سابق دور میں پی آئی اے کی 30 اسامیوں پر 250 ٹرینی افسر بھرتی کرنے کا انکشاف
اسلام آباد(آئی این پی)پارلیمنٹ کی ذیلی پبلک اکائونٹس کمیٹی میں انکشاف ہوا ہے کہ سابقہ دور حکومت میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کارپوریشن(پی آئی اے سی) کی جانب سے مشتہر شدہ 30 خا لی ا سامیوں پر 250 مینجمنٹ ٹرینی افسران بھرتی کئے گئے،کمیٹی نے ایف آئی اے کی جانب سے انکوائری مکمل کرنے میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کیس کی انکوائری سے متعلقہ ایف آئی اے کے افسر کو طلب کرلیا،کمیٹی میں آڈٹ حکام نے یہ انکشاف بھی کیا کہ پی آئی اے سی انتظامیہ کی جانب سے تین کنٹریکٹ ملازمین کی تنخواہوں سے انکم ٹیکس کاٹ خلاف ضابطہ طور پر ری ایمبرسمنٹ (واپسی)کردی گئی،کمیٹی نے کیس تحقیقات کے لئے ایف آئی اے کے سپرد کر دیا۔، رکن کمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ پی آئی اے کا یہ حال ہے تین تو جہاز رہ گئے ہیں جو رہ گئے وہ بھی آوازیں کرتے ہیں،ٹیکس کاٹنا ایف بی آر کی ڈیوٹی ہے،کیا آپ نے ایف بی آر سے پوچھاتھا؟ ایسا پیرا پہلی بار دیکھا ہے ، یہ تو ایک مذاق ہے، جس بورڈ نے فیصلہ کیا اس کے خلاف بھی کاروائی ہونی چاہئے۔پیر کو پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینر کمیٹی راجہ ریاض کی صدارت میں ہوا جس میں ایوی ایشن ڈویژن کے سال 2010-11 سے 2017-18 تک کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا، کمیٹی کے سامنے پیش کی گئی آڈٹ بریفنگ کے مطابق پی آئی اے سی انتظامیہ کی جانب سے مشتہر شدہ 30 خالی آسامیوں پر 250 مینجمنٹ ٹرینی افسران بھرتی کئے گئے،220 افسران اضافی بھرتی کئے گئے۔