الیکشن کمشن کے فیصلے کا خیر مقدم ، ن لیگ ، پی پی کی فنڈنگ سکرٹنی کے منتظر : عمران
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے الیکشن کمشن کی جانب سے پی ٹی آئی کی سکروٹنی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی فنڈنگ کی بھی سکروٹنی کے منتظر ہیں۔ اس حوالے سے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ہمارے اکاؤنٹس کی جتنی زیادہ جانچ پڑتال کی جائے گی، قوم کے لیے اتنے ہی حقائق کی وضاحت سامنے آئے گی کہ کس طرح پی ٹی آئی وہ واحد سیاسی جماعت ہے جس کی بنیاد درست سیاسی فنڈ ریزنگ پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے عوام کو درست سیاسی فنڈ ریزنگ اور قوم کے اخراجات پر احسان کے بدلے دوست سرمایہ داروں کے مفادات اور پیسے کی بھتہ خوری میں فرق دیکھنے کو ملے گا۔ دریںاثنا وزیر اعظم نے ہکلہ ڈیرہ اسماعیل خان موٹر وے کا افتتاح کر دیا۔ تقریب سے خطاب میں وزیر اعظم نے کہا کہ ماضی میں عوام کو فائدہ پہنچانے کیلئے نہیں بلکہ پیسہ بنانے کیلئے سڑکیں بنائی جاتی تھیں۔ ہکلہ موٹروے اور سی پیک کا مغربی روٹ ان علاقوں کو ملا رہا ہے جو پیچھے رہ گئے ہیں۔ سارے ترقی پذیر ممالک کا یہ مسئلہ ہے کہ تھوڑے سے لوگ امیر اور باقی غریب ہیں، ایک دو علاقوں میں سارا پیسہ لگا دیا گیا اور باقی علاقے پیچھے رہ گئے۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ 60کی دہائی میں ملک میں بڑے بڑے منصوبے بنے ہیں، اس کے بعد پاکستان میں کبھی بڑے منصوبے نہیں بنے۔ عمران خان نے کہا کہ مدینہ کی ریاست دنیا کی تاریخ کا سب سے کامیاب ماڈل تھا۔ 25سال سے کہہ رہا ہوں ملک کا بڑا مسئلہ کرپشن ہے، اس کی ایک مثال این ایچ اے ہے، جتنے پیسے میں پچھلے حکام نے ایک سڑک بنائی تھی، ہم نے اتنے ہی پیسے میں دگنی سڑکیں بنادیں۔ 2013 کے مقابلے میںآج چیزیں کتنی زیادہ مہنگی ہیں، اس کے باوجود آج 2013 کی بہ نسبت زیادہ سستی سڑکیں بن رہی ہیں، اس کا مطلب ہے کہ کسی کی جیب میں بہت زیادہ پیسہ جارہا تھا، ماضی میں عوام کو فائدہ پہنچانے کے لیے نہیں بلکہ پیسے بنانے کے لیے سڑکیں بنائی جاتی تھیں۔ بلوچستان کے عوام میں واقعی صحیح احساس محرومی ہے کہ ان کے ہاں سڑکیں نہیں بنتیں۔ سڑکوں کی تعمیر سے کم از کم ایک ہزار ارب روپیہ لوگوں کی جیبوں میں گیا ہے۔ اس سے بڑا ظلم کیا ہوسکتا ہے کہ ایک طرف ملک قرضے لے رہا ہے اور وہیں مہنگی سڑکیں بنائی جارہی ہوں، ہم نے سوچا بھی کہ یہ کیس نیب کو دیں لیکن انہوں نے کام ایسا کیا ہے کہ اگر ہم عدالت میں جائیں تو وہ کہیں گے کہ ہم نے تو ٹینڈرنگ اور سارے پراسیس پورے کیے تھے۔ ماضی میں ترقی صرف بڑے شہروں اور لاہور تک محدود تھی۔ مشرقی راہداری پر توجہ دی گئی، اسی طرف زیادہ ترقی ہوئی۔ باقی علاقوں کو نظر انداز کیا گیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے صحت کارڈ کا اجرا کیا ہے۔ پہلے میانوالی، ڈیرہ اسماعیل خان جیسے دور دراز علاقوں کے لوگوں کو علاج معالجے کے لئے بڑے شہروں میں جانا پڑتا تھا اور کئی بیچارے مریض راستے میں ہی دم توڑ جاتے تھے۔ پنجاب کے ہر خاندان کو مارچ تک ہیلتھ کارڈ مل جائے گا۔ جس سے ان کو 10 لاکھ روپے تک کی ہیلتھ انشورنس حاصل ہو گی۔ اب میانوالی، ڈی آئی خان جیسے پسماندہ علاقوں میں بھی پرائیویٹ ہسپتال بنیں گے۔ کیونکہ لوگوں کے پاس جب اپنا علاج کرانے کے لئے تو ہر جگہ پرائیویٹ ہسپتال بھی بنیں گے۔ پہلے پرائیویٹ ہسپتال بڑے شہروں میں بنتے تھے۔ حکومت کے پاس اتنا پیسہ نہیں کہ ہر جگہ ہسپتال بنائے، ہیلتھ کارڈ کی وجہ سے نجی شعبہ ہسپتال تعمیر کرے گا۔ اسی طرح تعلیم و انصاف بھی ریاست کی بنیادی ذمہ داری اور عوام کی بہت بڑی ضرورت ہے۔ صحت کارڈ اور کنکٹیوٹی بہت بڑی تبدیلی ہے۔ این ایچ اے میں ایسے لوگ بیٹھے ہوئے تھے جنہوں نے مل کر سرکاری زمینوں پر قبضے کرائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ماضی میں سڑکوں کی تعمیر سے کم از کم ایک ہزار ارب روپیہ مختلف لوگوں کی جیبوں میں گیا۔ ایک مقروض ملک میں اتنی بڑی رقم کرپشن کی نذر ہو رہی تھی، اس سے بڑا ظلم کیا ہو گا کہ ایک ایسا ملک جو قرضے لے کر چل رہا ہو اس میں اتنی بڑی کرپشن کی جا رہی تھی اور پیسے بنانے کے لئے مہنگی سڑکیں بنائی جا رہی تھیں۔کرپشن کا ثبوت نہیں چھوڑا گیا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت اجلاس میں بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔ اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کی بہتری ترجیحات میں شامل ہے۔ دریں اثناء وزیراعظم عمران خان سے چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی اور وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے ملاقات کی۔ بلوچستان کی ترقی اور حالیہ سیلاب کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ بارشوں سے متاثرہ آبادی کی بحالی‘ تباہ شدہ سٹرکچر کی تعمیرنو کیلئے موثر اقدامات کئے جائیں۔ مزید برآں لاہور میں ٹریفک کا دباؤ کم کرنے کیلئے سڑکوں کی تعمیر کے منصوبوں کے حوالے سے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ شہروں کی ترقی کیلئے ایسی طویل المدت منصوبہ بندی کی ضرورت ہے جس کے نتیجہ میں شہروں کا انتظام و انصرام عوام کو بہتر خدمات فراہم کرسکے اور محاصل بھی ہو سکیں۔ لاہور شہر سے بہت محاصل جمع ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے اس سلسلہ میں شہر کی اہم زمینوں کو بروئے کار لانے کی ضرورت پر زور دیا جو اس وقت استعمال میں نہیں ہیں اور بیکار پڑی ہیں۔ وزیراعظم نے تجویز دی کہ لاہور میں شہری منصوبوں کو سرکاری و نجی شعبہ کے اشتراک سے راوی اربن ڈویلپمنٹ اور سنٹرل بزنس ڈسٹرکٹ منصوبوں کی طرز پر چلایا جائے۔ اجلاس کو پنجاب حکومت کے گلبرگ مین بولیوارڈ تا ایم ٹو موٹروے ایلیویٹڈ ایکسپریس وے منصوبہ سے متعلق بریفنگ دی گئی۔