شرح سود 9.75 فیصد بر قرار ، مہنگائی کی رفتار کم ہوگی : مانیٹری پالیسی کا اعلان
کراچی (کامرس رپورٹر) سٹیٹ بنک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے آئندہ دو ماہ کے لیے پالیسی ریٹ 9.75 فیصد کی موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح نمو 4.5فیصد رہے گی، جاری کھاتے کا خسارہ 13سے 14 ارب ڈالر تک جا سکتا ہے۔ سٹیٹ بنک آف پاکستان کے گورنر ڈاکٹر رضا باقر نے مانیٹری پالیسی اعلامیہ جاری کرنے کے لیے منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ضمنی فنانس بل کی منظوری سے مالی خسارہ کم ہوگا اور طلب کی نمو کم ہوگی جس سے مہنگائی کی رفتار میں کمی آئے گی اس لیے حقیقی شرح سود کو بڑھانے کی ضرورت نہیں، اگلے چند مہینوں کے دوران سال بسال مہنگائی بڑھنے کا امکان ہے جو مالی سال 22ء کی اوسط مہنگائی کی 9 تا 11 فیصد کی پیش گوئی کی بالائی حد کے قریب ہے تاہم، مالی سال 23ء کے دوران توقع ہے کہ مہنگائی وسط مدتی ہدف 5 تا 7 فیصد کی جانب اس سے زیادہ رفتار سے کم ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی فسکل اور سٹیٹ بنک کی مانیٹری پالیسی میں بہتر کوآرڈینیشن کی وجہ سے اب مانیٹری پالیسی کو مہنگائی کم کرنے کے لیے بطور ٹول موثر طریقے سے استعمال کرنے کی اتنی ضرورت نہیں آئندہ مالی سال کے لیے مہنگائی کی توقعات کم ہوئی ہیں۔ جاری کھاتہ کے خسارے میں زیادہ بڑا حصہ تیل کی درآمدات کا ہے۔ انٹرنیشنل مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت 100ڈالر تک پہنچنے کی صورت میں زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ پڑے گا لیکن اس کے لیے خاطر خواہ ذخائر موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بنک کو نہیں کہا کہ حکومت کو قرض نہ دے البتہ ضمنی فنانس بل کی منظوری کے بعد حکومت کا بجٹ خسارہ کم ہوگا اور اسے قرض لینے کی کم ضرورت ہوگی۔ سٹیٹ بنک کی خود مختاری کے بعد بھی تین اولین مقاصد مہنگائی میں کمی، معاشی نمو کو پائیدار بنانا اور قیمتوں میں استحکام جیسے مقاصد پر توجہ مرکوز ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی پیداوار میں کمی کی وجہ سے کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ زیادہ منافع مڈل مین کے پاس جارہا ہے جو مہنگائی کا سبب ہے۔ مانیٹری پالیسی اس رجحان کا سدباب نہیں کر سکتی۔ امید ہے حکومت کے انتظامی اقدامات کے بہتر نتائج حاصل ہوں گے۔ بنکوں میں مسابقت کے ذریعے بنکاری خدمات کی بہتری کو یقینی بنارہے ہیں۔ اس وقت منافع کی شرح بڑھانے پر غور نہیں کیا جارہا ضرورت پڑنے پر غور کیا جا سکتا ہے۔ ڈیجیٹل بنک کے لائسنس سے مسابقت بڑھے گی اور صارفین کو فائدہ ہوگا۔پاکستان بنکس ایسوسی ایشن کے ساتھ کسٹمرز کی تصدیق کے لیے معلومات کے حصول کے یکساں نظام پر بات کررہے ہیں۔