ٹیکس محتسب کا کام سرعت کیساتھ سستا انصاف فراہم کرنا ہے، آصف محمود جاہ
اسلام آباد (عترت جعفری) وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر آصف محمود جاہ نے کہا ہے کہ تین ماہ میں1031شکایات کا فیصلہ کر دیا ہے ،ادارے پر کوئی سیاسی پریشر نہیں آتا ،ری فنڈ جاری نہ ہونے کی شکایات زیادہ آتی ہیں ،ایف ٹی اوتک ٹیکس گزار کی رسائی کو بہتر بنا رہے ہیں ،ملک کے اندر گیارہ ایف ٹی او سینٹرز بنائے گئے ،ہر ائیر پورٹ پر بھی ایف ٹی او کا ڈیسک موجود ہے ،ایپ پر بھی شکایت درج کرائی جا سکتی ہے ،جعلی ری فنڈ کا ایک بڑا کیس پکڑا ،گریڈ21کے تین افسروں سمیت چار افسروں ملوث پائے،ایف ٹی اور نے ان خیالات کا اظہار نوائے وقت سے اپنے انٹرویو میں کیا آصف محمود جاہ نے کہا کہ وفاقی ٹیکس محتسب کا ادارہ2000ء میں بناتھا اور اس کا مقصد ٹیکس گزاروں کیلئے آسانیاں پیدا کرنا تھا ،اس کیساتھ ساتھ ٹیکس کے کلچر کو بھی فررغ دینا تھا ، یہ قانون کا واحدفورم ہے جو چند دن کے اندر فیصلے کرتا ہے ، ادارے کے قانون کی شق33کو بروئے کار لاتے ہوئے ایک نیا نظام قائم کیا گیا ہے ،اس کے تحت غیر رسمی طریقے استعمال کر کے سے ایشو کو حل کیا جاتا ہے ،اس کی ایک مثالیہ ہے کہ کراچی میں ٹریکٹرز کی ریلز کا ایک ایشو موجود تھا اس کی رسمی شکایت بھی تھی تاہم اس غیر رسمی طریقے رابطہ سے یہ مسئلہ دو گھنٹے کے اندر حل کر دیا گیا ،شروع میں تو ٹیکس محتسب کے افسر اس غیر رسمی طریقے سے گھبرا گئے تھے مگر ان کو باور کرایا گیا کہ یہ طریقہ قانون کی شق میں درج ہے تاہم اس پر عمل نہیں ہو رہا تھا ،وفاقی ٹیکس محتسب نے کہا کہ انکم ٹکس اور سیلز ٹیکس کے شعبوں میں تین ماہ کے اندر1031ٖفیصلے کر دیئے ہیں ،اور زیادہ تر میں ریلیف ہی دیا ہے ٹیکس محتسب کا کام سرعت کیساتھ سستا انصاف فراہم کرنا ہے ،اس ادارے کے بارے میں زیادہ سے زیادہ آگاہی ہونا چاہئے ،آصف جاہ نے کہا کہ ہم ایف بی آر کی بھی مدد کرتے ہیں ان کو سٹیڈیز سے آگاہ کرتے ہیں اور تجاویز بھی دیتے رہتے ہیں تاکہ ایف بی آر کی کارکردگی میں بھی اضافہ ہو جائے ،انہوں نے کہاکہ فیصلوں پر عمل درآمد کی شرح80سے90فی صد ہے ،اگر عمل نہیں ہو گا تو شو کاز جاری ہو سکتا ہے اور توہین عدالت کا اختیار بھی موجود ہے جس میں قید بھی ہو سکتی ہے ۔