اگلی 3 لائنوں میں بیٹھے ’’ وزرائ‘‘ کے نام ای سی ایل میں ڈالیں ، 2 حکومتی ارکان کی تنقید
اسلام آباد (نا مہ نگار)قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے کہا ہے کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان بل کی منظوری سقوط ڈھاکہ سے بڑا سرنڈر ہے جبکہ حکومتی رکن نور عالم خان نے کیا مہربانی گاڑیوں اور جہازوں سے اتریں، عوام کی حالت دیکھیں، اگلی تین قطار والوں کے نام ای سی ایل میں ڈالیں، پاکستان بچ جائیگا۔ خواجہ محمد آصف سمیت اپوزیشن ارکان نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اب تمام حدود کراس ہو گئیں،حکومت نے اپنے دعویٰ کے براعکس ڈالر منہ پر مارنے کی بجائے پورا اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف کے منہ پر ماردیا، تاریخ ان اقتدار میں بیٹھنے والوں کو معاف نہیں کرے گی۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری کی صدارت میں ہوا، اجلاس میں نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی شازیہ مری نے کہا کہ حکومت نے مہنگائی آسمان تک پہنچا دی اور غریب زمین پر پٹخ دیا، سٹیٹ بینک گروی رکھ دیا گیا۔ شازیہ مری نے اسمبلی ملازمین اور دیگر اداروں کے ملازمین کے اعزازیوں کا معاملہ بھی اٹھایا۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ پی آئی ڈی اور ریڈیو پاکستان کے اضافی الاؤنس رہ گئے ہیں ان کو بھی جاری کیا جائے ،کل مہذب انداز میں آپ سب نے اپنا حق استعمال کیا ہے،مگر افسوس کی بات ہے کہ آخری 15 منٹس میں جس طرح ایوان میں سپیکر چیئر کی بے حرمتی کی وہ باعث افسوس ہے،آپ کا احتجاج حکومت کے خلاف ہونا چاہیئے، منی بل سپیکر نہیں بلکہ حکومت لے کر آئی تھی۔ مسلم لیگ ن کے پارٹی لیڈر خواجہ آصف نے کہا کہ اصولی طور پر ان کی باتیں صحیح ہیں،کیا حکومتی پارٹی کا کل جو رویہ قانون سازی کے حوالے سے تھا اور سپیکر کی کرسی کا جو رویہ قانون سازی کے حوالے سے تھا وہ صحیح تھا؟ وہ احترام کرانے کے لائق تھا؟ کل وفاقی وزیر شبلی فراز نے ابھی اپنا بل پیش نہیں کیا تھا جسے منظور کرا لیا گیا ،یہ چیئر خود اپنا احترام نہیں کرا رہی ہے، کوئی فرشتے نہیں اترتے جو آکر احترام کرینگے ،اب تمام حدود کراس ہو گئی ہیں،تمام روایات کو پامال کردیا گیا ، ،آج بھی اس چیئر کا احترام ہے اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے ، آپ نے وعدہ کیا تھا کہ 200ارب ڈالر لائیں گے سو اس کے منہ پر ماریں سو اس کے منہ پر ماریں گے آپ نے پورا اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف کے منہ پر ماردیا، قوم بھی شرمسار ہو گی آپ نے کل سرنڈر کردیا ہے ، ڈھاکہ سے بڑا سرنڈر کل کردیا گیا، یہ وطن فروشی کل کی گئی اور آپ اسپیکر کی کرسی پر بیٹھے ہوئے تھے،آپ کی زیر صدارت وطن فروشی ہوئی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رکن اسمبلی نور عالم خان نے کہا کہ ہم بھی بیک بینچرز بھی ووٹ لے کر آتے ہیں، صرف اگلی تین روز ہی نہیں،کیا ہم صرف یہاں ووٹ دینے آتے ہیں؟ ویسے گناہ گار یہ اگلی تین روز (قطاریں) ہی ہیں، ڈپٹی سپیکر آپ ہماری طرف دیکھتے ہی نہیں ہیں، آپ کو یہی تین قطاریں نظر آتی ہیں، کیا پشاور پاکستان کا حصہ نہیں؟ کیا پاکستان میں چار ہی ضلعے نوشہرہ، صوابی، سوات اور میانوالی ہی ہیں؟ باقی آپ کو نظر نہیں آتا، ہم لوگ کیا کریں گے، ہمارے حلقوں میں نا بجلی دیتے ہیں نہ آپ فنڈز دیتے ہیں نہ گیس دیتے ہیں ،پشاور میں آپ کچھ بھی ہمیں نہیں دے رہے ، لوڈشیڈنگ بائیس بائیس گھنٹے ہو رہی ہے ،ہمارے لوگوں کا کیا گناہ ہے؟ اپنی بی ایم ڈبلیو اور لینڈر کروزر سے نیچے اتریں، عوام کی حالت دیکھیں، انہوں نے ایوان کی پہلی تین صفوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تین صفوں میں بیٹھنے والوں (وزرائ) کے نام ای سی ایل میں ڈالیں پاکستان ٹھیک ہو جائے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رکن شیر اکبر خان نے کہا کہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے نام پر ہزاروں روپے بل میں آتے ہیں اس معاملے کو کمیٹی کے سپرد کردیں۔ مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ کل جوپارلیمنٹ میں ہو اس کے بعد ہمارا اس ملک میں عزت سے گزارہ نہیں ہوسکتا، پہلے ہم نے دریا دے دیئے پھر کشمیر دے دیا اب سٹیٹ بینک بھی دے دیا، الیکشن لڑنے کو بھی دل نہیں کرتا۔ پاکستان تحریک انصاف کے رکن اسمبلی امجد علی خان نے کہا کہ ہم سب پاکستانی ہیں جب ہمیں ووٹ ملتے ہیں تو ایوان میں آتے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے رکن اسمبلی فہیم خان نے کہا کہ کراچی کو دوبارہ ریجنزر کے حوالے کیا جائے۔ محسن داوڑ نے کہا کہ ایک وفاقی وزیر نے خیبر پختونخوا کی گیس پر بیان دیا، انکا بیان غلط تھا ہم 360 نہیں 500 ایم ایم سی ایف ڈی گیس پروڈیوس کرتے ہیں، ہمیں مہنگی گیس دی جارہی ہے۔ مسلم لیگ(ن)کے قیصر احمد شیخ نے کہا کہ سٹیٹ بنک کا جو بل پاس کیا ہے اس میں پاکستان کی خودمختاری کی بات نہیں رہ گئی، روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں 17 فیصد پاکستان کی کرنسی ڈی ویلیو ہوئی ہے، پاکستان لوٹا جارہا ہے ۔ قومی اسمبلی کااجلاس 17جنوری بروز پیرشام 4بجے تک ملتوی کر دیا۔