ادارے قوانین کی پاسداری نہ کر نیوالی جماعتوں کیخلاف بلا تفریق کا رروائی کریں
تجزیہ: محمد اکرم چودھری
ادارے قوانین کی پاسداری نہ کرنے والی جماعتوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی کریں، کوئی بھی سیاسی جماعت انتخابات کے قواعد و ضوابط پر عمل نہیں کرتی، کوئی بھی سیاسی جماعت فنڈنگ کا ثبوت نہیں دے سکتی نہ اپنے فنڈز پر اداروں کو مطمئن کر سکتی ہے نہ کوئی قابل قبول دلیل دے سکتی ہے۔ نہ کوئی امیدوار بجٹ کے اندر رہتے ہوئے الیکشن میں حصہ لیتا ہے۔ جب قومی اسمبلی کے ایک اور صوبائی اسمبلی کے دو حلقوں میں اربوں خرچ ہو رہے ہوں، سب نظر آئے سب جانتے ہوں، سب کو علم ہو کہ کیا ہو رہا ہے اور کوئی کارروائی نہ ہو تو پھر نظام کیسے چلے گا۔ سیاست دان جب انتخابی مہم پر کروڑوں خرچ کرے گا تو پھر اس نے یہ پیسے کہاں سے پورے کرنے ہیں۔ کیا ابھی وقت نہیں آیا کہ ادارے ملک و قوم کے بہتر مستقبل کے لیے سخت فیصلے کریں، تمام بڑی سیاسی جماعتوں پر پابندی لگا کر اقتدار ایماندار اور اہل افراد کے سپرد کیا جائے۔ جب تک بنیادی مسائل حل نہ ہوں اس وقت تک کسی سیاسی جماعت کو کسی قسم کی سیاسی سرگرمی میں حصہ نہ لینے دیا جائے۔ ریاستی اداروں کے لیے فیصلے کا وقت ہے۔ کب تک جھوٹ اور دھوکے کی بنیاد پر ملک و قوم کے مستقبل کا فیصلہ ہوتا رہے گا۔ کوئی سیاسی جماعت اتنی شفاف نہیں کہ وہ فنڈز کے حوالے سے مکمل تفصیلات فراہم کر سکے۔ جب جماعت کی سطح پر یہ صورت حال ہو گی تو یہی لوگ اقتدار میں آنے کے بعد ملک کا کیا حال کریں گے اس کا امدازہ لگانا مشکل نہیں ہے۔ موجودہ صورت حال ان لوگوں کے غلط فیصلوں کی وجہ سے ہے۔ ایسے قوانین کا کوئی فائدہ نہیں جس پر عمل نہ ہو سکے۔ اداروں نے آئین و قانون کی بالادستی کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے کرپٹ عناصر کا راستہ روکنا ہے۔ اب بھی سخت فیصلے نہ کیے گئے تو آنے والا وقت مزید مشکل ہو گا۔ اداروں نے ایماندار اور اہل افراد کو اوپر آنے کے لیے راستہ دینا ہے۔ کیا سیاسی جماعتوں کو ملنے والے فنڈز سے لے کر ٹکٹوں کی تقسیم، انتخابی عمل، پولنگ، گنتی اور نتائج سمیت ہر چیز کے مشکوک ہونے کا نام ہی جمہوریت ہے، کیا جمہوریت ایسی ہوتی ہے جہاں شفافیت کا کوئی نام و نشان نہ ہو، جہاں جھوٹ اتنا بولا جائے کہ سچ لگنے لگے، جہاں آئین و قانون کی کوئی اہمیت نہ ہو۔ جہاں ہر قانون مخالف کی کمزوری دیکھ کر اور اسے پھنسانے کے لیے بنایا جائے۔