27 فروری : کراچی سے اسلام آباد لانگ مارچ : بلاول
لاہور (نامہ نگار) چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کیخلاف پی ڈی ایم سے الگ احتجاجی شیڈول کا اعلان کرتے ہوئے 27 فروری سے کراچی مزار قائد سے اسلام آباد تک لانگ مارچ کا اعلان کر دیا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے لاہور میں ایک پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے پارٹی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی اور فیڈرل کونسل کی جانب سے 5جنوری کو کئے گئے فیصلوں کو قوم کے سامنے رکھا۔ ان فیصلوں کی پارٹی کی کور کمیٹی نے 6جنوری کو توثیق کی۔ انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے لاہور میں پارٹی کی بنیاد رکھی اور ہم اسی شہر سے اس حکومت کے خاتمے کی تحریک شروع کر رہے ہیں۔صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ڈی ایم نے بھی لانگ مارچ سمیت اپنے فیصلوں کے لئے پیپلزپارٹی سے مشاورت نہیں کی تھی۔ ہم پوری پاکستانی قوم کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ اپنے معاشی اور جمہوری حقوق کے لئے ہمارا ساتھ دیں۔ یہ پی ڈی ایم کی مرضی ہے کہ وہ استعفے دیتی ہے یا نہیں۔ ہمارا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ہو یا کوئی دوسرا ادارہ سب کو آئین کے دائرے میں اپنا کام کرنا چاہیے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ایسا ہی ہوگا۔ اگر اسٹیبلشمنٹ کہتی ہے کہ وہ نیوٹرل ہے تو ہم اسے خوش آئند سمجھتے ہیں۔ ہم لاہور میں ہیں کیونکہ لاہور کے عوام نے ہمیشہ قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کو سپورٹ کیا ہے۔ جب شہید محترمہ بینظیر بھٹو 1986ء میں واپس آئیں تھیں تو سارا پنجاب میں امنڈ آیا تھا جو آج تک ایک ریکارڈ ہے۔ لاہور اور پنجاب کے عوام ایک مرتبہ پھر پیپلزپارٹی کی جانب دیکھ رہے ہیں۔ ہم نے حالیہ ضمنی انتخابات میں اپنے ووٹوں میں چھ گنا سے زیادہ اضافہ کیا۔ میں پنجاب کے عوام سے کہتا ہوں کہ وہ میری حمایت کریں میں انہیں مایوس نہیں کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سپورٹ کے لئے صرف عوام کی طرف دیکھتے ہیں، کسی اور کی طرف نہیں دیکھتے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے سب کو اکٹھا کرکے پی ڈی ایم کی بنیاد رکھی تھی اور ہمارے پاس بہت اچھی حکمت عملی تھی۔ ہم نے اپنے دوستوں کو راضی کیا کہ وہ ضمنی انتخابات میں حصہ لیں اور سینٹ کی سیٹ کے لئے قومی اسمبلی میں بھی حصہ لیں۔ ہم نے عمران خان کو تمام انتخابات میں ہرا دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ تمام جمہوری قوتیں اس نااہل حکومت کے خلاف باہر نکلیں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ ڈیل کی سیاست کرتے ہیں ان کے شہیدوں کے قبرستان نہیں ہوتے۔ ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارٹی کی منشور کمیٹی آئندہ انتخابات کے لئے منشور پر کام کر رہی ہے۔ منی بجٹ پر ووٹنگ کے روز ان کی جماعت کے تمام اراکین موجود ہوں گے اور وہ امید کرتے ہیں کہ اپوزیشن کے تمام لوگ بھی وہاں موجود ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی وی چینلز یہ جانتے ہوئے کہ میں ایک زمیندار ہوں اس کے باوجود میرے دیئے گئے زرعی ٹیکس کی تفصیل نہیں بتا رہے تھے۔ پارٹی کے میڈیا آفس نے گذشتہ پانچ سال میں میرے ادا کئے ہوئے ٹیکس کی تفصیل جاری کر دی ہے۔ چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ عمران خان ہر کسی کو چور کہتے تھے لیکن اب خود سب سے بڑے چور بن گئے ہیں۔ پورے پاکستان میں عمران خان وہ واحد آدمی ہے جو 5800فیصد زیادہ امیر ہوگیا ہے جبکہ پوری قوم غریب ہوگئی ہے۔ پاکستان کے عوام جاننا چاہتے ہیںکہ عمران خان راتوں رات کیسے امیر بن گیا؟ جو کہتا تھا کہ اس کے پاس کرکٹ کی کمائی کے علاوہ اور کوئی ذریعہ روزگار نہیں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں کہا پاکستان پیپلزپارٹی کی2008ء سے 2013 ء تک کی حکومت کے دوران پوری دنیا کسادبازاری کا شکار تھی لیکن اس کے باوجود پیپلزپارٹی کی حکومت نے تنخواہوں اور پنشن میں 100فیصد سے زیادہ اضافہ کیا اور پاکستان کی غریب خواتین کے لئے بی آئی ایس پی شروع کیا۔ جب 2008ء میں ہم حکومت میں آئے تھے تو آٹے کے لئے لمبی لمبی لائنیں لگتی تھیں لیکن ایک سال کے اندر ہی ہم چاول اور گندم ایکسپورٹ کرنا شروع ہوگئے تھے۔ پیپلزپارٹی ملک کو درپیش معاشی بحران سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ملک کو بحران سے نکالنے کیلئے فوری شفاف الیکشن ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی ای سی نے سپریم کورٹ سے کہا ہے کہ وہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل کے مقدمے کا فیصلہ جلد کرے کیونکہ یہ پاکستان پر سب سے بڑا حملہ تھا۔ اس سلسلے میں پورے پاکستان کی نگاہیں سپریم کورٹ کے فیصلے پر لگی ہوئی ہیں۔ سی ای سی نے عوام کے مسائل حل کرنے میں حکومتی ناکامی کی مذمت کی۔ حکومت نے زراعت، گیس، بجلی، غربت، بیروزگاری، انتہا پسندی اور دہشتگردی کے بحران کھڑے کئے۔ سی ای سی نے افغانستان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا قبائلی علاقوں سے کئے گئے وعدے پورے نہیں کئے گئے۔ اس انضمام کو بدلنے کے لئے بھی سازشیں ہو رہی ہیں جس کی ہم مذاحمت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی نے آزادانہ منصفانہ انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ عوام کے مسائل کا حل صرف جمہوریت، جمہوریت اور مزید جمہوریت ہے۔ ہم الیکشن کمشن آف پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پی ٹی آئی کی جانب سے سات سالوں تک فارن فنڈنگ چھپانے پر اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔ اس سلسلے میں ہم نے ایک قانونی ٹیم بھی تشکیل دے دی ہے۔ منی بجٹ میں ہماری معاشی خود مختاری ختم کر دی گئی ہے اور اس کے لئے بھی ایک قانونی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ وہ سندھ حکومت کی جانب سے کم سے کم اجزت 25 ہزار مقرر کرنے پر اسٹے آرڈر ختم کرے۔ حکومت نے کوشش کی ہے وہ زائدالمیعاد آرڈیننسز کو قومی اسمبلی سے پاس کروالے لیکن ہم حکومت کے اس اقدام کو بھی چیلنج کریں گے۔ سی ای سی نے بھارتی فوجوں کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میںکشمیریوں پر ظلم ڈھانے کی مذمت کی اور بین الاقوامی برادری سے اس کا نوٹس لینے کے لئے کہا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی نے اس حکومت کا پردہ چاک کرنے کے لئے ایک وائٹ پیپر بھی تیار کیا ہے جسے لے کر ہم عوام میں جائیں گے۔ سینیٹر تاج حیدر نے انتخابات میں دھاندلی کے متعلق ایک رپورٹ تیار کی ہے جسے ہم ای سی پی کو دیں گے اور اس حکومت کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے مہنگائی، گیس اور پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے پر پورے ملک میں احتجاج کیا ہے۔ اب سی ای سی کے فیصلے کے مطابق ہمارا یہ احتجاج آج سے دوسرے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ وہ منی بجٹ کو پارلیمان میں بلڈوز کرے لیکن ہم پارلیمنٹ کے اندر اور پارلیمنٹ کے باہر اس کی مخالفت کریں گے۔ جس روز یہ منی بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا اس روز ہم پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے احتجاج کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو کھاد کے لئے پریشان ہونا پڑ رہا ہے۔ ہر ڈویژن کی سطح پر کسان ریلیاں منعقد کریں گے۔ عوام اب اس نااہل حکومت کو برداشت کرنے کے لئے تیار نہیں اور اسے گھر بھیجنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔علاوہ ازیں بلاول بھٹو زرداری سے بلاول ہاؤس لاہور میں قصور، اوکاڑہ، وہاڑی، ساہیوال، ملتان، جھنگ، لیہ، اوکاڑہ اور لودھراں سمیت پنجاب کے 9 اضلاع کے 80 سے زائد سابق بلدیاتی نمائندگان نے ملاقات کی اور پیلزپارٹی پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ اس موقع پر ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت مشکل دور سے گزر رہا ہے۔ موجودہ حکومت عوام دشمن ہے۔جس نے 50 لاکھ گھروں کا وعدہ کیا تھااس نے اس ملک کے غریبوں سے چھت چھین لی ہے۔ سلیکٹڈ حکومت نے ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کیا تھا لیکن ہزاروں کو بے روزگار کر دیا گیا۔ عوام اس حکومت سے نجات چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں پیپلز پارٹی نے سندھ اسمبلی کے ذریعے بلدیاتی نظام متعارف کرایا ہے جو مقامی حکومتوں کو بااختیار بناتا ہے۔ اسلام آباد اور پنجاب میں بلدیاتی نظام آرڈیننس کے ذریعے نافذ کر دیا گیا ہے۔پنجاب میں بھی سندھ جیسا بلدیاتی نظام ہونا چاہیے۔