قومی کرکٹرعابد علی نے نیشنل ہائی پرفارمنس سنٹر میں ری ہیب کا آغاز کر دیا
لاہور (سپورٹس رپورٹر)پاکستان کے ٹیسٹ اوپنر عابد علی کی کرکٹ میں بتدریج واپسی کا سفر جاری ہے۔ کراچی میں پوسٹ آپریشن ورک آؤٹ کے بعد عابد علی نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے میڈیکل پینل کی زیرنگرانی لاہور میں واقع نیشنل ہائی پرفارمنس سنٹر میں اپنے مکمل ری ہیب کا آغاز کردیا ہے۔چونتیس سالہ عابد علی کا کہنا ہے کہ جیسے ٹیسٹ کرکٹ میں دوسری اننگز ہوتی ہے، ایسی ہی انہیں بھی دوسری زندگی ملی ہے، جس پر وہ رب کا جتنا شکر ادا کریں کم ہیں۔ میچ کے دوران پیش آنے والے اس واقع کا ذکر کرتے ہوئے عابد علی کا کہنا تھا کہ بیٹنگ کے دوران سینے میں بوجھ اور گھبراہٹ محسوس کرنے پر انہوں نے کریز کے دوسرے اینڈ پر موجود اپنے ساتھی کرکٹر اظہر علی کے مشورے اور امپائر کی اجازت سے گراؤنڈ چھوڑ کر باہر جانے کا فیصلہ کیا۔ وہ ابھی تک اسے عام بیماری سمجھ رہے تھے مگر ڈاکٹرز ان کی حالت دیکھ کر حیران رہ گئے اور استفسار کرنے لگے کہ وہ چل پھر کیسے رہے ہیں کیونکہ ای سی جی ٹھیک نہیں آئی اور دل کی دوشریانیں بند ہیں۔ فاسٹ باؤلر حسن علی کا کہنا ہے کہ عابد علی سے ان کی دوستی پرانی ہے۔ جب یہ خبر سنی تو وہ چونک گئے اور اپنے دوست کی صحتیابی کیلئے دعائیں کرنے لگے۔ اوپنر عمران بٹ کا کہنا ہے کہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے وہ عابد علی کیساتھ ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل کرکٹ کھیل رہے ہیں۔وہ تصور بھی نہیں کرسکتے تھے کہ ان کے ساتھ کرکٹ کھیلنے والے اتھلیٹ کو یہ بیماری ہوسکتی ہے۔عابد علی نے کہا کہ وہ جلد از جلد ٹھیک ہوکر دوبارہ نیٹ پریکٹس کا آغاز کرنا چاہتے ہیں۔ کرکٹ ان کی زندگی کا انمول حصہ ہے، وہ اس سے دور نہیں رہ سکتے۔چیئرمین پی سی بی کا کہنا ہے کہ وہ جزوی صحتیابی پر عابد علی کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے انہیں دوبارہ خوش آمدید کہتے ہیں۔وہ عابد علی کے چہرے پر مسکراہٹ دیکھ کربہت خوش ہیں۔عابد علی ہمارا ستارہ ہیں اور خوشی ہے کہ وہ خیریت سے ہیں۔ وہ عابد علی کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ اپنا ری ہیب ضرور مکمل کریں۔ تاہم اس واقعے سے ہم سب کو یہ سبق ملتا ہے کہ چاہے اتھلیٹ ہوں یا کوئی عام فرد ، انسان کو بعض اوقات معلوم نہیں ہوتا کہ اس کے جسم میں کیا چل رہا ہے۔ انہوں نے آئندہ ایسی کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے کراچی اور لاہور میں ڈی فریبلیٹرز انسٹال کرنے کا حکم دیدیا ہے۔