لوکل گورنمنٹ آرڈیننس، حکومت اپوزیشن میں مل کر قانون سازی کرنے پر اتفاق
لاہور (خصوصی نامہ نگار) لوکل گورنمنٹ آرڈیننس پر پنجاب اسمبلی میں بڑی پیش رفت، حکومت اور اپوزیشن کا لوکل گورنمنٹ آرڈیننس پر قانون سازی مل بیٹھ کر کرنے پر اتفاق، سپیکر چودھری پرویز الہی نے قائمہ کمیٹی برائے بلدیات میں توسیع کی منظوری دے دی۔ پنجاب اسمبلی نے خواتین کے تحفظ کا ترمیمی بل دو ہزار بیس اور پنجاب پناہ گاہ اتھارٹی بل دو ہزار اکیس کثرت رائے سے منظور کر لئے۔ اجلاس گزشتہ روز بھی حسب روایت دو گھنٹے چھتیس منٹ کی تاخیر سے سپیکر پرویز الٰہی کی زیرصدارت ہوا۔ لیگی رکن اسمبلی سمیع اللہ خاں نے نقطہ اعتراض پر لوکل گورنمنٹ آرڈیننس پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کی خواہش ہے کہ ہم بل پر مثبت انداز میں حصہ لیں۔ ہم نہیں چاہتے کہ پنجاب میں بھی لوگل گورنمنٹ قانون سازی پر سندھ اسمبلی کی طرح تماشہ ہو۔ میاں محمود الرشید نے کہا کہ موجودہ حکومت جو بلدیاتی نظام لارہی ہے وہ ماضی کے مقابلے میں بہت بہتر ہوگا۔ آئین کے تحت تمام ادارے اختیارات بلدیاتی اداروں کے سربراہان کے پاس ہونگے۔ حکومت کو اپوزیشن کے تجویز پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ سپیکر اگر اس پر توسیع کرنا چاہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہ ہوگا۔ جس پر پرویز الہی نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی اپوزیشن کے ساتھ مل کر قانون سازی کی ہے۔ لوکل گورنمنٹ قانون کے حوالے سے اپوزیشن لیڈر کی مثبت تجویز کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ جبکہ پنجاب میڈیکل اینڈ ہیلتھ انسٹی ٹیوشن ترمیم آرڈیننس دو ہزار اکیس‘ راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی دو ہزار اکیس‘ کمیشن برائے بے ضابطہ ہائوسنگ سکیمیں اور مقامی حکومت پنجاب ترمیمی آرڈیننس دو ہزار اکیس مدت نفاذ نوے روز کی توسیع کی منظوری دے دی۔ اجلاس میں پی پی دو سو چھ خانیوال سے نو منتخب رانا سلیم نے بطور رکن پنجاب اسمبلی حلف اٹھا لیا۔ صوبائی وزیر حسین گردیزی نے زراعت پر بحث سمیٹتے ہوئے کہا یوریا کھاد کا کوٹہ مکمل نہیں مل رہا۔ ایوان سے استدعا ہے کہ وہ یوریا کھاد کے کوٹہ کے حوالے سے قرارداد پنجاب اسمبلی میں لائے جائے۔ ایجنڈا مکمل ہونے پر اجلاس منگل کی دوپہر ایک بجے تک ملتوی کر دیا۔