مقامی سطح پر تیار کئے گئے موبائلزکی تعداد 2 کروڑ 21لاکھ سے تجاوز کرگئی
اسلام آ باد (نمائندہ نوائے وقت ) رواں سال کے دوران ملک میں مقامی سطح پر تیار کئے گئے موبائل فونز کی تعداد 2 کروڑ 21لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے۔دوسری جانب جعلی سمز نادرا، پی ٹی اے اور ایف آئی اے کیلئے بڑا چیلنج بن گیا۔ پی ٹی اے نے سموں کے اجرا کے لئے بائیومیٹرک کی جگہ لائیو فنگر ڈی ٹیکشن ڈیوائسز متعارف کرانے کا فیصلہ کر لیا۔پی ٹی اے نے ٹیلی کام آپریٹرز کو مرحلہ وار ایل ایف ڈی ڈیوائسز پر منتقلی کی ہدایت کر دی۔ ملک بھر میں 3 لاکھ سم بائیومیٹرک سینٹرز کو ایل ایف ڈی پر منتقل کیا جائے گا۔موبائل آپریٹرز نے پہلے مرحلے میں بیشتر مقامات پر سم ایل ایف ڈی ڈیوائسز پر تصدیق شروع کر دی ہے۔ پی ٹی اے کے مطابق اب تک 7 لاکھ 32 ہزار جعلی سموں کی نشاندہی کی جا چکی ہے۔ 5 لاکھ 80 ہزار ایسی سموں کی نشاندہی ہوئی ہے جو افراد وفات پا چکے ہیں۔ جعلی سموں کے اجرا میں موبائل آپریٹرز اور فرچائزز بھی ملوث ہیںٹیلی کام ذرائع کا کہنا ہے کہ ایل ایف ڈی میں متعدد شکایت ملی ہیں جو لائیو فنگر ڈی ٹیکشن میں ناکام ہوئے۔ بائیومیٹرک نظام کے لئے مشینوں کی خریداری پر بہت اخراجات آتے ہیں۔ روز روز نئے نظام کے لئے نئی مشینوں کی خریداری کرنا مشکل ہو گا۔پی ٹی اے کوجنوری 2021تک ایک لاکھ 88ہزار ,800 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے ایک لاکھ 83ہزار 773شکایات کا ازالہ کیا گیا ۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں برس کے ابتدائی 11 ماہ(جنوری تا نومبر 2011)کے دوران پاکستان کے مقامی مینوفکچرنگ پلانٹس میں بننے والے موبائل فون کی تعداد گزشتہ سال کے مقابلے میں دگنی سے زیادہ ہوگئی ہے۔ رواں سال کے ابتدائی ماہ میں ملک کی مقامی کمپنیوں نے 2 کروڑ 21 لاکھ موبائل فون سیٹ تیار کئے جب کہ گزشتہ سال اسی دورانیے میں 99 لاکھ سے زائد موبائل فون سیٹ تیار کئے گئے تھے۔ رواں سال تیار کئے گئے موبائل فونز میں سے 90 لاکھ سے زائد 4 جی اسمارٹ فون تھے۔ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ مقامی سطح پر موبائل فونز کی تیاری کا بڑھتا رجحان موبائل ڈیوائس مینوفیکچرنگ اتھارٹی کے ریگولیٹری نظام میں مثبت تبدیلی کی عکاسی کرتا ہے، موبائل مینو فیکچرنگ کے باوجود جولائی سے سے نومبر کے دورکے دوران 85 کروڑ ڈالرز سے زائد مالیت کے موبائل فون درآمد کئے گئے ۔