• news

ہزاروں اساتذہ رکاوٹیں ہٹاکر پارلیمنٹ پہنچ گئے، جھڑپیں ، احتجاجی دھرنا 

اسلام آباد (نامہ نگار) آرڈیننس کے ذریعے اسلام آباد کے تعلیمی ادارے میونسپل کارپوریشن کے ماتحت کرنے کے عمل کے خلاف سراپا احتجاج اساتذہ کمیونٹی کی ہزاروں کی تعداد جمعرات کو نیشنل پریس کلب سے پارلیمنٹ ہائوس تک یاد دہانی احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ اساتذہ قائدین نے ریلی سے خطاب میں ایک دفعہ پھر اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ جب تک آرڈیننس کی شق ختم نہیں ہوتی احتجاج جاری رہے گا۔ مظاہرین نے حکومت کیخلاف نعرے بھی لگائے۔ جمعرات کو ایجوکیشن کمیونٹی کی کثیر تعداد پریس کلب کے باہر پہنچنا شروع ہوئی، جب مجمع کی تعداد ہزاروں میں پہنچی تو اساتذہ قائدین نے پارلیمنٹ ہائوس کی طرف ریلی نکالی جسے ڈی چوک میں پولیس کی طرف سے خاردار تاریں لگا کر روکنے کی کوشش کی گئی۔ تاہم  اور مظاہرین بیریئر اور خاردار تاریں ہٹاکر پارلیمنٹ ہائوس کے باہر پہنچ گئے۔ اس دوران اساتذہ کی پولیس کے ساتھ جھڑپ بھی ہوئی۔ ریلی شرکاء نے پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا۔ جہاں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے رہنمائوں، جوائنٹ ایجوکیشن ایکشن کمیٹی کے چیئرمین فضل مولا، صدر ملک امیر خان، جنرل سیکرٹری عمران مغل، صدر نان ٹیچنگ سردار صدیق، جنرل سیکرٹری ہیڈز ایسوسی ایشن منصور شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگر اساتذہ سے وعدہ خلافی کی گئی تو ہمارے پاس اداروں کی تالہ بندی کا آپشن موجود ہے، ہم بچوں کی جنگ لڑ رہے ہیں، آج حکمران جماعت کا کوئی بندہ اساتذہ کی بات سننے نہیں آیا، حکومت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے ادارے بند ہونے جا رہے ہیں، اب تمام سیکٹرز میں احتجاج کریں گے، اسلام آباد کو بلاک کریں گے، ٹیچنگ، نان ٹیچنگ سٹاف اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں احتجاج جاری رکھیں گے، اگلا دھرنا پارلیمنٹ ہائوس کے اندر ہو گا۔ وائس چیئرمین جوائنٹ ایکشن کمیٹی ملک امیر خان نے کہا کہ حکومت مجبور نہ کرے کہ آئندہ احتجاج میں اڑھائی لاکھ بچے اور والدین شریک ہوں گے۔ آئندہ کا لائحہ عمل کا اعلان جلد ہو گا۔

ای پیپر-دی نیشن