کرونا: 2 سال میں دنیا کے 10 امیر ترین افراد کی دولت ڈبل
لندن (اے پی پی)کرونا وائرس کی وبا کے 2 سال کے دوران دنیا کے 10امیر ترین افراد کی دولت دوگنا ہو گئی۔ جبکہ اس دوران دنیا بھر میں عدم مساوات کے باعث 16 کروڑ لوگ خط غربت سے نیچے چلے گئے۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی سطح پر غربت کے خاتمے کی سرگرمیوں پر توجہ رکھنے والی بین الاقوامی فلاحی تنظیم آکسفیم نے جاری ایک رپورٹ میں دعوی کیا کہ کرونا وائرس کی وبا کے دوران دنیا کے انتہائی غریب ممالک میں کم آمدنی والے طبقے میں 21ہزار اموات یومیہ ریکارڈ کی گئیں۔ جبکہ مارچ 2020 ء کے بعد سے دنیا کے 10امیر ترین افراد کی مجموعی دولت دوگنا سے زیادہ ہو ئی۔ رواں ہفتے ہونے والے اجلاس میں وبائی مرض کے ممکنہ مستقبل کا راستہ، ویکسین کی مساوی بنیادوں پر فراہمی اور توانائی کی منتقلی پر بات چیت ہو گی۔ آکسفیم نے امریکی میگزین فوربز کے حوالے سے بتایا کہ دنیا کے 10امیر ترین افراد میں ایلن مسک، جیف بزوس، برنرڈ آرنائولٹ اور ان کی فیملی، بل گیٹس، لیری ایلیسن، لیری پیگ، سیگرئی برین، مارک ز کربرگ، سٹیو میلمر اور وارن بوفے شامل ہیں جن کی دولت دسمبر 2021 تک 7کھرب ڈالر سے بڑھ کر 15کھرب ڈالر ہو گئی۔ جبکہ اس دوران دنیا بھر میں عدم مساوات کے باعث نہ صرف غربت میں اضافہ ہوا بلکہ صحت کی سہولیات کی قلت، بھوک، جنسی تشدد اور ماحولیاتی تبدیلی کے باعث ہر 4سیکنڈ میں ایک موت واقع ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق امریکی کمپنی سپیس ایکس اور الیکٹرک کار ساز کمپنی ٹیسلا کے مالک ایلون مسک کی دولت میں اس عرصہ کے دوران ایک ہزار فیصد جبکہ مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس کی دولت میں محض 30 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ آکسفیم برطانیہ کے چیف ایگزیکٹو ڈینی سری سکندا راجا نے کہا کہ کرونا وائرس کی وبا کے دوران تقریباً ہر روز ایک نیا ارب پتی پیدا ہوتا جبکہ دنیا کی 99فیصد آبادی لاک ڈائونز، بین الاقوامی تجارت، سیاحت میں کمی کے باعث بدتر حالات سے دوچار ہے اور اس کی وجہ سے مزید 16کروڑ افراد خط غربت سے نیچے چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کی عالمی وبائی بحران کے دوران غیرمنصفانہ اقتصادی نظام میں امیر ترین افراد کو فائدہ پہنچایا گیا جبکہ غریبوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہے۔