بھارت کشمیری کارکن کو رہا کرے، اقوام متحدہ: فائرنگ ، پولیس اہلکار ہلاک
سری نگر (مانیٹرنگ ڈیسک، کے پی آئی، آئی این پی) سرینگر، کپواڑہ، پلوامہ اور دیگر اضلاع کے مختلف علاقوں میں بھارتی فورسز نے تلاشی اور محاصرے کی کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ لوگوں کو گھروں سے باہر نکال کر گھر گھر تلاشی کی کارروائی شروع کی۔ دوسری جانب اقوام متحد کے انسانی حقوق کے ماہرین نے انسانی حقوق کے کشمیری محافظ خرم پرویز کی رہائی کا مطالبہ کیا جنہیں بھارت نے کالے قانون ''یو اے پی اے ''کے تحت قید کر رکھا ہے۔ ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ بی جے پی کی بھارتی حکومت نے پورے جموں و کشمیر کو ایک تجربہ گاہ میں تبدیل کر دیا ہے۔ مودی حکومت اب مقبوضہ علاقے میں اپنے عزائم کی تکمیل کیلئے بھارتی فوج کو استعمال کر رہی ہے جیسا کہ محکمہ بجلی کے ملازمین کی حالیہ ہڑتال کے دوران کیاگیا۔ وہ دن دور نہیں جب بھارت کے عوام ملک میں ملازمین کی ہڑتال کو ختم کرانے کیلئے فوج کو استعمال ہوتے دیکھیں گے۔ وادی میں کوئی ترقی ہوئی ہے اور نہ ہی کوئی صنعت لگائی گئی۔ کشمیریوں خصوصاً نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ اپنی کھوئی ہوئی عزت و وقار کو دوبارہ حاصل کرنے کیلئے جدوجہد کریں۔ ضلع اسلام آباد کے علاقے بیج بہاڑہ میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے بھارتی پولیس کا ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر ایم اشرف ہلاک ہو گیا ۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی پولیس کی طرف سے بانڈی پورہ قصبے سے غیر قانونی طور پر گرفتار کئے گئے تین کشمیریوں کے اہلخانہ نے سرینگر میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین اپنے پیاروں کی فوری رہائی کا مطالبہ کر رہے تھے۔ بھارتی پولیس نے ارمیم گوجر، عبدالباری اور محمد سلیمان گوجر کو رواں برس اکتوبر میں تھانے طلب کرنے کے بعد گرفتار کر لیا تھا۔