پروٹوکول کے بغیر 2 گھنٹے دورہ سیالکوٹ ، ہر شہر کی ترقی ، مسائل پر نظر ہے : عثمان بزدار
لاہور، سیالکوٹ (نیوز رپورٹر، نامہ نگار، نمائندہ خصوصی) وزیراعلیٰ عثمان بزدار اسلام آباد سے واپسی پر اچانک سیالکوٹ پہنچ گئے۔ سیالکوٹ شہر کا بغیر پروٹوکول 2 گھنٹے طویل دورہ کیا۔ ترقیاتی کاموں، صفائی اور ٹریفک کی صورتحال کا جائزہ لیا۔ شہر میں جاری مختلف ڈویلپمنٹ پراجیکٹس پر پیشرفت کا مشاہدہ کیا اور ہدایت کی کہ سیالکوٹ کے ڈویلپمنٹ پراجیکٹس کی بروقت تکمیل یقینی بنائی جائے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ عوام کی فلاح و بہبود کے لئے ترقیاتی منصوبوں کو شفافیت کے ساتھ پایہ تکمیل پہنچائیں گے۔ سیالکوٹ سمیت ہر شہر کی ترقی اور مسائل پر نظر ہے۔ وزیراعلیٰ نے لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال کو مزید بہتر بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کیا جائے۔ پولیس اور عوام کے درمیان اعتماد کے رشتے کو مضبوط اور بہتر بنایا جائے۔ میں آئندہ بھی ہر شہر کا اچانک دورہ کر کے صورتحال کا خود جائزہ لوں گا۔ عثمان بزدار نے ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی او کو طلب کر کے شہر میں جاری ترقیاتی کاموں اور امن و امان سے متعلق بریفنگ لی۔ علاوہ ازیں عثمان بزدار نے کہا ہے کہ 2013-18 میںہیلتھ کا بجٹ صرف 169ارب روپے تھا جبکہ ہماری حکومت نے رواں مالی سال میں ہیلتھ کا بجٹ 369 ارب روپے سے بڑھا کر399ارب روپے کردیا ہے۔ لاہور ڈویژن میں36ارب 65کروڑ روپے کے ہیلتھ پراجیکٹ پر کام جاری ہے۔ گنگارام ہسپتال میںسٹیٹ آف دی آرٹ مدر اینڈ چائلڈ بلاک کی تعمیر ہورہی ہے جس پر 7ارب روپے لاگت آئے گی۔ جناح ہسپتال اور سروسز ہسپتال میں ایمرجنسی اور ٹراما سینٹرز بنیں گے۔ جبکہ 4ارب روپے کی لا گت سے چائلڈ ہیلتھ سائنسز یونیورسٹی تعمیر ہوگی۔ لیڈی ولنگڈن ہسپتال کی مختلف وارڈ کی اپ گریڈیشن پر ساڑھے35ارب روپے خرچ ہوں گے۔ سرکاری ہسپتالوں کو پیپرلیس دور میں لانے کیلئے پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے اشتراک سے ہاسپٹل مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم لایا جارہا ہے۔ ان ہیلتھ فسیلٹیز کے ذریعے شہریوں کو صحت عامہ کی بہترین سہولتیں ملیں گی۔ جنوبی پنجاب میں بڑا نشتر ہسپتال 1953ء میں بنایا گیا۔ ملتان نشتر ٹو اور ڈی جی خان میں کارڈیالوجی انسٹیٹیوٹ تیزی سے تکمیل کے مراحل طے کررہا ہے۔ راولپنڈی اور بہاولپور میں ڈینٹل کالج بنائے جارہے ہیں۔ ایک بیان میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں نے قومی اسمبلی میں غیر پارلیمانی اور غیر جمہوری رویئے کا مظاہرہ کیا۔ ناکام ترین اپوزیشن نے پارلیمانی روایات کی دھجیاں اڑائیں۔ اپوزیشن جماعتوں کا شور مچانا ان کی فرسٹریشن کو ظاہر کرتا ہے۔ شور مچا کر اپوزیشن عناصر نے اخلاقی دیوالیہ پن کا ثبوت دیا۔ نااہل اپوزیشن صرف پوائنٹ سکورنگ کی کوشش میں مصروف ہے۔ اپوزیشن کی قسمت میں رونا لکھا ہوا ہے اور یہ آئندہ بھی روتے رہیں گے۔ فنانس ترمیمی بل کے ذریعے عام آدمی پر بوجھ نہیں ڈالا گیا۔