تمام پی ٹی ئی عہد یدار فارغ: نواز شریف کی واپسی کے راستے نکالے جا رہے پھر ساری جیلیں کھول دیں، عمران
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی/ اپنے سٹاف رپورٹر سے) وزیراعظم عمران خان نے خیبر پی کے کے بلدیاتی انتخابات میں شکست کے بعد پی ٹی آئی کی تمام تنظیمیں تحلیل کردیں۔ تحریک انصاف کی قومی قیادت پر مشتمل 21 رکنی آئینی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو پارٹی کے نئے آئین کے علاوہ نئے تنظیمی ڈھانچہ پر بھی کام کرے گی۔ جمعہ کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کی سپریم کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وزرائے اعلی عثمان بزدار، محمود خان، سندھ، پنجاب اور خیبر پی کے کے گورنرز، وفاقی وزراء اور سینئر پارٹی رہنمائوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں ملکی سیاسی اور معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور پنجاب و خیبر پی کے کے بلدیاتی انتخابات پر مشاورت کی گئی۔ ذرائع کے مطابق پنجاب اور خیبرپی کے کی سیاسی صورتحال پر بھی غور کیا گیا جبکہ پنجاب میں پی ٹی آئی کے انتظامی امور پر بریفنگ دی گئی، وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے پارٹی کی سینئر قیادت سے مشاورت کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی تمام تنظیموں کو تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور پاکستان تحریک انصاف کی قومی قیادت پر مشتمل 21 رکنی آئینی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ کمیٹی کی منظوری کے بعد نئی تنظیمیں تشکیل دی جائیں گی، عمران خان وفاق کے لیڈر ہیں، تحریک انصاف کے علاوہ کوئی دوسری جماعت1100 سے1200 نشستوں پر اپنے امیدوار کھڑے کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی، پیپلز پارٹی اندرون سندھ اور ن لیگ پنجاب کی پارٹیاں ہیں، پاکستان تحریک انصاف کی سیاست متاثر ہوئی تو اس سے پاکستان کی سیاست متاثر ہوگی، وزیراعظم عمران خان نے خیبر پی کے کے پہلے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے، تحریک انصاف اس وقت بھی خیبر پی کے کی سب سے بڑی جماعت ہے، پی ٹی آئی میں خاندانی سیاست نہیں، عمران خان نے اپنے کیریئر میں کبھی بھی ذاتی رشتوں کو اپنے مشن پر حاوی نہیں ہونے دیا، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا کلچر پی ٹی آئی میں آیا تو ان میں اور ہم میں فرق نہیں رہے گا، خیبر پی کے کے بلدیاتی انتخابات میں میرٹ کے برعکس ٹکٹ تقسیم کئے گئے، وزیراعظم نے بلدیاتی انتخابات میں آنے والی شکایات پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے، تحریک انصاف کو جس طریقے سے ایک بڑی جماعت کے طور پر اپنا کردار ادا کرنا چاہئے تھا وہ خیبر پی کے کے بلدیاتی انتخابات میں نظر نہیں آیا، چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے پی ٹی آئی کی سینئر قیادت سے مشاورت کے بعد تحریک انصاف کی تمام تنظیموں کو تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا، پی ٹی آئی کے تمام عہدیداروں کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔کمیٹی میں خیبر پی کے سے پرویز خٹک، محمود خان، مراد سعید، اسد قیصر، علی امین گنڈا پور شامل ہیں، پنجاب سے وزیراعلی عثمان بزدار، فواد چوہدری، شاہ محمود قریشی، حماد اظہر، خسرو بختیار، چوہدری محمد سرور، سیف اللہ نیازی اور عامر کیانی شامل ہوں گے، بلوچستان سے میر جان محمد جمالی اور قاسم سوری جبکہ سندھ سے عمران اسماعیل اور علی زیدی اور وفاقی دارالحکومت سے اسد عمر اس کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔ پارٹی رہنمائوں کے کسی رشتہ دار کو ٹکٹ دینے کے معاملات دیکھنے کے لئے خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے گی، خیبر پی کے میں دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات کے لئے محمود خان کو ذمہ داری سونپی گئی ہے، چوہدری فواد حسین نے کہا کہ پنجاب میں مقامی حکومتوں کے انتخابات کے ٹکٹ کا فیصلہ پاکستان تحریک انصاف کے سینئر ممبران پر مشتمل کمیٹی کے پاس آئے گا، یہ کمیٹی مرکزی سطح پر امیدواروں کا فیصلہ کرے گی تاکہ مقامی سطح پر کسی قسم کی رنجش جیسے معاملات سامنے نہ آئیں۔ وزیراطلاعات نے کہا کہ لیکن اربوں روپے کے ماضی کے قرضوں کی واپسی کی وجہ سے مجبوراً ہمیں آئی ایم ایف سے قرضہ لینا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ اگر اپوزیشن کے پاس موجودہ معاشی مسائل کے تناظر میں آئی ایم ایف کا متبادل حل ہے تو وہ سامنے لے آئے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق سپریم کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نواز شریف کی واپسی کیلئے راستے نکالے جا رہے ہیں‘ سزا ختم ہونے کی باتیں ہو رہی ہیں‘ ایک مجرم کی سزا ختم کرکے کیسے چوتھی بار وزیراعظم بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی سزا ختم کرنا ہے تو پھر ساری جیلیں کھول دیں۔ علاوہ ازیں میرا پاکستان، میرا گھر ہائوسنگ قرضہ سکیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ عام آدمی اور کم آمدن والے تنخواہ دار طبقے کو پہلی مرتبہ اپنا گھر بنانے کا موقع فراہم کر رہے ہیں یہ ایک تاریخی لمحہ ہے۔ ملک میں اشرافیہ کی سوچ رکھنے والوں نے ملک کو بہت نقصان پہنچایا، وزیراعظم نے کہا کہ جب میں کرکٹ کھیلتا تھا تو بیرون ملک پاکستانیوں سے رابطہ رہتا تھا، ان کی خواہش صرف یہ ہوتی تھی کہ وہ اتنا پیسہ کما لیں کہ ملک میں اپنا گھر بنا سکیں، ماضی میں حکومتوں نے اس طرف توجہ ہی نہیں دی، اشرافیہ نے بیرون ملک پیسہ بنایا، سرکاری ہسپتالوں میں معیاری علاج ہوتا تھا لیکن رفتہ رفتہ نجی ہسپتالوں کی بھرمار سے سرکاری ہسپتالوں کی حالت خراب ہو گئی کیونکہ اشرافیہ نے اس طرف توجہ نہیں دی کیونکہ وہ علاج ہی بیرون ملک سے کراتے تھے۔ وزیراعظم نے بینکوں پر زور دیا کہ وہ مزید مارکیٹنگ کریں اور اپنے نظام کو عام آدمی کی رسائی کیلئے بہتر بنائیں، آنے والے دنوں میں بہت بڑی تبدیلی آنے والی ہے جس سے ایک طرف کمزور طبقہ کو گھر میسر آئے گا اور تعمیراتی شعبہ کے فروغ سے ہماری معیشت تیزی سے آگے بڑھے گی۔ اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے قرض حاصل کرنے والے افراد کو گھروں کی چابیاں اور نمایاں کارکردگی دکھانے والے بینکوں کے چیف ایگزیکٹو افسران میں اسناد تقسیم کیں۔ تقریب سے مشیر خزانہ شوکت ترین، گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر اور نیا پاکستان ہائوسنگ اتھارٹی کے چیئرمین انور علی حیدر نے بھی خطاب کیا۔ دریں اثناء وزیراعظم عمران خان نے سیالکوٹ واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس واقعہ کے ذمہ داروں کو جلد از جلد انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے تمام ضروری اقدامات اٹھائے گئے ہیں، اس قسم کے اقدامات کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جائے گا۔ جمعہ کو سارک کے سیکرٹری جنرل ایسالا روان ویراکون نے وزیراعظم عمران خان سے دورہ پاکستان کے موقع پر ملاقات کی۔ وزیراعظم نے توقع ظاہر کی کہ سارک سربراہ کانفرنس کی میزبانی میں حائل مصنوعی رکاوٹوں کے خاتمہ پر اس کا انعقاد پاکستان میں ہو گا۔ وزیراعظم عمران خان سے وفاقی وزیر سمندری امور سید علی حیدر زیدی اور معاون خصوصی محمود مولوی نے بھی ملاقات کی۔ ملاقات میں بلیو اکانومی کے ذریعے خطے کی اقتصادی خوشحالی میں پاکستان کی بڑھتی ہوئی اہمیت پر گفتگو کی۔
اسلام آباد (رپورٹ: عبدالستار چودھری) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نواز شریف کی نااہلی ختم کرانے کے لیے راستے نکالنے کی باتیں ہو رہی ہیں، اگر نواز شریف کی سزا ختم کرنی ہے تو ساری جیلیں کھول دینی چاہئیں۔ ذرائع کے مطابق جمعہ کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ترجمانوں کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں خیبرپی کے کے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے صورتحال پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں بیرسٹر سیف نے پی ٹی آئی کے امیدواروں کی پوزیشن سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ مجموعی طور پر پاکستان تحریک انصاف کو سب سے زیادہ ووٹ ملے ہیں، مکمل نتائج کے اعلان کا انتظار ہے اور ویلیج کونسل کے نتائج میں بہتری کی امید ہے۔ ذرائع کے مطابق اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کا خیبرپی کے کے بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے جشن منانا اور خوش ہونا حیران کن بات ہے، خیبرپی کے میں تحریک انصاف کو سب سے زیادہ ووٹ ملے ہیں لہذا اس پہلو کو عوام کے سامنے اجاگر کیا جائے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمشن کی جانب سے حتمی نتائج آنے کے بعد تمام معاملات کا جائزہ لیں گے، تحریک انصاف کا ووٹر اور عوام کی اکثریت اب بھی ہمارے ساتھ کھڑی ہے۔ اس دوران وزیراعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ نواز شریف کی سزا ختم ہونے سے متعلق قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں، یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک سزا یافتہ شخص کی سزا ختم ہو جائے، نواز شریف نے عوام کا پیسہ لوٹا اور باہر منتقل کیا، پانامہ میں نواز شریف کا نام آیا اور اعلی عدالت نے اسے ڈس کوالیفائی کیا، نواز شریف آج تک منی ٹریل بھی نہیں دے سکے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ ایک مجرم کی سزا ختم کر کے اسے کیسے چوتھی بار وزیراعظم بنایا جا سکتا ہے؟۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کایہ بھی کہنا تھا کہ نواز شریف کی سزا ختم کرنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں، نواز شریف کی جو نا اہلی ہوئی اگر وہ کرپشن نہیں تو کیا کرپشن ہوتی ہے۔ نوازشریف کی سزا کا خاتمہ نہیں ہوسکتا۔ چھوٹے مقدامات میں ملوث لوگ جیلوں میں ہیں جب کہ بڑے چوروں کے لئے راستے نکالے جانے کی باتیں ہو رہی ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے ترجمانوں کو اہم ٹاسک سونپتے ہوئے نواز شریف کی کرپشن اور نااہلی کو ہائی لائٹ کرنے کی ہدایات جاری کیں۔