ایف بی آر بد عنوانی نظام کا جا ئزہ لے ، صدر: ر یفنڈ نہ کرنے پر شہری سے معذرت
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی انتظامی ناانصافی پر بزرگ شہری سے معذرت کر لی۔ صدر عارف علوی نے ایف بی آر کے افسران کی جانب سے 82 سالہ ٹیکس دہندہ کے ساتھ ناروا سلوک پر برہمی کا اظہار کیا۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ ایف بی آر افسر نے معمولی رقم کے ریفنڈ پر بزرگ شہری کو قانونی چارہ جوئی پر مجبورکیا۔ 2 ہزار 333 روپے کے ریفنڈ کے معاملے کو ایک سال سے زیادہ عرصہ تک لٹکایا گیا اور بزرگ شہری کو قانونی چارہ جوئی پر مجبور کیا۔ ڈاکٹر عارف علوی نے ہدایت کی کہ چیئرمین ایف بی آر غیر ذمہ داری اور بدعنوانی کے پورے نظام کا جائزہ لیں۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی بدانتظامی پر بزرگ شہری عبدالحمید خان سے معذرت چاہتا ہوں۔ ایف بی آر میں کسی ایک افسر کو بھی معاملے پر غور کرنے کی توفیق نہ ہوئی۔ صدر کا کہنا تھا کہ معاملے میں شامل تمام فیصلہ سازوں کے خلاف تعزیری کارروائی کی جانی چاہیے۔ افسر کی ناکامی کو ذمہ داری سے پہلو تہی اور بدانتظامی کا عمل قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ افسر کا یہ فعل ایف بی آر کے قانون، طریقہ کار اور ہدایات کا مذاق اڑانا ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ عمر رسیدہ پنشنر کی تذلیل کی غرض سے کیس میں غیر قانونی سلوک کیا گیا۔ ایف بی آر کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے صدر مملکت عارف علوی نے کہا کہ یہ بیوروکریٹک اتھارٹی کا انتہائی قابل افسوس اور شرمناک ہتھکنڈہ ہے اور افسوس کا اظہار کیا کہ ایف بی آر کے اہلکار نے اپنے محکمے، ٹیکس محتسب اور صدر پاکستان کا وقت ضائع کیا۔ صرف2,333 روپے کا یہ معاملہ ایک سال سے زیادہ عرصہ تک لٹکا رہا۔ انہوں نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ ایف بی آر میں بیوروکریٹس کی طویل چین میں سے کسی نے بھی اس معاملے پر غور و خوض نہیں کیا کہ اس معاملے کی ناانصافی، کم ظرفی اور ضرورت سے زیادہ تاخیرکا نوٹس لیا جائے۔ صدر نے کہا کہ ہمارے سر شرم سے جھک جانے چاہییں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ سینئر سٹیزن عبدالحمید خان سے ایف بی آر کی وجہ سے ہونے والی تکلیف پر معذرت خواہ ہیں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ اس معاملے میں فیصلہ سازوں کی پوری چین کے ساتھ تادیبی کارروائی کی جانی چاہیے اور چیئرمین ایف بی آر کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ذمہ داروں، خاص طور پر، اور دیگر، بالعموم انہیں ترجیحات اور شائستگی سکھانے کے لیے کورسز سے گزرنا چاہیے۔