتی ہے ٹیوٹا پنجاب کے نوجوان چیئر پرسن علی سلمان صدیق نے اپنی ٹیم کے ساتھ فنی تربیت کے میدان میں بنیادی تبدیلیاں کر کے اسے ترقی کی طرف گامزن کیا ہے۔ ٹیوٹا پنجاب گذشتہ سالوں میں سالانہ تربیت پانے والوںکی تعداد 90ہزار سے بڑھا کر 2لاکھ 20 ہزار کر دی ہے۔تعداد کے ساتھ استعداد میں جدید یت آج کی دنیا میں انتہائی اہمیت اختیار کر گئی ہے ٹیوٹا پنجاب نے تعداد تو بڑھائی لیکن ڈیمانڈ ڈریون سکل فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کیا۔کورونا کے دوران جب کلاسز کا انعقاد ممکن نہیں تھا ای لرننگ کا آغاز کیا گیا بیس ہزار طلبہ کو گھر بیٹھے آرٹیفیشل انٹیل جنس آ ن لائن ٹریڈنگ سمیت دیگر ٹریڈز میں طلبہ کو تربیت دی۔یہ ہی طالب علم گھر بیٹھے ماہانہ اوسطاً 35ہزار تک کما نے لگ گئے۔پہلے طلبہ کی تعداد کا تو پتہ ہوتا تھا لیکن ایسا کوئی ڈیٹا موجود نہیں کہ تربیت پانے والے طلبہ بعد میں بر سر روزگار بھی ہیں یا نہیں۔ کیریئر ڈیلپمنٹ ڈویژن بنایا گیا۔یہ پنجاب بھر میں پھیلے ہوئے اپنے جاب پلیسمنٹ سنٹرز سے اپنے فارغ ا تحصیل طلبہ کو نوکری کے حصول تک رہنمائی کرتے ہیں۔57ہزار طلبہ کو اس ڈویڑن کے تحت ملازمیتں فراہم کی گئی۔کوالٹی کو بہتر بنانے کیلئے سی بی ٹی اینڈ اے کو 140اداروں میں نافذ کردیا ہے .باقی اداروں میں بھی اس کا نفاذ تیزی سے جاری ہے۔ سی بی ٹی اینڈ اے فنی تربیت کا ایسا معیار ہے جسے پوری دنیامانتی ہے یہ معیار پاکستان سے پہلے دنیا کے 120ممالک میں رائج تھا اپرینٹس شپ ایکٹ کی منظوری کا کریڈٹ بھی ٹیوٹا کے سر ہے 40سال پرانے آپرینٹس شپ ایکٹ کو ری پلیس کر دیا گیا۔ شروع شروع میں بزنس مین کمیونٹی کو اس ایکٹ میں کچھ چیزیں ٹھیک طرح سمجھ نہیں آئی تھیں۔ لیکن بتدریج وہ سمجھتے جا رہے ہیں جہاں یہ ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کریگا وہیں یہ ان کیلئے بھی بہتر ہے۔ اس ایکٹ کی وجہ سے سالانہ ایک لاکھ نوجوان آن جاب ٹریننگ کرینگے اور انہیں معقول وظیفہ بھی دیا جائیگا۔ٹیوٹا پنجاب نے ایک انتہائی اہم کام پنجاب کی سکل میپنگ کی صورت میں بھی انجام دیا ہے سکل میپنگ کی ایک دو لائنوں میں وضاحت کچھ اس طرح سے ہے کہ پنجاب کے کس ضلع میں کس ہنر کی کتنی ڈیمانڈ ہے یعنی اس علاقے میں کون سی انڈسٹری ہے اور ادھر کس طرح کے ہنر مند افراد کی ضرورت ہے تا کہ اسکے مطابق ورک فورس تیار کی جائے۔ چین کے ساتھ مل کر جائنٹ ڈپلومہ کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے ٹیوٹا ڈی اے ای کے طلبہ اپنے تین سالہ ڈپلومہ کا ایک سال چائنہ کے فنی اداروں میں تربیت لیں گے اور انہیں ڈپلومہ بھی وہاں کا ملے گا یہ ابھی پائلٹ پراجیکٹ ہے جسے مستقبل میں وسیع کرنے کا ارادہ ہے۔چین کے ساتھ مل کے ٹیوٹا کے اداروں میں 10نئی ٹیکنالوجیز متعارف کروائی گئی ہیں تاکہ سی پیک میں ہونیوالے روزگار کے مواقع سے بھر پور طریقے سے استعمال میں لائے جا سکیں۔ ٹیوٹا پنجاب نے اپنے اداروں کی انٹر نیشنل ایکرڈیشن کا آغاز بھی کیا ہے تا کہ ہمارے طلبہ کو بیرون ممالک روزگار کے حصول میں آسانی ہو۔سب سے اہم کام17سینٹر آف ایکسی لینس بنائے جا رہے ہیں جس کیلئے ایشیائی ترقیاتی بنک نے لان کی منظوری دے دی ہے۔ یہ پراجیکٹ اگلے ماہ سے شروع ہو گا یہ پراجیکٹ فنی تربیت کے میدان میں گیم چینجر ہوگا۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن