اپوزیشن کا شدید احتجاج، شور شرابہ ، خواتین کی ہاتھاپائی ، تھپڑ مارے
اسلام آباد (نامہ نگار+خبرنگار خصوصی+اے پی پی) قومی اسمبلی میں قانون سازی کے دوران اپوزیشن کی جانب سے ہنگامہ آرائی کی گئی۔ جمعرات کو قومی اسمبلی میں ضمنی مالی بل 2021 اور سٹیٹ بنک آف پاکستان 2021 بل جب ایوان میں پیش کئے گئے تو اپوزیشن ارکان نے اس پر شدید احتجاج کیا۔ اپوزیشن ارکان سپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہوگئے اور انہوں نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ حکومت نے منی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا اور اس دوران اپوزیشن جماعتوں نے شدید احتجاج کیا۔ اور حکومت کیخلاف نعرے لگائے گئے۔ احتجاج کے دوران اپوزیشن نے غدار غدار کے نعرے لگائے۔ اپوزیشن نے وزیر خزانہ کو آئی ایم ایف کا ایجنٹ قرار دیدیا۔ اپوزیشن ارکان نے ’’رحم عوام پر رحم‘‘ کے نعرے لگائے۔ اپوزیشن ارکان نے مہنگائی کے خلاف نعروں پر مبنی پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔ اسی ہنگامہ آرائی کے دوران قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کی خاتون رکن قومی اسمبلی شگفتہ جمانی نے حکومتی جماعت تحریک انصاف کی رکن غزالہ سیفی کو تھپڑ دے مارا۔ سپیکر ڈائس کے سامنے شگفتہ جمانی اور حکومتی رکن غزالہ سیفی میں ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ بل پیش کئے جانے کے دوران اپوزیشن جماعتوں کے ارکان اپنی نشستوں سے اٹھ کر سپیکر ڈائس کے قریب جمع ہو گئے اور شدید احتجاج کیا۔ اپوزیشن ارکان نے مہنگائی کے خلاف نعرروں پر مبنی پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔ تحریک انصاف کی رکن اسمبلی نے مزید کہا کہ وہ ہسپتال آئی ہیں جہاں ڈاکٹرز نے کہہ دیا ہے کہ ان کی انگلی میں فریکچر ہے ان کا ایکسرے ہونا ابھی باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس واقعہ کے خلاف درخواست دیں گی۔ یہ اعتراف بھی کیا کہ انہوں نے شگفتہ جمانی کو جوابی تھپڑ مارا کیوں کہ ان کے پاس اس وقت اور کوئی آپشن نہیں تھا۔ غزالہ سیفی نے نجی ٹی وی سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ شگفتہ جمانی نے میرا ہاتھ مروڑا ہے، دائیں انگلی فریکچر ہو گئی۔ ڈاکٹرز نے فریکچر کی تصدیق کی ہے۔ ایوان میں خواتین مردوں کی طرف آ گئیں تھیں۔ شگفتہ جمانی نے ہاتھ اٹھایا اور پھر دھکا بھی دیا۔ میں بیچ بچاؤ کیلئے آئی تھی بیچ میں پھنس گئی۔