• news

جمہوریت کے حمایتی بھی جمہوری حکومت کیخلاف سازشوں میں مصروف

تجزیہ :محمد اکرم چودھری
ملکی سیاست میں افواہوں کا بازار گرم ہے، جمہوری نظام کے بڑے حمایتی ہی جمہوری حکومت کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں۔ ہر دن جمہوری حکومت کے آخری دن کی خواہش لے کر آتے ہیں، کوئی تحریک عدم اعتماد کی خواہش رکھتا ہے کوئی "ان ہاؤس" تبدیلی کا خواہشمند ہے تو کوئی نئے انتخابات کی خواہش رکھتا ہے لیکن سب یہ چاہتے ہیں کہ انہیں کچھ نہ کرنا پڑے سب کچھ خود بخود ہو جائے۔ حکومت کی تبدیلی کے خواہشمندوں کا نام بھی نہ آئے عمران خان کی جگہ انہیں بٹھا دیا جائے۔ ویسے تو پورے ملک میں موسم سرد ہے لیکن سیاسی درجہ حرارت میں شدت ہے۔ سیاسی کھلاڑی اور اس سیاسی میچ کے سٹیک ہولڈرز ملکی مفاد کو پس پشت ڈال کر ذاتی مفادات کو ترجیح دے رہے ہیں۔ لندن میں بیٹھے ملک کے سابق وزیراعظم کی سیاسی جماعت میں بھی یہ سوچ بیدار ہو چکی ہے کہ ہر مرتبہ ملک سے بھاگ جانے والے میاں نواز شریف کو حتمی فیصلوں کا اختیار نہیں ہونا چاہیے۔ میاں نواز شریف دو اہم مواقع پر جماعت کو چھوڑ کر بیرون ملک بھاگ گئے یہی وجہ ہے کہ ان کی جماعت کی متبادل قیادت میں یہ سوچ پیدا ہو رہی ہے کہ ہر وقت مشکل وقت میں جماعت کے سربراہ کا بیرون ملک چلے جانا اور پھر وہیں سے احکامات جاری کرنا پاکستان میں موجود افراد کے مسائل میں اضافہ کرتا ہے۔ دہائیوں تک نام نہاد جمہوریت کا راگ الاپنے اور ذاتی مفادات کے لیے جمہوریت کا سہارا ڈھونڈنے والے ہی جمہوری حکومت کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں۔ موجوہ حکومت عوامی مسائل حل کرنے میں ناکام رہی ہے لیکن یہ بھی درست ہے کہ جن حالات سے ملک اس وقت گزر رہا ہے یہ جمہوریت کے ان علمبرداروں کا کیا دھرا ہے۔ اگر یہ حکومت جاتی ہے تو کیا ہم پھر ایک مرتبہ انہی ملک ان ناکام اور وطن عزیز کو قرضوں کے جال میں پھنسانے والوں کے حوالے کریں گے۔ سب سے تکلیف دہ بات یہ ہے کہ مشکل ترین حالات کے باوجود سب اپنا اپنا فائدہ سوچ رہے ہیں کوئی ملک کے وسیع تر مفاد کی طرف نہیں دیکھ رہا۔ ہمیشہ حقائق عوام سے دور رکھنے والے، عوام کو اندھیرے میں رکھنے والے، میڈیا کا گلا گھونٹنے والے آج آزادی اظہار کے علمبردار بنے ہوئے ہیں، خود عوام کو اندھیرے میں رکھنے والے آج ہر چیز عوام تک پہنچانے کا گھناؤنا کھیل کھیل رہے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن