حکومتی مشکلات مزید اضافہ کیلئے اپوزیشن کی ڈھیل حکمت عملی
اسلام آباد (رپورٹ: عبدالستار چودھری+ رانا فرحان اسلم) پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کی جانب سے منی بجٹ کابینہ سے منظور کروانے کے بعد قومی اسمبلی کے ایوان میں پیش کر دیا گیا ہے اور اپوزیشن ارکان کی ایوان سے اپنے قائدین کی عدم موجودگی میں ڈھیلی ڈھالی مخالفت سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اپوزیشن خود بھی یہی چاہتی ہے تاکہ منی بجٹ کے ذریعے آنے والے مہنگائی کے طوفان کا بوجھ سے حکومت کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو۔ اس حوالے سے جب حکومتی وزراء نے استفسار پر بتایا کچھ اتحادیوں نے بریفنگ کا مطالبہ کیا تھا تاہم اس کو بل کی مخالفت نہیں کہا جا سکتا۔ دوسری جانب اتحادی وزراء کا کہنا تھا کہ بل پر ابھی تفصیلی بحث ایوان میں ہونی ہے اس لئے کابینہ سے منظوری میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی گئی۔ مسلم لیگ (ق) کے وفاقی وزیر طارق چیمہ کا کہنا تھا کہ کابینہ اجلاس میں اس بل کی مخالفت اس لئے نہیں کی گئی کیونکہ ایوان میں اس پر بحث ہونا باقی ہے، شاہد خاقان عباسی بھی حاضری لگا کر پتلی گلی سے نکل گئے ایوان کے اندر حکومتی اراکین نے بھی متحدہ اپوزیشن قائدین کی غیر حاضری پر کڑی تنقید کی، وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی کھیل داس کوہستانی کو ایوان میں بجٹ پر جوشیلی تقریر کرنے کا مشورہ بھی دیا۔ شاہد خاقان عباسی نے ’’نوائے وقت ‘‘کو بتایا کہ میاں صاحب ذاتی مصروفیت کی وجہ سے نہیں آسکے۔ قومی اسمبلی میںمسلم لیگ ن کے پارلیمانی لیڈر خواجہ محمد آصف نے کہا کہ شہباز شریف کی فیملی میں شادی ہے جس کی وجہ سے وہ اجلاس سے غیر حاضر ہیں۔ ترجمان مسلم لیگ ن مریم اورنگزیب نے کہا کہ منی بجٹ پر ایوان میں ڈبیٹ شروع ہو گی تو اپوزیشن لیڈر اجلاس میں شرکت کرینگے ۔