• news

اومیکرون کا طوفانی پھیلائو دنیا میں نئی پابندیاں ، حرمین شریفین میں سماجی فا صلہ نا فذ

نیویارک، مکہ مکرمہ، اسلام آباد، جنیوا (نوائے وقت رپورٹ، ممتاز بڈانی، خبرنگار، شنہوا) دنیا بھر میں کرونا وائرس کی اومیکرون قسم تیزی سے پھیل رہی ہے اور گذشتہ روز فرانس اور امریکہ میں وبا کے آغاز کے بعد سے یومیہ سب سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور دنیا کے بہت سے ممالک نے نئے سال کے آغاز پر کرونا کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے نئی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ادھر پاکستان میں  اب تک اومیکرون کے کل 75 کیسز کی تشخیص ہو گئی ہے۔ مجموعی طور پر گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پاکستان میں کرونا وائرس کے 348 کیس رپورٹ ہوئے جبکہ اسی دورانیے میں چھ اموات بھی رپورٹ ہوئی ہیں۔ امریکہ میں بیماریوں کی روک تھام کے مرکز (سی ڈی سی) نے بتایا ہے کہ ملک میں پیر کے روز چار لاکھ چالیس ہزار افراد میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔ دوسری جانب فرانس میں یورپ کے اب تک سب سے زیادہ یومیہ کرونا متاثرین رپورٹ ہوئے ہیں۔ منگل کے روز ملک میں لگ بھگ ایک لاکھ 80 ہزار افراد میں کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی ہے۔ فرانس اور انگلینڈ کی جانب سے لوگوں سے اپنی عقل کے مطابق فیصلے کرنے کا کہا گیا ہے۔ جبکہ سپین کے دارالحکومت میڈرڈ میں نئے سال کے مرکزی اجتماع میں شرکت کرنے والے افراد کی تعداد محدود رکھی جائے گی۔ اٹلی کی جانب سے نائٹ کلبز اور کھلے آسمان تلے ہونے والے اجتماعات پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ چین اور جرمنی نے بھی دوبارہ سخت پابندیاں لگا دی ہیں۔ ادھر حرمین شریفین میں جمعرات سے ماسک اور سماجی فاصلے کی پابندی لازمی قرار دے دی گئی ہے۔ اس مقصد کے لیے پورے مطاف میں زمین پر نشانات کے سٹیکر چسپاں کرنے کا عمل شرع ہوچکا ہے۔ انتظامیہ نے کہا ہے کہ اسی طرح مصلوں کی دوبارہ تقسیم ہو رہی ہے تاکہ نمازیوں کے درمیان ڈیڑھ میٹر کا فاصلہ رکھا جائے۔ سعودی وزارت داخلہ نے کہا کھلے مقامات اور بند جگہوں کے علاوہ تمام سوشل ایکٹیوٹیز میں ماسک اور سماجی فاصلے کی پابندی لازمی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون سے لاحق خطرہ بہت زیادہ ہے۔ اس سے نظام صحت متاثر ہوسکتا ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق  ڈبلیو ایچ او نے  وبائی امراض کے بارے میں اپنی ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا کہ شواہد سے پتہ چلا ہے کہ اومیکرون ڈیلٹا ویریئنٹ کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے۔کرونا وائرس کے اومیکرون ویریئنٹ کے خلاف ویکسین کی اضافی یعنی بوسٹر ڈوز کا اثر 10 ہفتے بعد کمزور پڑنے لگتا ہے۔ یہ انکشاف برطانوی سرکاری ادارے ’یو کے ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی‘ (یو کے ایچ ایس اے) نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کیا ہے۔ اس تجزیاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کووِڈ 19 ویکسین کا اثر، ڈیلٹا ویریئنٹ کے مقابلے میں اومیکرون ویریئنٹ کے خلاف زیادہ تیزی سے کم ہوتا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن