انگلینڈ‘ آسٹریلیا کو اپنی بہترین ٹیمیںپاکستان بھیجنی چاہئیں: وہاب ریاض
لاہور(سپورٹس رپورٹر)پشاور زلمی کے کپتان وہاب ریاض نے کہا ہے کہ پاکستان ٹیم میں جگہ بنانے کیلئے بڑا جنونی ہوں، اچھی کارکردگی سے سلیکشن کمیٹی کی توجہ حاصل کرنا چاہوں گا، میرا کسی نوجوان بائولر سے مقابلہ نہیں بلکہ میرا مقابلہ خود سے ہے۔ کرونا پروٹوکولز پر عمل درآمد کی ذمہ داری صرف 6 کپتانوں پر نہیں، تمام کھلاڑیوں اور سٹاف ممبران کو اپنی ذمہ داری ادا کرنا ہوگی، پاکستان سپر لیگ کرونا کے باعث 2 بار رک چکا ہے، اس بار نہیں رکنا چاہیے۔ ریزرو کھلاڑیوں کا پول اچھا ہے جس میں باصلاحیت کھلاڑی شامل ہیں، زیادہ آپشنز ہونا اچھی بات ہے، بطور کپتان ہمیں مدد ملتی ہے، بطور ٹیم ہمارا فوکس صرف جیت پر ہے۔ گزشتہ سیزنز میں قریب آکر ٹرافی نہ جیت سکے، اس بار فنش کریں گے، ڈیرن سیمی اپنی ذاتی مصروفیت کے باعث تاخیر سے جوائن کریں گے، فینز کے سپورٹ کرنے پر شکر گزار ہوں، فینز کو مایوس نہیں کریں گے۔ آسٹریلیا کو 24 سال بعد دورہ پاکستان کیلئے اپنے تمام سپر سٹار کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم بھیجنی چاہئے۔ آسٹریلوی ٹیم 1998ء کے بعد تین ٹیسٹ، تین ایک روزہ بین الاقوامی، اور ایک ٹونٹی 20 میچ کھیلنے کیلئے پاکستان کا پہلا دورہ کریگی۔ انگلینڈ اور آسٹریلیا کو اپنی بہترین ٹیمیں بھیجنی چاہئیں جو حال ہی میں ختم ہونے والے ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں شامل تھیں۔ یہ حالیہ دنوں میں ایک عام موضوع رہا ہے کہ جب بھی ہم کہیں کھیلنے جاتے ہیں یا ٹیمیں پاکستان آتی ہیں تو وہ کبھی بھی فرسٹ چوائس کھلاڑیوں پر مشتمل نہیں ہوتی ہیں۔ تجارتی نقطہ نظر سے یہ کوئی بری چیز نہیں لیکن یہ نوجوانوں کی ترقی میں رکاوٹ ہے کیونکہ انہیں معیاری کھلاڑیوں کے خلاف مقابلہ کرنے کا موقع ہی نہیں ملتا ہے۔ چونکہ یہ دورے اب بھی مسابقتی کرکٹ ہیں اس لیے کمزور ٹیموں کا سامنا کرنا آپ کو فائدہ دیتا ہے تاہم یہ ایک مسئلہ بھی بن جاتا ہے کیونکہ پھر ہمارے کھلاڑی پوری طاقت والی ٹیموں کا سامنا کرنے کے عادی نہیں ہوتے اور ان کے سیکھنے میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ پی ایس ایل ان جیسے کھلاڑیوں کیلئے پرفارم کرنے اور قومی ٹیم میں واپس آنے کا بہترین پلیٹ فارم ہے۔