حزب اختلاف چاہتی ہے حکومت ختم ہو ان کا نام نہ آئے
تجزیہ: محمد اکرم چودھری
اپوزیشن جمہوریت کی محافظ نہیں دشمن ہے، اپوزیشن پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے کے لیے ماروائے آئین اقدام کی خواہشمند ہے۔ حزب اختلاف کی بڑی جماعتیں چاہتی ہیں کہ جمہوری حکومت کا خاتمہ ہو لیکن ان کا نام بھی نہ آئے۔ میاں نواز شریف نے چند قریبی دوستوں کی مدد سے "ڈیل" کا شوشہ چھوڑا تاکہ وہ ردعمل دیکھ سکیں۔ اس کھیل میں مکمل طور پر ناکامی کے بعد اب انہیں کوئی راستہ نظر نہیں آ رہا۔ ملک کے معتبر اداروں کو ایسے معاملات میں شامل کرنے کا مقصد صرف اور صرف سیاسی فائدہ ہوتا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ نون ایسے کھیل میں خاصی مہارت رکھتی ہے اور تجربہ کار بھی ہے۔ لیکن اس مرتبہ میاں نواز شریف کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہو رہی۔ وہ بیرونی دوستوں سے بھی بات چیت کر چکے ہیں۔ ہر طرف سے یہی آواز آئی کہ جمہوریت پر شب خون مارا جائے اور میاں نواز شریف کے لیے کوئی راستہ نکالا جائے۔ لیکن ہر مرتبہ کی طرح اس مرتبہ بھی انکار سننے کو ملا ہے اور اب یہ چیز واضح ہو چکی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ختم کرنے کے لیے کسی غیر آئینی اقدام کی کوئی امید نہیں ہے۔ جہاں تک بات چیت کا تعلق ہے اس معاملے میں انکار ممکن نہیں، بات چیت ہوتی رہتی ہے، کہیں براہ راست بات چیت ہوتی ہے تو کہیں دوستوں کے ذریعے راستہ نکالنے کی کوشش ہوتی ہے۔ اس مرتبہ بھی کئی رابطے ہوئے ہوں گے لیکن ہر مرتبہ جواب میاں نواز شریف کی خواہش کے برعکس ہوا ہے۔ اپوزیشن نہیں چاہتی کہ عمران خان پانچویں سال کے آغاز تک حکومت کرتے رہیں۔ اپوزیشن کی خواہش ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت زیادہ سے زیادہ چار سال چلے لیکن تمام تر کوششوں کے باوجود اب تک ان کی یہ خواہش پوری نہیں ہو رہی۔ بدقسمتی عوام کی ہے کہ وہ جن سیاسی رہنماؤں سے امیدیں لگائے بیٹھے ہیں وہ عوامی مسائل حل کرنے کے بجائے اپنے مسائل میں الجھے ہوئے ہیں اور اپنے مسائل حل کرنے کے لیے ہاتھ پاؤں مار رہے ہیں۔ جو قیادت اپنے مسائل حل نہ ہر سکے عوام کی خاک خدمت کرے گی۔