350ارب کے منی بجٹ کی منظوری، اتھادی حکومت کو آنکھیں دکھانے لگے
اسلام آباد (عترت جعفری)350ارب روپے کے منی بجٹ کے بارے میں کنفیوژن موجود ہے، اور اب اسے جمعرات کو پیش کئے جانے کا امکان ہے، اگر پاکستان کا آئی ایم ایف کے بورڈ کے سامنے 12جنوری کو قرضہ کیس پیش ہونا ہے تو حکومت منی بجٹ کی منظوری کے تمام مراحل کسی صورت میں بھی سینٹ کی مجلس قائمہ خزانہ اور اپوزیشن کی مدد کے بغیر مکمل نہیں کر سکتی، یہ تاثر موجود ہے کہ حکومت خود بھی منی بل کے بارے میں گوں مگوں کی صورت حال سے دوچار ہے، کابینہ دو اجلاسوں میں اس بل کو جس کے ساتھ سٹیٹ بینک کی خود مختاری کا بل بھی ہے منظور نہیں کر سکی۔ جبکہ وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہا کابینہ سے منظوری کی صورت میں منی بجٹ جمعرات کو ہی قومی اسمبلی میں پیش کیا جا سکے گا، وزارت خزانہ سے منسلک ذرائع نے رابطہ پر کہا کہ وہ ’اس معاملہ میں ’’پوائنٹ بلینک‘‘ پر ہیں، جب ان سے پوچھا گیا کہ آئی ایم ایف کے بورڈ کے اجلاس میں اب 14روز باقی ہیں، کمیٹی خزانہ کو زیادہ سے زیادہ 14روز ملتے ہیں جس میں وہ اپنی سفارشات مرتب کرتی ہے اور سینٹ کی طرف سے اسے ایوان زیریں ارسال کیا جاتا ہے اور یہ ایوان کی مرضی ہے کہ ان کو منظور کرے یا مسترد کر دے، اس وقت خزانہ کمیٹی کی چیئرمین شپ جے یو آئی کے سینیٹر طلحہ کے پاس ہے اور اس کمیٹی میں اپوزیشن کے متحرک ارکان شامل ہیں، پی پی پی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے سوال پر کہا حکومت کی جانب سے سینٹ کمیٹی کو سفارشات دو چار روز میں مرتب کرنے کے لئے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا ہے۔ دریں اثناء مجوزہ بل میں جی ایس ٹی کا سیکٹر کو ہدف بنایا گیا ہے، بل کے ذریعے پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی بڑھانے یا کم کرنے کا اختیار وزیراعظم کو دینے کی تجویز ہے۔ موبائل فون، کاسمیٹکس، درآمدی خوراک پر بھی ٹیکس کی شرح بڑھائے جانے کا امکان ہے۔ غیر ملکی گاڑیوں کی درآمد پر پابندی لگ جائیگی، درآمد کئے جانے والے ڈراموں پر ایڈوانس ٹیکس عائد ہوگا۔ ترقیاتی بجٹ میں 200ارب روپے کی کٹوتی ہوگی، موبائل فون، سٹیشنری اور پیکڈ فوڈ ائٹمز پر ٹیکس چھوٹ ختم کیے جانے کا امکان ہے۔ 800سی سی سے بڑی گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح بڑھانے اور لگژری گاڑیوں کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کی تجویز بھی ترمیمی بل کا حصہ ہے۔ اپوزیشن پہلے ہی اس بل کی سخت مخالفت کرنے کا اعلان کر چکی ہے۔اسلام آباد (رپورٹ: عبدالستار چودھری) وزیر اعظم عمران خان کو اتحادیوں نے ایک بار پھر آنکھیں دکھانا شروع کر دیں۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں منی بجٹ منظور کروانے سے قبل بریفنگ کا مطالبہ کر دیا۔ وفاقی کابینہ اجلاس کی اندرونی کہانی منظر عام پر آ گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر خزانہ شوکت ترین نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فنانس ترمیمی بل پر بات چیت شروع کی تو بعض اتحادی ارکان نے کہا کہ فنانس بل پر ہمیں بریفنگ نہیں دی گئی، یہ طریقہ درست نہیں کہ ہر چیز سرکولیشن سمری سے منظور کروا لی جائے۔ بعض وفاقی وزراء کا کہنا تھا کہ ہمیں بتائیں اس بل میں ہے کیا، تاکہ ہم بھی اس پر اپنی ان پٹ دے سکیں۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ کابینہ اجلاس میں وزیر خزانہ شوکت ترین نے منی بجٹ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا فنانس ترمیمی بل تیار ہے، کابینہ ممبران کو فنانس ترمیمی بل پر ان کیمرا بریفنگ دینے کو تیار ہوں۔ اتحادیوں کے اعتراض کرنے پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ فنانس بل کو مئوخر کیا جائے اور پہلے اس پر اتحادیوں کے ساتھ مشاورت کی جائے گی۔ اس کے بعد کابینہ سے منظوری لے کر ایوان میں پیش کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے فنانس بل کو قومی اسمبلی میں پیش کرنے سے قبل وفاقی کابینہ کا ایک نکاتی ایجنڈا پر مشتمل خصوصی اجلاس آج بلانے کا فیصلہ کیا ہے اور کابینہ کے اس خصوصی اجلاس سے فنانس بل کی منظوری کے بعد قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔