بہاولپور‘ 300 سال پرانا’’کالا دھاری‘‘ مندر شناخت کھونے لگا
بہاولپور (رپورٹ: جنید بخاری) اندرون شہر میں 300 سال پرانے "کالا دھاری" مندر ، محکمہ آثار قدیمہ کی عدم توجہی سے شناخت کھونے لگا، متروقہ وقف املاک بورڈ نے مندر میں پارٹیشن کرکے پراپرٹی کرائے پر چڑھا دی۔ مندر کے گراؤنڈ کو "مدنی" گراؤنڈ کا نام دیا گیا ہے یہاں پر مذہبی، شادی بیاہ سمیت دیگر تقریبات کرانے کیلئے شہری استعمال کرتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق بہاولپور اندرون شہر پھٹے والی گلی میں "کالا دھاری" مندر یہاں پر پیدائشی طور پر رہائش پذیر معمر شخص محمد اکبر اور محمد راحیل نے بتایا ہے کہ یہ مندر تین سو سال پہلے یہ مندر تعمیر تھا جسکے بعد اب عمارت تباہی کے دہانے پر ہے۔ مندر میں اخروٹ کی لکڑی کا انتہائی خوبصورت کام جو کہ ہاتھ سے ہوا ہے یہ تاریخی پلیس ہے انہوں نے بتایا کہ اس مندر کی بلڈنگ میں کچھ سال کیلئے سرکاری حلقہ نمبر 4 کے نام سے سکول بنایا گیا تھا بلڈنگ کی دیکھ بھال نہ ہونے سے تاریخی بلڈنگ کھنڈر میں تبدیل ہورہی ہے انہوں نے بتایا کہ مندر کے فرش پر لگی ٹائلز گرمیوں میں بھی حیرت انگیز طور پر ٹھنڈی رہتی ہیں گرمی کا احساس تک نہیں ہوتا۔ رہائشیوں کا کہنا ہے کہ بلڈنگ کا سامان دروازے کھڑکیاں لاہور شفٹ ہو چکا ہے جبکہ ایک دروازہ بہاولپور میوزیم میں رکھا ہوا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ انکے بزرگ بتایا کرتے تھے کہ مندر سے آگے بنے محل کے اندر خفیہ راستہ تھا جہاں سے گزر کر اس دور کی شہزادیاں اس راستے سے نکل کر مندر میں داخل ہوا کرتی تھیں جبکہ اوپر کا راستہ صرف شاہی خاندان کیلئے مختص تھا۔ بلڈنگ کی چھت پر شیشے کا انتہائی خوبصورت دیدہ زیب کام آج بھی بہت شاندار نظر آرہا ہے حالانکہ تین سو سال قبل کم وسائل کے باوجود اتنا شاندار کام کرانا کسی کمال سے کم نہیں۔ شہریوں نے مزید بتایا کہ جب انڈیا سے ہجرت کرکے لوگ آئے تو کچھ یہاں رہائش پذیر ہوگئے ۔