• news

قومی ٹیم میں کوالٹی سپنرز کی کمی ، سکوڈز مشاورت سے بنتے ہیں : محمد وسیم 

لاہور(سپورٹس رپورٹر)قومی ٹیم کے چیف سلیکٹر محمد وسیم نے کہا ہے کہ قومی ٹیم میں کوالٹی سپنرز کی کمی ہے،ہماری ٹی 20ٹیم بہتر جبکہ ون ڈے اور ٹیسٹ ٹیم کو بہتر کرنا ہے ، اگلے ٹی 20ورلڈکپ میں آسٹریلیا کی کنڈیشن اور ضرورت کیمطابق فیصلہ کیے جائیں گے۔ انہوںنے کہا کہ شعیب ملک، وہاب ریاض اور محمد حفیظ سے متعلق جب بھی کوئی فیصلہ کیا جائے گا تو کھلاڑیوں کو بتاکر کیا جائے گا۔ اگرچہ ٹیسٹ اور ون ڈے میں ہماری حالیہ کارکردگی اچھی ہے لیکن مجموعی رینکنگ اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ ہمیں ان دونوں فارمیٹ میں بہتری لانے کیلئے کچھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ بیٹنگ اور فاسٹ بائولنگ کا شعبہ اطمینان بخش ہے مگر سپن ڈپارٹمنٹ پر کام کرنا ہے جس کیلئے ہمیں کوالٹی سپنرز کی تلاش ہے، ہمارے پاس سپن کی معیاری بائولنگ نہیں ہیں جیسا کہ پہلے ہوتی تھی لیکن ہم اس شعبے میں کام کر رہے ہیں۔ اس کمی کو پورا کرنے کیلئے کام کیا جا رہا ہے۔ کوشش کررہے ہیں کہ اے ٹیم کے دوروں کی تعداد بڑھائی جائے۔محمد وسیم نے امید ظاہر کی کہ نئے سال میں بھی پاکستان ٹیم اچھی کارکردگی کا سلسلہ جاری رکھے گی جبکہ اگلے ٹی 20ورلڈکپ میں آسٹریلیا کی کنڈیشن اور ضرورت کیمطابق فیصلہ کیے جائیں گے۔ پاکستان اگلے سال بھی اسی رفتار سے کامیابیاں حاصل کرے گا لیکن ہمیں حقیقت پسند ہونے کی ضرورت ہے کیونکہ ٹیم کو آسٹریلیا میں ٹی 20 رلڈ کپ کھیلنا ہے اور سلیکشن کمیٹی میگا ایونٹ کیلئے حالات اور ضروریات کے مطابق رجوع کرے گی۔ آسٹریلیا میں ورلڈ کپ سے قبل بہت سی کرکٹ کھیلنی ہے اس لیے ہم صورتحال کا جائزہ لیں گے لیکن میں اس بات کی ضمانت نہیں دے سکتا کہ وہاں کون ہوگا اور کون نہیں ہوگا۔ سلیکشن کمیٹی شعیب ملک یا حفیظ جیسے سینئرز کے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنے سے پہلے نوجوانوں کی کارکردگی کو دیکھ رہی ہے۔ ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کے سکواڈ کیلئے مشاورت کی تھی۔ رمیز راجہ اس وقت چیئرمین نہیں بنے تھے اس کے باوجود ان سے بات کی تھی ‘کپتان بابر اعظم سے بھی مشاورت کی تھی ۔ رمیز راجہ نے چیئرمین بننے کے بعد سکواڈ میں تبدیلی کا کہا تھا ‘بابر اعظم نے جو کھلاڑی مانگے انہیں دیئے گئے ۔ٹیم کی کارکردگی مجموعی طور پر اچھی رہی ‘کھلاڑیوں نے پرفارم کیا ہے ۔مستقبل میں بھی مشاورت سے ٹیم تشکیل دیں گے ۔ سلیکشن کمیٹی خود مختار ہے تاہم فیصلے مشاورت سے کرتی ہے ۔ 

ای پیپر-دی نیشن