بینظیر کے قتل سے متعلق رحمان ملک کی کتاب کی تقریب رونمائی
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) سابق وزیر داخلہ رحمان ملک نے محترمہ بے نظیر بھٹو کے 14ویں یوم شہادت کے موقع پر ان کے قتل میں ملوث کرداروں کی تفصیلات پر مشتمل ایک کتاب مرتب کی ہے جس کو انگریزی اور اردو میں شائع کیا گیا۔ اس کی تقریب رونمائی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رحمان ملک نے کہا کہ یہ غلط تاثر دیا جاتا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت اپنے پانچ سالہ دور میں محترمہ بینظیر بھٹو قتل کیس کی تحقیقات میں ناکام رہی۔ انہوں نے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کے قتل میں ملوث تمام دہشتگردوں کو شناخت کیا گیا، گرفتار کیا گیا، ٹرائل کیا گیا اور سزا بھی سنائی گئی سوائے ان کے جو پراسرار طور پر مارے گئے اور وہ جو مفرور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ منصوبہ سازوں، ہینڈلرز اور سہولت کاروں کے پراسرار قتل کے ساتھ ساتھ جرم میں ان کے مخصوص کردار اور ان کے پروفائلز کی تفصیلات اس کتاب میں درج ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ تفتیش کاروں کے ذہنوں میں ایک معمہ بنی ہوئی ہے کہ عباد الرحمان عرف چٹان کو مارنے کے لیے کس طرح واحد ڈرون خیبر ایجنسی میں مارا گیا جو کہ قتل کے منصوبے کا مرکزی سرغنہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم کو سکیورٹی فراہم کرنا اس وقت کی حکومت کی ذمہ داری تھی جس میں وہ ناکام رہے اور میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ سکیورٹی کے سخت انتظامات کیوں نہیں کیے گئے اور بلیو بک کے مطابق سکیورٹی کیوں مہیا نہیں کی گئی۔ رحمان ملک نے سوال اٹھایا کہ شہادت کے فوری بعد کرائم سین کو کیوں اور کس کے کہنے پر دھویا گیا۔ سینیٹر رحمان ملک نے انکشاف کیا کہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے قتل کی سازش مدرسہ حقانیہ اکوڑہ خٹک کے کمرہ نمبر 96 میں مذکورہ مدرسے کے سابق طالب علم عباد الرحمان نے تیار کی تھی جو ٹی ٹی پی سربراہ بیت اللہ محسود سے مذکورہ مدرسے میں خودکش بمبار لائے تھے اور رات کمرہ نمبر 96 میں رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جے آئی ٹی نے مدرسے سے تصاویر، پتے اور والدین کے ساتھ اصل داخلہ ریکارڈ اکٹھا کیا جنہوں نے سازش کی اور پھر اس سازش کو انجام دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملزم نصراللہ جو 26 دسمبر 2007 ء کو راولپنڈی میں خودکش حملہ آور لایا تھا اور منصوبہ ساز عباد الرحمان قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے الگ الگ کارروائیوں میں مارے گئے۔ آخر میں انہوں نے افغانستان کی طالبان حکومت پر زور دیا کہ وہ اکرام اللہ کو پاکستان کے حوالے کرے۔ کتاب میں قتل میں ملوث تمام کرداروں کے بارے میں تفصیل بیان کی گئی ہے۔